پاکستان کی حمایت پر بھارت کا سیاحتی بائیکاٹ، آذربائیجانی صحافی کا دوٹوک ردِعمل
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
باکو (ڈیلی پاکستان آن لائن )آذربائیجان انسٹی ٹیوٹ فار ڈیموکریسی اینڈ ہیومن رائٹس کے چیئرمین اور صحافی احمد شاہدوف کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے آذربائیجان کے سیاحتی بائیکاٹ کی دھمکیاں ملنے کے باوجود بھی آذربائیجان مضبوطی سے پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔
روز نامہ جنگ کے مطابق احمد شاہدوف نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر بھارت کی جانب سے سیاحتی بائیکاٹ کی دھمکیاں موصول ہونے پر اپنے ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ جو لوگ آذربائیجان کو پابندیوں اور سفری بائیکاٹ کی دھمکیاں دینے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں تاریخ اچھی طرح پڑھنی چاہئے! یہ قوم دباو¿ کے سامنے کب ج±ھکی ہے؟
ا±نہوں نے لکھا کہ ہم اپنے برادر ملک پاکستان کے منصفانہ مقصد میں ان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں اور کوئی بھی سیاسی خطرہ اس موقف کو تبدیل نہیں کر سکتا!
آذربائیجانی صحافی نے لکھا کہ بھارتی سیاحتی کمپنیاں بائیکاٹ اور معاشی دباو¿ کا مطالبہ کر سکتی ہیں لیکن باکو نے پہلے ہی بہت واضح جواب دے دیا ہے کہ ہم اپنے منصفانہ موقف سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے!
مشرقِ وسطیٰ میں امریکہ کا سب سے بڑا فوجی اڈہ، قطر کا 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
سربیا کے 800 سے زائد اسکولوں میں بم کی دھمکیاں، طلبہ و اساتذہ محفوظ مقام پر منتقل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بلغراد: سربیا کے حکام نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھر میں 800 سے زائد اسکولوں کو بم دھماکے کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں، جس کے بعد اسکولوں کو خالی کرا لیا گیا اور طلبہ و اساتذہ کو گھروں کو بھیج دیا گیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صبح 9 بج کر 30 منٹ تک ملک بھر کے 807 پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں بم نصب ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں، ان اطلاعات کے بعد پولیس کے متعلقہ ریجنل ڈپارٹمنٹس، بشمول دارالحکومت بلغراد کی کرمنل اور ٹیکنیکل یونٹس، فوری طور پر حرکت میں آگئے اور سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق انتظامیہ نے تمام تعلیمی سرگرمیاں فوری طور پر معطل کر دیں، طلبہ اور اسکول اسٹاف کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا، جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈز اور تفتیشی ٹیمیں عمارتوں کی چھان بین کر رہی ہیں۔
وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ ہائی ٹیک کرائم سروس کے افسران اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون کے ذریعے دھمکی آمیز پیغامات کے اصل بھیجنے والے کا سراغ لگانے کی کوششیں جاری ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس بار معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ سانحے سے بچا جا سکے، ملزم تک پہنچنے تک سکون سے نہیں بیٹھا جائے گا۔
خیال رہےکہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ سربیا میں اس نوعیت کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں، گزشتہ برس بھی مختلف عوامی مقامات اور اسکولوں کو بارہا دھمکی آمیز ای میلز موصول ہوئی تھیں، جن کی تحقیقات کے بعد انہیں جعلی قرار دیا گیا تھا۔
سربیا کے عوامی حلقوں میں ان دھمکیوں کے بعد شدید تشویش پائی جاتی ہے، والدین اپنے بچوں کی سلامتی کے حوالے سے فکرمند ہیں جبکہ حکومت نے شہریوں کو یقین دلایا ہے کہ ان کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔