علامہ مقصود ڈومکی کا مغویوں کی فوری رہائی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اپنے بیان میں علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اغوا برائے تاوان کی وارداتیں ریاستی رٹ اور امن و امان کی صورتحال پر بڑا سوالیہ نشان ہیں۔ گذشتہ چند سالوں میں سینکڑوں نہیں ہزاروں معصوم شہری اغوا ہو چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے بختیار آباد ڈومکی اور ڈیرہ مراد جمالی کے درمیان پیش آنے والے اغوا برائے تاوان کے افسوسناک واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، جس میں بزرگ شہری محمد عثمان ولد میرگل براہمانی، جن کی عمر تقریباً 72 سال ہے، کو ڈاکوؤں نے اغوا کرکے پچاس لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اغوا برائے تاوان کی وارداتیں ریاستی رٹ اور امن و امان کی صورتحال پر بڑا سوالیہ نشان ہیں۔ ایک ضعیف العمر، معزز شہری کا اغوا پورے علاقے میں خوف اور بے چینی کا باعث بن چکا ہے۔ ایسے جرائم کو برداشت کرنا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ بلوچستان کی اس پٹی میں گذشتہ چند سالوں میں سینکڑوں نہیں ہزاروں معصوم شہری اغوا ہو چکے ہیں۔
علامہ ڈومکی نے کہا کہ ریاستی اداروں کی ملی بھگت سے اغوا برائے تاوان مجرموں کے لئے ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔ چند روز قبل ڈیرہ مراد جمالی سے ہندو تاجر سیتل کمار کو اغوا کیا گیا۔ گذشتہ رات کندہ کوٹ میں ایک ہندو تاجر بابو لعل کے گھر پر فائرنگ کی دروازے پر گولیاں مار کر بھتہ طلب کیا۔ عوام پوچھتے ہیں ریاست کی رٹ کہاں ہے؟ انہوں نے حکومت پاکستان، آئی جی پولیس اور متعلقہ ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ تمام مغویوں کی فوری بازیابی کو یقینی بنایا جائے۔ سندھ بلوچستان میں جرائم پیشہ عناصر خصوصاً اغوا انڈسٹری کے خلاف فوری اور مؤثر آپریشن کیا جائے۔ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے سکیورٹی اقدامات کو مؤثر بنایا جائے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے مغویوں کے اہل خانہ سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلایا کہ وہ اس ظلم کے خلاف ہر سطح پر آواز بلند کرتے رہیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود علی ڈومکی نے اغوا برائے تاوان نے کہا کہ
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں بارشوں اور سیلاب کے سبب تمام تعلیمی ادارے فوری طور پر بند
سٹی42: آزاد کشمیر میں حکومت نے بارشوں اور سیلاب کے سبب تمام تعلیمی ادارے فوری طور پر بند کر دیئے ہیں۔
آزاد کشمیر میں آج خوفناک بارش کے نتیجہ مین مقامی پہاڑی نالوں مین بہت زیادہ پانی اچانک آ گیا، سیلابی پانی کے ریلوں کی زد مینں آ کر ایک ہی خاندان کے 6 افراد سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے۔
حکومت نے شدید بارشوں کے باعث دو روز کے لیے تعلیمی ادارے بند کر دیے ہیں۔
محکمہ داخلہ کے کنٹرو ل روم سے صوبے کے تمام حساس جلوسوں کی لائیو مانیٹرنگ جاری
موسلادھار بارشوں کے باعث گلگت بلتستان میں بھی سنگین حادثات ہوئے۔ اب تک اطلاعات کے مطابق بارش سے متعلق حادثات میں 10 افراد جاں بحق ہوگئے۔
Waseem Azmet