وفاقی بجٹ 2 جون کو پیش کئے جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک:وفاقی بجٹ 2 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے، جس پر آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان ورچوئل تکنیکی مذاکرات جاری ہیں۔
پالیسی سطح کی بات چیت 19 مئی سے شروع ہو کر 23 مئی تک جاری رہے گی۔
ذرائع کے مطابق اگلے مالی سال میں مجموعی آمدنی 200 کھرب روپے تک پہنچ سکتی ہے، قرضوں کی ادائیگی کے لیے اخراجات پر سخت کنٹرول ضروری ہے۔
آئی ایم ایف کی پیشگوئی ہے کہ اقتصادی ترقی 3.
Currency Exchange Rate Tuesday May 14, 2025
اگلے سال کے لیے حکومت کی آمدنی کا ہدف 190 کھرب 900 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، ایف بی آر کی وصولیوں کے ساتھ زرعی آمدنی پر ٹیکس اہم کردار ادا کرے گا۔اگلے سال اخراجات 260 کھرب 570 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ مالیاتی خسارہ 5.6 فیصد سے کم کر کے 5.1 فیصد تک لانا ہوگا جبکہ حکومت کو 20 کھرب 100 ارب روپے کا بنیادی سرپلس برقرار رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔منگل 14مئی، 2025
قرض کا جی ڈی پی تناسب 77.6 فیصد سے کم ہو کر 75.6 فیصد پر لانے کا ہدف ہے۔ وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں کو ماحولیاتی ٹیگنگ فارم سی 3 جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ وفاقی بجٹ میں سبسڈیز کی ماحولیاتی درجہ بندی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی کے بعد سبسڈیز اور گرانٹس کو بھی ماحولیاتی اخراجات سے منسلک کیا جائے گا۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کا امکان
پڑھیں:
نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف کی تیاریاں
اسلام آباد:وفاقی حکومت کی جانب سے آ ئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس سلیبز میں 2.5 فیصد ریلیف دینے کی تیاریاں کر لی گئی ہیں۔
وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے وزیراعظم کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر )کی ٹیکس کے دائرہ کار بڑھانے اور ٹیکس آمدن میں اضافے کا جائزہ لینے سے متعلق ہونے والے اہم اجلاس میں بھی اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ اگلے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس میں ریلیف دینے کے لیے مختلف آپشنز اور تجاویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ایف بی آرذرائع کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے تمام سلیبز پر ریلیف دیا جائے گا اور کارپوریٹ سیکٹر کے لیے بھی انکم ٹیکس کا ریٹ 2.5 فیصد کم کر نے کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ماہانہ ایک لاکھ روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس شرح 5 فیصد سے کم ہو کر 2.5 فیصد ہو سکتی ہے۔
ایف بی آر ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ماہانہ ایک لاکھ 83 ہزار تنخواہ پر انکم ٹیکس 15 فیصد سے کم ہو کر 12.5 فیصد ہو سکتا ہے، ماہانہ 2 لاکھ 67 ہزار روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس 25 فیصد سے کم ہو کر 22.5 فیصد ہو سکتا ہے، ماہانہ 3 لاکھ 33 ہزار روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس 30 فیصد کے بجائے 27.5 فیصد ہونے کا امکان ہے۔
اسی طرح ماہانہ 3 لاکھ 33 ہزار سے زائد تنخواہ پر انکم ٹیکس 2.5 فیصد کم ہو کر 32.5 فیصد ہو جائے گا،
ذرائع نے مزید بتایا کہ صنعتوں کے لیے درآمدی خام مال پر 200 ارب روپے کا ودہولڈنگ ٹیکس ریلیف دیا جا سکتا ہے۔
وفاقی حکومت کا مجوزہ ٹیکس ریلیف عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی اجازت سے مشرط ہو گا اور نئے مالی سال کا بجٹ 2 یا 3 جون 2025 کو پیش کیا جائے گا۔