صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش سے مسئلہ کشمیر عالمی توجہ کا مرکز بن گیا ہے, مسعود خان
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
ایک انٹرویو میں سابق صدر آزاد کشمیر کاکہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا یہ کہنا درست تھا کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے کیونکہ بھارت خود ہی خون بہا رہا ہے اور پانی روک رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے ثالثی کی پیشکش نے مسئلہ کشمیر کو دوبارہ عالمی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سردار مسعود خان نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا یہ کہنا درست تھا کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے کیونکہ بھارت خود ہی خون بہا رہا ہے اور پانی روک رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم مودی آزاد کشمیر اور دہشت گردی پر مذاکرات کرنے کے خواہشمند ہیں تو انہیں خوش آمدید کہا جائے گا تاہم انہیں یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ آزاد کشمیر ایک آزاد خطہ ہے جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارت نے کشمیری عوام کی خواہشات کے برخلاف غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے۔ دہشت گردی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بھارت کو بلوچستان جیسے خطوں کو غیر مستحکم کرنے اور پاکستان کے مختلف حصوں میں دہشت گرد نیٹ ورک چلانے پر جوابدہ ہونا چاہیے۔
مسعود خان نے کہا کہ مودی کے حالیہ بیانات نے پاکستان کے اس دیرینہ موقف کی توثیق کی ہے کہ بھارت پاکستان میں بالخصوص بلوچستان میں دہشت گردی میں سرگرم عمل ہے۔ پہلگام واقعے کے بعد پاکستان اور آزاد کشمیر میں حالیہ بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں سے پاکستان کو بھارت کے اندر ان تنصیبات کو نشانہ بنانے کا جواز مل گیا ہے جہاں سے اس کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے تنازعہ کشمیر کے حل پر ثالثی کی پیشکش کا ذکر کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ اگرچہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب امریکہ نے اس طرح کی پیشکش کی ہے۔ اس سے قبل 2016ء اور 2019ء میں بھی امریکہ کی طرف سے اسی طرح کی تجاویز سامنے آ چکی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ کی پیشکش اور پانی کہ بھارت رہا ہے
پڑھیں:
پاکستان کی امریکا کو پسنی پورٹ ٹرمینل میں سرمایہ کاری کی پیشکش
پاکستان نے امریکا کو بحیرہ عرب کے ساحل پر نیا پورٹ بنانے کی پیشکش کی ہے۔
برطانوی مالیاتی جریدے فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق فوجی سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے مشیروں نے امریکی حکام کو تجویز دی ہے کہ امریکی سرمایہ کار بلوچستان کے ساحلی شہر پسنی میں ٹرمینل تعمیر اور آپریٹ کریں تاکہ پاکستان کی اہم معدنیات تک رسائی حاصل کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستانی فیلڈ مارشل بہت اہم شخصیت ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کی جنرل عاصم منیر کی پھر تعریف
میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ پیشکش اس وقت سامنے آئی جب وزیراعظم شہباز شریف اور فوجی سربراہ نے گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں وزیراعظم نے امریکی کمپنیوں کو زراعت، ٹیکنالوجی، توانائی اور مائننگ کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منصوبہ امریکی فوجی اڈوں کے لیے نہیں بلکہ صرف تجارتی مقاصد کے لیے ہے۔ اس کا مقصد ترقیاتی سرمایہ کاری کے ذریعے پسنی پورٹ کو معدنی وسائل سے مالا مال مغربی صوبوں سے ریلوے نیٹ ورک کے ذریعے منسلک کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:’صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے میں پاکستان نے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے‘
تاہم رائٹرز کے مطابق اس خبر کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔ امریکی محکمہ خارجہ، وائٹ ہاؤس اور پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے تاحال کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ پاکستانی فوج کی جانب سے بھی فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرمی چیف پاکستان پسنی پورٹ ٹرمپ شہباز شریف عاصم منیر