کرم میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے لگی
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
کرم میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے لگی، ٹل پارا چنار روڈ کو جلد مرحلہ وار آمد ورفت کے لیے کھول دیا جائے گا۔
کرم ضلعی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ امن معاہدے کے دوسرے مرحلے میں اسلحہ جمع کروانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ علی نے کہا ہے کہ ٹل پارا چنار روڈ پر 100 سے زیادہ چیک پوسٹیں قائم کی جا رہی ہیں، ٹل پارا چنار روڈ محفوظ بنانے کےلیے جدید اسلحہ سے لیس 600 اہلکار بھرتی کرلیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرم میں زمینی تنازعات حل کرنے کے لیے مذاکرات جاری ہیں، فریقین کوہاٹ امن معاہدے کے تحت اسلحہ جمع کروا رہے ہیں، کرم امن معاہدے کے تحت فریقین کے ایک ہزار سے زیادہ بنکرز گرائے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: امن معاہدے
پڑھیں:
پاک بھارت جنگ کے روز نواز شریف کہاں تھے؟جانئے
مقبوضہ کشمیر کے علاقہ پہلگام کا واقعہ ہوا تو بھارت نے پاکستان کے مختلف شہروں پر میزائل داغ دیے جس میں پاکستان کے کئی شہری شہید ہوئے۔ اگلے روز انڈیا نے لاہور، اوکاڑہ ،راولپنڈی سمیت دیگر شہروں پر ڈرون حملے کر دیے۔ انہی حملوں کے دوران نواز شریف وزیر اعظم کی طرف سے بلائی جانے والی قومی سلامتی کی میٹنگ میں شرکت کے لئے وزیر اعظم ہاو¿س گئے ہوئے تھے۔
لیگی ذرائع کے مطابق نواز شریف اس جنگی صورتحال میں ذرا بھی پریشان نہیں تھے، جب نور ایئر بیس پر حملہ ہوا تو اس وقت نواز شریف وزیر اعظم ہاو¿س کے اندر موجود تھے، جب یہ صورتحال پیدا ہوئی تو نواز شریف نے اسلام آباد ہی میں رہنے کا فیصلہ کیا۔
لیگی ذرائع نے بتایا کہ 10مئی کو جب فجر کے وقت پاکستان نے بھارت پر اٹیک کیا تو میاں نواز شریف وزیر اعظم ہاو¿س میں نماز پڑھ رہے تھے۔ فجر کی نماز سے پہلے نواز شریف کو وزیر اعظم کی طرف سے آگاہ کر دیا گیا تھا کہ پاکستان بھارت پر حملہ کر رہا ہے جس پر نواز شریف نے وزیر اعظم شہباز شریف کو گو ہیڈ دیا۔ اس جنگی صورتحال کو دیکھتے ہوئے نواز شریف 10 اور 11 مئی کو وزیر اعظم ہاو¿س ہی میں رہے اور تمام تر معاملات کو خود یکھتے رہے۔
لیگی ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اس جنگی صورتحال میں جو بھی فیصلے کئے وہ سب نواز شریف کے ڈایزئن کردہ تھے۔ نواز شریف ہی نے کہا تھا کہ ہمیں بھارت کو بھر پور جواب دینا ہوگا۔ جنگی صورتحال میں نواز شریف کی فوج کی اعلیٰ قیادت سے بھی ملاقاتیں ہوتی رہیں۔
لیگی ذرائع نے بتایا کہ جب پاکستان نے حملہ کیا تو نواز شریف کا حوصلہ بلند تھا اور انہیں اعتماد تھا کہ بھارت پاکستان کا یہ حملہ برداشت نہیں کر پائے گا۔وزیر اعظم ہاو¿س میں رہتے ہوئے میاں نواز شریف سفارتی محاذ پر بھی کام کرتے رہے، وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو بتاتے رہے کہ انہیں اس صورت حال میں کن ممالک سے رابطے کرنا چاہئیں۔