پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری، موڈیز نے آؤٹ لک کو بھی ’مستحکم‘ قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں ایک درجہ بہتری کرتے ہوئے اسے Caa3 سے Caa2 کر دیا ہے، اور ساتھ ہی ملک کی معاشی سمت کومستحکم (Stable Outlook) قرار دیا ہے جو ملکی معیشت کے لیے ایک خوش آئند خبر ہے۔
یہ فیصلہ پاکستان کی بیرونی مالی صورتحال میں بہتری اور آئی ایم ایف کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی پروگرام کے تحت کی گئی اصلاحات کی کامیاب تکمیل کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
زرمبادلہ میں بہتری کی توقع
موڈیز کی رپورٹ کے مطابق آنے والے دنوں میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ متوقع ہے، اگرچہ فی الحال ملک کو اپنی مالی ضروریات کے لیے بروقت بین الاقوامی معاونت پر انحصار برقرار رکھنا پڑے گا۔
مالی پوزیشن بہتر، مگر قرضوں کی ادائیگی چیلنج برقرار
ایجنسی کا کہنا ہے کہ حکومت کی مالی پوزیشن میں بھی بتدریج بہتری آ رہی ہے، لیکن قرضوں کی ادائیگی کی صلاحیت ابھی تک مکمل طور پر بحال نہیں ہوئی۔ یہ ایک ایسا پہلو ہے جو ملک کی کریڈٹ پروفائل کو متاثر کرتا ہے۔
سیاسی غیر یقینی اور حکومتی کارکردگی بھی مدنظر
موڈیز نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی غیر یقینی صورتحال اور حکومتی کارکردگی کی کمزوری بھی ایسے عوامل ہیں جو مستقبل میں کریڈٹ ریٹنگ کو متاثر کر سکتے ہیں۔ تاہم موجودہ صورتحال کو مستحکم قرار دینا اس بات کی نشاندہی ہے کہ اس وقت معاشی پالیسیوں اور بیرونی ادائیگیوں کے درمیان ایک توازن قائم ہو چکا ہے۔
مستقبل میں مزید بہتری کا امکان
اگر پاکستان اصلاحات کے عمل کو اسی تسلسل سے جاری رکھتا ہے اور مالی نظم و ضبط کو برقرار رکھتا ہے تو موڈیز کے مطابق آئندہ مہینوں میں ریٹنگ میں مزید بہتری بھی ممکن ہے۔
عالمی اعتماد کا اظہار
کریڈٹ ریٹنگ میں یہ بہتری نہ صرف پاکستان کے مالی استحکام کی علامت ہے بلکہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ تعلقات میں بہتری اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافے کا اشارہ بھی ہے — جو ملکی معیشت کے لیے ایک مثبت پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کریڈٹ ریٹنگ ریٹنگ میں میں بہتری
پڑھیں:
ٹرمپ کی ڈاکو مینٹری میں ایڈیٹنگ تنازع، بی بی سی کے ڈی جی اور سی اِی او نے استعفیٰ دیدیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ڈاکو مینٹری میں ایڈیٹنگ تنازع پر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل Tim Davie اور سی اِی او Deborah Turness نے استعفیٰ دیدیا۔
بی بی سی پر الزامات ہیں کہ وہ اپنی رپورٹنگ میں سیاسی غیر جانبداری برقرار رکھنے میں ناکام رہا۔
دستاویزی فلم میں 6 جنوری، 2021 کو ٹرمپ کی تقریر کے مختلف حصوں کو اس انداز میں جوڑا گیا کہ یوں لگا جیسے وہ اپنے حامیوں سے کہہ رہے ہوں کہ وہ ان کے ساتھ کیپٹل ہل کی جانب مارچ کریں اور ’شدید مزاحمت‘ کریں۔
ایڈیٹ شدہ پرو گرام گذشتہ سال امریکی انتخابات سے ایک ہفتہ قبل نشر کیا گیا تھا۔ دی ٹیلی گراف اخبار میں شایع بی بی سی کی اندرونی رپورٹ کے کے مطابق بی بی سی نے غزہ جنگ کی رپورٹنگ میں بھی اسرائیل مخالف تعصب کا مظاہرہ کیا تھا۔
اسرائیل حماس جنگ کوریج، ٹرانس ایشوز اور ٹرمپ تقریر ایڈیٹنگ تنازع پر بی بی سی کی جانب سے معافی مانگنے کا امکان ہے۔
وائٹ ہاؤس براڈ کاسٹر کو ’پروپیگنڈا مشین‘ قرار دے چکا ہے۔ بی بی سی ڈائریکٹر جنرل کے استعفے کے بعد ٹرمپ نے دی ٹیلی گراف کا شکریہ ادا کیا۔