بیلٹ اینڈ روڈ “بین الاقوامی تعاون پراعلیٰ سطح فورم کی مشاورتی کمیٹی کے اجلاس کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
بیجنگ : ” بیلٹ اینڈ روڈ” بین الاقوامی تعاون پر اعلیٰ سطح فورم کی مشاورتی کمیٹی کا 2025 کےلیے اجلاس چین کے صوبہ زےجیانگ کے شہرننگ بو میں منعقد ہوا۔جمعہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ ” بیلٹ اینڈ روڈ” انیشی ایٹو نے عالمی ترقی میں استحکام پیدا کیا ہے اور یہ عالمی اقتصادی ترقی اور مشترکہ خوشحالی کے لیے ایک اہم موقع ہے۔ موجودہ صورتحال میں، ” بیلٹ اینڈ روڈ” کی اعلیٰ معیار کے ساتھ مشترک تعمیر کو بھرپور طریقے سے آگے بڑھانا ضروری ہے۔چین کی وزارت خارجہ کے نائب وزیر ما چھاؤ شو نے کہا کہ فی الحال، چین 150 سے زیادہ ممالک اور خطوں کا اہم تجارتی شراکت دار ہے، اس سال کی پہلی سہ ماہی میں،بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کا چین کی بیرونی تجارت میں حصہ 51.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بیلٹ اینڈ روڈ
پڑھیں:
پاکستان کی بندرگاہوں کے چارجز خطے میں سب سے زیادہ ہونے کا انکشاف
اسلام آباد:سینیٹ کی منصوبہ بندی کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ پاکستان کی بندرگاہوں کے چارجز خطے کی سب بندرگاہوں سے زیادہ ہیں جبکہ اراکین کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ گوادر کی ترقی چاہیے تو اس کو ٹیکس فری زون ہونا چاہیے۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر قرات العین مری کی زیر صدارت سینیٹ منصوبہ بندی کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان کی بندرگاہوں کے چارجز خطے کی سب بندرگاہوں سے زیادہ ہیں اور گوادر پورٹ کے شپنگ چارجز سب سے زیادہ ہیں۔
چیئرپرسن کمیٹی قرات العین مری نے سوال کیا کہ ہماری بندرگاہوں پر اتنے چارجرز کون لگاتا ہے، جس پر حکام نے بتایا کہ یہ چارجز کسٹم اور گوادر پورٹ اتھارٹی والے لگاتے ہیں۔
کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ گوادر کی ترقی چاہیے تو اس کو ٹیکس فری زون ہونا چاہیے، کوئی باہر سے کیوں آئے یہاں جب ٹیکس اتنا ہوگا، یہ سلسلہ چلتا رہا تو گوادر اسی طرح پڑا رہے گا۔
حکام نے بتایا کہ گوادر کے ذریعے چین کو 8 ہزار ناٹیکل مائلز سفر کم پڑے گا، اس وقت شنجیانگ سے چین کو 10 ہزار ناٹیکل مائلز زیادہ سفر پڑتا ہے، گوادر پورٹ کے ذریعے یہ سفر دو ہزار ناٹیکل مائلز بنتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 17 ملین بیرل آئل گوادر کے قریب سے گزرتا ہے، اس 17 ملین بیرل آئل میں ابھی گوادر کا کوئی کردار نہیں ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ چاہ بہار گوادر پورٹ کے بعد بننا شروع ہوئی اور آج وہ فنکشنل ہے جبکہ گوادر پورٹ آج بھی فنکشنل نہیں ہے، 2009 میں گوادر پورٹ پر 70 جہاز آئے اور 2024 میں صرف 4 جہاز آئے۔
سینیٹ کی منصوبہ بندی کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان کی سب بندرگاہیں خطے میں دیگر بندرگاہوں سے زیادہ مہنگی ہیں حالانکہ 2017 سے 2024 تک گوادر بندرگاہ پر کوئی سرگرمی نہیں ہوئی۔
Post Views: 2