پاک افغان تعلقات میں بہتری، تجارت 3 گنا بڑھانے کا ہدف
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان کے بعد پاک افغان تعلقات میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران افغانستان پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا جس سے بھی دونوں ملکوں کے تعلقات مزید مضبوط ہوئے اور اس سے باہمی تجارت پر بھی مثبت اثر پڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک افغان تعلقات: کیا اسحاق ڈار کے دورے کے بعد دونوں ممالک کے معاملات حل ہوگئے؟
پاک افغان امور پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان صادق خان کی کوششوں اور اسحاق ڈار کے دورے کے بعد دونوں جانب غلط فہمیاں کم ہوئی ہیں اور تعلقات مضبوط ہو گئے ہیں۔
ان کے مطابق حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران افغانستان نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کی۔ جبکہ دونوں ممالک چین کے ساتھ مل کر تجارت کو بڑھانے، وسطی ایشیائی ممالک تک روٹ بنانے اور تجارت کو فروغ دینے پر رضامند ہو گئے ہیں۔
پاک افغان تعلقات میں بہتری کا تجارت پر مثبت اثرپاکستانی اور افغانی وفود کی ملاقاتوں اور تعلقات کے مضبوط ہونے سے پاک افغان تجارت پر بھی مثبت اثر پڑا ہے۔ خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں اہم گزرگاہ طورخم میں مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت میں رکاوٹوں کو دور کیا گیا ہے اور اب ڈرائیوروں کو خصوصی اجازت نامہ جاری ہونے کے بعد آمد و رفت میں حائل مسائل بھی ختم ہو گئے ہیں، جس سے تجارت میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔ طورخم میں تعینات ایک سرکاری ادارے کے افسر نے بتایا کہ حکومت پاکستان افغان تجارت کو آسان بنانے پر کام کر رہی ہے اور اس میں بہت زیادہ بہتری آئی ہے۔
مزید پڑھیے: کیا پاک افغان تعلقات میں تجارت کے ذریعے بہتری آئے گی؟
تجزیہ کاروں نے بتایا کہ کچھ عرصہ پہلے افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی صادق خان طورخم بارڈر پر افغان تجارت سے وابستہ افغان باشندوں سے ملے تھے، جہاں ان کے مسائل سنے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ پاک افغان ٹریڈ بلا رکاوٹ جاری ہے۔
روزانہ 300 سے زائد گاڑیاں افغانستان میں داخل ہوتی ہیںطورخم پر تعینات حکام کے مطابق دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے بعد تجارت پر اس کے مثبت اثرات پڑے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں جانب خراب تعلقات کی وجہ سے تجارت میں کمی آئی تھی، جو اب بہتر ہو گئی ہے۔
حکام نے روزانہ کے ڈیٹا کے مطابق بتایا کہ اسحاق ڈار کے دورے سے پہلے حالات اچھے نہیں تھے۔ کبھی بارڈر بند تو کبھی ہڑتال، جس کی وجہ سے روزانہ بمشکل 200 گاڑیاں افغانستان جاتی تھیں۔ جبکہ حالیہ دنوں میں اس میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ طورخم میں حکام کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اب روزانہ 300 سے زائد مال بردار گاڑیاں افغانستان میں داخل ہوتی ہیں جبکہ 300 کے قریب گاڑیاں افغانستان سے واپس پاکستان آتی ہیں۔
تجزیہ کاروں نے بتایا کہ مال بردار گاڑیوں میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کنٹینر بھی شامل ہیں۔ حکام نے بتایا کہ گزشتہ روز 369 مال بردار گاڑیاں افغانستان میں داخل ہوئیں جو اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ڈیٹا کے مطابق ان میں 34 افغان ٹرانزٹ ٹریڈ، 288 درآمدات اور 13 دیگر شامل تھیں۔ حکام کے مطابق گزشتہ روز افغانستان سے 288 بڑی گاڑیاں پاکستان میں داخل ہوئیں، جن میں 164 خالی تھیں۔
کرم خرلاچی بارڈر کھول دیا گیاپاکستان نے دونوں جانب کے شہریوں کی سہولت کے لیے قبائلی ضلع کرم میں خرلاچی بارڈر کو تجارت کے لیے کھول دیا ہے اور خرلاچی بارڈر ٹرمینل پر ’پاک افغان دوستی اسپتال‘ کا بھی افتتاح کیا ہے۔
جدید طبی سہولیات سے آراستہ اس اسپتال میں لیبارٹری، فارمیسی، امراضِ قلب کے ٹیسٹ، بلڈ پریشر اور شوگر چیک کرنے کی سہولیات موجود ہیں۔ یہ اسپتال خاص طور پر سرحدی علاقوں کے مکینوں اور افغان شہریوں کے لیے طبی سہولتوں کا اہم مرکز ثابت ہوگا۔
تجارت کو 3 گنا بڑھانے پر اتفاقکچھ دن پہلے افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے کابل میں چین کے خصوصی نمائندے جناب یو شیاؤیونگ اور پاکستان کے خصوصی نمائندے جناب محمد صادق اور ان کے ہمراہ وفود سے ملاقات کی تھی، جس میں سی پیک کو افغانستان اور دیگر ممالک تک وسعت دینے پر اتفاق ہوا تھا۔ ملاقات میں افغانستان، چین اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے مابین پانچویں سہ فریقی ڈائیلاگ کے موضوعات، ان پر عمل درآمد اور آئندہ چھٹی نشست کے انعقاد کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ اسی طرح افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کی آئندہ پانچویں نشست، سیاسی و اقتصادی تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
مزید پڑھیں: افغان مہاجرین کا بحران اور تجارت و ٹرانزٹ میں مشکلات، امارت اسلامی کا وفد پاکستان روانہ
باخبر ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار کے دورے کے دوران پاک افغان ٹریڈ پر تفصیلی بات چیت ہوئی اور تجارت کو 3 گنا بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان سے تاجکستان اور دیگر ممالک تک تجارت کو مزید بڑھانے پر بھی بات ہوئی۔ چین، پاکستان اور افغانستان نے سی پیک روٹ کو خیبر پختونخوا کے 7 اضلاع سے افغانستان سے منسلک کرنے اور افغانستان میں روٹ بنانے پر بھی اتفاق کیا۔
’پاک افغان ٹریڈ کے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں‘افغان امور پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی شہاب یوسفزئی کہتے ہیں کہ اب پاکستان اور افغانستان تعلقات کو بہتر بنا کر تجارت کے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، جس سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہوگا۔
شہاب یوسفزئی افغانستان بھی گئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ افغان حکومت بھی اب سنجیدہ ہے اور تجارت کو بڑھانے پر متفق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ویزے اور دیگر معمولات میں افغان مسائل کو مدنظر رکھ کر بہتری لا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سمجھ گیا ہے کہ ان کے لیے پاکستان کے ساتھ ہی تجارت میں بہتری ہے اور بھارت کے ساتھ چلنا ان کے لیے آسان نہیں۔
پاکستان اور افغانستان کون سی اشیا ایک دوسرے سے منگواتے ہیں؟افغانستان کے لیے پاکستان ایک اہم تجارتی روٹ ہے اور افغان ٹرانزٹ کی گاڑیاں بھی پاکستان سے گزرتی ہیں۔
پاکستان سے افغانستان سیمنٹ، سریا، ادویات، سبزیاں اور دیگر اشیا برآمد کی جاتی ہیں جبکہ افغانستان سے پاکستان کو سبزیاں اور پھل درآمد کیے جاتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار کا دورہ افغانستان افغانستان پاک افغان تجارت پاک افغان تعلقات پاکستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار کا دورہ افغانستان افغانستان پاک افغان تجارت پاک افغان تعلقات پاکستان پاک افغان تعلقات میں اسحاق ڈار کے دورے تعلقات میں بہتری افغانستان میں اور افغانستان افغانستان کے افغانستان سے افغان تجارت نے بتایا کہ میں داخل ہو پاکستان کے اور تجارت اور افغان بڑھانے پر مال بردار ان کے لیے انہوں نے کے مطابق اور دیگر تجارت کو کے ساتھ پر بھی کے بعد ہے اور
پڑھیں:
پاکستان نے سکیورٹی خطرات کے درمیان افغانستان کے ساتھ اہم سرحدی گزرگاہ بند کردی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جون 2025ء) ایک سینیئر پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے بتایا ہے کہ خیبر پختونخواہ کے شمالی وزیرستان ضلع میں ہفتے کے روز ہونے والے خودکش حملے اور افغانستان کی سرحد سے متصل صوبے میں ہونے والی جھڑپوں کے بعد غلام خان بارڈر کو بند کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حملے کے بعد شمالی وزیرستان میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور سرحد کو غیر متعینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
طورخم بارڈر کی بندش سے اطراف کے تاجروں کو شدید مالی نقصانات
اس خودکش حملے میں کم از کم چودہ سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے جب کہ متعدد سویلین اور سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
عبوری افغان حکومت کی بارڈر فورسز کے ترجمان عابد اللہ فاروقی نے اتوار کو بندش کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکام نے اس اقدام کی کوئی واضح وضاحت فراہم نہیں کی ہے۔
(جاری ہے)
میڈیا رپورٹوں کے مطابق فاروقی نے ایک بیان میں کہا، ’’پاکستانی حکام نے کراسنگ پر موجود گاڑیوں کو متبادل راستے استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔‘‘
ایک علیحدہ پریس ریلیز میں، افغانستان کے صوبہ خوست کی صوبائی انتظامیہ نے کہا کہ غلام خان کراسنگ پر موجود اہلکاروں کو پاکستانی حکام نے ہفتے کی شام کو مطلع کیا کہ یہ راستہ سکیورٹی کے حالیہ خطرات کی وجہ سے عارضی طور پر بند کر دیا جائے گا۔
پاک افغان سرحدی تنازعہ، سینکڑوں ٹرک پھنسے ہوئے
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سرحد کو دوبارہ کھولنے کے لیے کوئی مخصوص ٹائم لائن فراہم نہیں کی گئی ہے اور یہ بندش اگلے نوٹس تک نافذ رہے گی۔
غلام خان کراسنگ کی اہمیتغلام خان کراسنگ خوست کو پاکستان کے شمالی وزیرستان کے علاقے سے ملاتی ہے۔ یہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان، خاص طور پر پاکستان کے شمالی وزیرستان کے علاقے میں افراد کے جانے اور سامان کے لیے ایک اہم تجارتی اور ٹرانزٹ پوائنٹ ہے۔
افغان حکام نے شہریوں، تاجروں اور مسافروں پر زور دیا ہے کہ وہ اس راستے سے گریز کریں اور صورت حال کے حل ہونے تک طورخم یا اسپن بولدک جیسی دوسری کراسنگ استعمال کریں۔
طورخم بارڈر کی بندش: افغان طالبان کی پاکستان پر کڑی تنقید
غلام خان کراسنگ حالیہ برسوں میں اکثر سیاسی یا سکیورٹی تنازعات کی وجہ سے کئی بار بند کی گئی ہے۔
ان بندشوں نے تجارت کو متاثر کیا ہے اور تجارتی کاروبار اور عام شہریوں دونوں کو مالی نقصان پہنچایا ہے۔سن دو ہزار تیئیس میں، طالبان اور پاکستانی حکام کے درمیان مذاکرات کے بعد دوبارہ کھولنے سے پہلے کراسنگ کو تقریباً تین ہفتوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
بندش سے تجارت متاثرمقامی تاجروں اور ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ اچانک بندش سے خوست اور پڑوسی صوبہ پکتیا میں تجارتی سرگرمیاں متاثر ہو گئی ہیں۔
یہ راستہ اشیا کی درآمد اور برآمد، بشمول تازہ پیداوار، دواسازی اور صنعتی مواد کے لیے ایک اہم راستہ ہے اور افغانستان کی کمزور معیشت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ڈرائیوروں اور تاجروں نے دونوں ملکوں سے تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے اور سرحد پار تجارت کو مزید نقصان پہنچانے والے اقدامات سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ
اتوار کی شام تک، پاکستانی حکام نے بندش کے حوالے سے کوئی عوامی بیان جاری نہیں جاری کیا تھا۔ طالبان حکام نے کہا کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لیے پاکستانی ہم منصبوں سے رابطے میں ہیں۔
یہ بندش تازہ پھلوں اور سبزیوں کی نقل و حمل کے عروج کے موسم کے دوران ہوئی ہے، جس سے تاجروں کو بھاری نقصان کا خدشہ ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین