پاکستان کی حمایت پر بھارت کا سیاحتی بائیکاٹ، آذربائیجانی صحافی کا دوٹوک ردِعمل
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
باکو (ڈیلی پاکستان آن لائن )آذربائیجان انسٹی ٹیوٹ فار ڈیموکریسی اینڈ ہیومن رائٹس کے چیئرمین اور صحافی احمد شاہدوف کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے آذربائیجان کے سیاحتی بائیکاٹ کی دھمکیاں ملنے کے باوجود بھی آذربائیجان مضبوطی سے پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔
روز نامہ جنگ کے مطابق احمد شاہدوف نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر بھارت کی جانب سے سیاحتی بائیکاٹ کی دھمکیاں موصول ہونے پر اپنے ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ جو لوگ آذربائیجان کو پابندیوں اور سفری بائیکاٹ کی دھمکیاں دینے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں تاریخ اچھی طرح پڑھنی چاہئے! یہ قوم دباو¿ کے سامنے کب ج±ھکی ہے؟
ا±نہوں نے لکھا کہ ہم اپنے برادر ملک پاکستان کے منصفانہ مقصد میں ان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں اور کوئی بھی سیاسی خطرہ اس موقف کو تبدیل نہیں کر سکتا!
آذربائیجانی صحافی نے لکھا کہ بھارتی سیاحتی کمپنیاں بائیکاٹ اور معاشی دباو¿ کا مطالبہ کر سکتی ہیں لیکن باکو نے پہلے ہی بہت واضح جواب دے دیا ہے کہ ہم اپنے منصفانہ موقف سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے!
مشرقِ وسطیٰ میں امریکہ کا سب سے بڑا فوجی اڈہ، قطر کا 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
گرفتاری منظور ہے، لیکن ضمانت نہیں کراؤں گی،علیمہ خان کا دوٹوک اعلان
تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے اعلان کیا ہے کہ اگر 14 اگست کو انہیں گرفتار بھی کیا جاتا ہے تو وہ ضمانت نہیں کروائیں گی ، یہ دن صرف جشن آزادی کا نہیں بلکہ حقیقی آزادی کا دن ہے۔
اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے بتایا کہ وہ بیرسٹر سلمان اکرم راجہ، ظہیر عباس اور نعیم پنجوتھہ کے ہمراہ عمران خان سے ملاقات کے لیے آئیں، مگر جیل سے دو کلومیٹر دور ہی روک دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ یہ ہمیں صرف اس لیے ملاقات سے روک رہے ہیں تاکہ بانی پی ٹی آئی کا پیغام باہر نہ آ سکے۔ گزشتہ ملاقات میں عمران خان نے واضح پیغام دیا تھا کہ 14 اگست حقیقی آزادی کا دن ہے، عوام گھروں سے باہر نکلیں
> انہوں نے کہاکہ اگر 14 اگست کو گرفتار کیا گیا تو کر لیں، میں ضمانت نہیں کراؤں گی۔ ہر بار ایک کیس ختم ہوتا ہے تو دوسرا سامنے آ جاتا ہے۔ ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ آخر انصاف کے لیے جائیں تو کہاں؟”
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ان کے وکیل کو سپریم کورٹ میں یہ ہدایت دی گئی کہ کیس کے میرٹ پر بات نہ کریں، جو کہ انصاف کے تقاضوں کے بالکل خلاف ہے ۔اللہ ان ججز کو ہمت دے کہ وہ عدل و انصاف پر قائم رہیں۔ عمران خان کو ریلیف نہ دینے کا مقصد یہ ہے کہ اگر ایک کو دیا، تو باقی سب کو بھی دینا پڑے گا۔ حکومت صرف اپنے اقتدار کے بچاؤ میں لگی ہوئی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت عمران خان کو عوام سے کاٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہم ملاقات کے لیے آئے تھے، لیکن اجازت نہ ملنے پر مجبوراً جیل کے باہر ہی بیٹھیں گے۔ ڈاکٹر عظمیٰ کو بھی بلاوجہ کیس میں شامل کیا گیا، کیونکہ پراسیکیوشن جلد بازی میں کیس نمٹانا چاہتی ہے، اوپن ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں کیے جا رہے۔”
علیمہ خان نے مزید کہا کہ پانچ اگست کو محمود خان اچکزئی بھی دیگر رہنماؤں کے ساتھ جیل کے باہر آئے تھے، “ہم رات 11 بجے تک چکری پر انتظار کرتے رہے، مگر ملاقات نہ ہو سکی۔
ختتام پر علیمہ خان نے کہاکہ14 اگست صرف سرکاری تقریبات کا دن نہیں، یہ ہر پاکستانی کا دن ہے۔ ہم جشن بھی منائیں گے، اور اپنے اصولوں پر بھی قائم رہیں گے۔