پشاور، دستی بم سے کھیلتے ہوئے دھماکہ، 1 جاں بحق اور تین زخمی
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
دھماکے کی آواز اتنی شدید تھی کہ پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ زور دار آواز کی وجہ سے ایک زخمی بیہوش ہوگیا تھا۔ پولیس کے مطابق گھر کو بھی جزوی نقصان پہنچا۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور کے علاقے تھانہ انقلاب کی حدود میں گھر کے باہر سے ملنے والے دستی بم سے کھیلنے کے دوران دھماکا ہوا، جس میں نوجوان جاں بحق جبکہ خاتون اور بچے سمیت تین افراد زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ انقلاب میں ایک گھر پر جرگے کے دوران وقفے کے وقت جب تمام لوگ نماز ادائیگی کے لیے گئے تو اُس وقت زور دار دھماکا ہوا جس سے پورا علاقہ لرز اٹھا۔ دھماکے کی آواز اتنی شدید تھی کہ پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ زور دار آواز کی وجہ سے ایک زخمی بیہوش ہوگیا تھا۔ پولیس کے مطابق گھر کو بھی جزوی نقصان پہنچا۔ پولیس کے مطابق گلزار خان نے بتایا کہ وہ سوڑیزئی پایاں کے رہائشی ہیں، ان کا نورشاد اور آیاز خان کے ساتھ گاڑیوں کے مسئلے پر جرگہ تھا اورجرگہ ختم ہونے پر وہ نماز کیلئے مسجد چلے گئے۔ تھوڑی دیر بعد گھر میں اچانک دھماکہ ہوگیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین نے بتایاکہ 4 یا 5 سالہ بچہ حسنین گھر کے باہر سے پڑا مبینہ دستی بم گھر لے آیا تھا اور وہ اس کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ اچانک زورداردھماکہ ہواجس سے گھر میں موجود 15 سالہ عاطف، 18 سالہ عمران، حسنین اور چالیس سالہ خاتون زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کیلیے اسپتال منتقل کیا گیا۔ ایک زخمی عاطف زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا ۔ مدعی کے مطابق ان کا کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے۔ بی ڈی یوٹیم نے جائے وقوعہ سے بم کے ٹکرے ودیگراہم شواہد اکٹھی کرلی جبکہ پولیس نے 3/4ایکسپلوسیو سبسٹانسز ایکٹ کے تحت دھماکے کی ایف آئی آر درج کرلی اور مختلف پہلوﺅں سے واقعہ کی تفتیش شروع کردی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
بھارت: کیمیکل فیکٹری میں دھماکا، 10 افراد ہلاک، 26 سے زائدزخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد: بھارتی ریاست تلنگانہ کے صنعتی علاقے میں واقع ایک کیمیکل فیکٹری میں دھماکہ خیز آگ لگنے کے نتیجے میں کم از کم 10 مزدور زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ 26 سے زائد افراد جھلس کر زخمی ہو گئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ سیگاچی کیمیکل انڈسٹریز نامی فیکٹری میں اس وقت پیش آیا جب فیکٹری کے ری ایکٹر میں اچانک زوردار دھماکہ ہوا، جس کے بعد آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے یونٹ کو لپیٹ میں لے لیا۔
فائر بریگیڈ اور ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر جائے حادثہ پر پہنچ گئیں، تاہم آگ کی شدت اور زہریلے دھویں کے باعث امدادی کاموں میں شدید رکاوٹ کا سامنا ہے۔ پولیس اور مقامی حکام کے مطابق دھماکے کے بعد علاقہ مکینوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، تاہم فی الوقت آس پاس کے علاقوں میں زہریلی گیس کے پھیلاؤ کا کوئی خطرہ ظاہر نہیں کیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق فیکٹری میں حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے برابر تھے، اور ابتدائی تحقیقات سے اندازہ ہوتا ہے کہ ری ایکٹر میں درجہ حرارت یا پریشر کی وجہ سے دھماکہ ہوا۔
قابل ذکر ہے کہ بھارت میں صنعتی حادثات کوئی نئی بات نہیں۔ ناکافی حفاظتی نظام، قوانین پر عملدرآمد کی کمی اور انسانی جانوں کی قدر میں فقدان ایسے سانحات کا باعث بنتے رہتے ہیں۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے مطابق بھارت میں صرف 2003 کے دوران صنعتی نوعیت کے حادثات میں 47 ہزار سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، جب کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ بتائی جاتی ہے۔
حادثے کے بعد ریاستی حکومت کی جانب سے تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے اور زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کر کے طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔