جنگ بندی کے باوجود پاک بھارت وہ 5 اقدامات جو اب بھی برقرار ہیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
7 مئی کو بھارت نے پاکستان اور آزاد کشمیر پر فضائی حملے کیے جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان چار روزہ شدید جھڑپیں ہوئیں۔ تاہم 11 مئی کو اچانک جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا۔ اگرچہ جنگ بندی برقرار ہے اور سرحدی علاقوں میں حالات معمول پر آ رہے ہیں، مگر دونوں ممالک کی جانب سے کیے گئے مندرجہ ذیل پانچ اقدامات ابھی تک واپس نہیں لیے گئے:
1.
بھارت نے انڈس واٹر ٹریٹی (سندھ طاس معاہدہ) معطل کر دیا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان دریاؤں کے پانی کی تقسیم کا ضامن تھا۔ پاکستان نے اس پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ پانی کو ہتھیار نہیں بنایا جا سکتا۔ ماہرین کے مطابق بھارت کے پاس اتنی بڑی مقدار میں پانی روکنے کا انفراسٹرکچر نہیں، مگر خشک موسم میں پاکستان کو نقصان ہو سکتا ہے۔
2. ویزوں کی معطلی اور سفارتی تعلقات محدود
دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے تمام ویزے معطل کر دیے ہیں۔ دفاعی اتاشیوں کو بے دخل کر دیا گیا ہے اور ہائی کمیشنز کا عملہ کم کر دیا گیا ہے۔
3. سرحدی راستوں کی بندش
اٹاری واہگہ بارڈر بند کر دیا گیا ہے، جس سے خاندانوں کی ملاقاتیں رک گئی ہیں۔ بھارت نے کرتارپور راہداری بھی بند کر دی ہے، جو سکھ یاتریوں کے لیے ویزہ فری زیارت کا راستہ تھا۔
4. فضائی حدود کی بندش
پاکستان نے بھارتی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں، جس کے جواب میں بھارت نے بھی پاکستانی پروازوں پر پابندی لگا دی۔ اس سے بین الاقوامی پروازوں کو طویل اور مہنگے راستے اپنانے پڑ رہے ہیں۔
5. تجارتی تعلقات کی معطلی
دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارت بند کر دی ہے جو ابھی تک بحال نہیں ہوسکی ہے۔بی بی سی کے مطابق، ان تمام اقدامات کے باوجود جنگ بندی اب تک قائم ہے، مگر تعلقات معمول پر آنے میں وقت لگے گا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کر دیا گیا بھارت نے
پڑھیں:
ٹرمپ کا روس اور یوکرین کو پاک بھارت جنگ بندی سے سبق سیکھنے کا مشورہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ بندی سے سبق سیکھیں۔
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین ہے روس اور یوکرین امن معاہدہ کر سکتے ہیں، اور اس حوالے سے ان کی صدر ولادیمیر پیوٹن سے پہلی ملاقات مثبت رہی۔
ٹرمپ نے بتایا کہ آئندہ ملاقات میں روسی صدر پیوٹن اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ ممکنہ طور پر کچھ یورپی رہنما بھی شریک ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ امن بہت ضروری ہے، جیسے پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک خطرناک صورتحال میں چند طیارے گرنے کے بعد بھی تنازع کو بڑے پیمانے پر جنگ میں بدلنے سے روکا گیا، ورنہ لاکھوں جانیں ضائع ہو سکتی تھیں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات الاسکا میں ہوئی، جو 2021 کے بعد کسی امریکی اور روسی صدر کی پہلی براہِ راست ملاقات تھی۔
اس دوران امریکی وزیر خزانہ نے بھارت کو خبردار کیا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید ٹیرف لگ سکتے ہیں، جس سے مجموعی ڈیوٹی 50 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔