اقوام متحدہ نے بھارت میں روہنگیا پناہ گزینوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے جواب طلب کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، بھارت نہ صرف خطے کے امن کو تہہ و بالا کر رہا ہے بلکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بھی کر رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں تعینات 8 لاکھ سے زائد بھارتی فوج نہتے کشمیریوں کے ساتھ بدترین سلوک کر رہی ہے، جبکہ روہنگیا مسلمانوں کو بھی ظلم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، گزشتہ ہفتے بھارتی حکام نے دہلی سے درجنوں روہنگیا پناہ گزینوں کو آنکھوں پر پٹی باندھ کر انڈمان جزائر کی طرف منتقل کیا۔ بعد ازاں انہیں زبردستی بحیرہ انڈمان عبور کروا کر میانمار کے ایک دور افتادہ جزیرے پر اتار دیا گیا۔

اقوام متحدہ کے مطابق، کچھ پناہ گزین تیر کر ساحل تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے، تاہم ان کی حالت یا زندہ ہونے کی تصدیق تاحال نہیں ہو سکی۔ اقوام متحدہ میں میانمار کے لیے انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے ٹام اینڈریوز نے اس اقدام کو کھلی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔

ٹام اینڈریوز کا کہنا تھا، ’’روہنگیا پناہ گزینوں کو بحری جہازوں سے سمندر میں پھینکنا نہ صرف غیر انسانی ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات اور گواہی طلب کی جا رہی ہے، اور بھارتی حکومت کو اس پر واضح جواب دینا ہوگا۔ اقوام متحدہ نے 3 مارچ 2025 کو بھارت کو باقاعدہ مراسلہ ارسال کیا جس میں روہنگیا پناہ گزینوں کی جبری واپسی پر تشویش ظاہر کی گئی تھی۔ ساتھ ہی حراستی مراکز تک اقوام متحدہ کی رسائی اور حراستوں کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی بحریہ کا غیر انسانی رویہ ہندوتوا ذہنیت، نفرت اور عدم برداشت پر مبنی سوچ کو فروغ دے رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارتی مسلح افواج کو بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

دوسری جانب دفاعی ماہرین نے پاک بحریہ کے کردار کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان نیوی کسی بھی آپریشن میں قومیت یا مذہب نہیں دیکھتی بلکہ انسانی جان کو مقدم رکھتی ہے۔ پاک بحریہ نے کئی مواقع پر بھارتی اور ایرانی ماہی گیروں کو بچایا جن میں بھارتی شہری بھی شامل تھے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: روہنگیا پناہ گزینوں اقوام متحدہ رہا ہے

پڑھیں:

غزہ میں 50 ہزار بچے شہید یا زخمی ہوئے، اقوام متحدہ کا خوفناک انکشاف

اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بچے بھوک سے مر رہے ہیں اور "بچوں پر جنگ" کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔

ایجنسی کے مطابق غزہ پٹی میں معائنہ کیے جانے والے زیادہ تر بچے کمزور، لاغر اور موت کے خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ انہیں فوری طبی امداد اور علاج نہیں مل رہا۔

یونیسف (UNICEF) کے اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں 50 ہزار سے زائد بچے یا تو جاں بحق ہوچکے ہیں یا زخمی ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اگر یہ صورتحال جاری رہی تو مزید بچوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔

ماہرین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ بچوں کے خلاف اس جنگ کو فوری طور پر بند کیا جائے اور ان کے لیے خوراک، ادویات اور ضروری سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

 

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں 50 ہزار بچے شہید یا زخمی ہوئے، اقوام متحدہ کا خوفناک انکشاف
  • یوکرین جنگ: پوتن ٹرمپ ملاقات اور یو این کا تنازع کے منصفانہ حل پر زور
  • یوکرین: یو این اور شراکت داروں کا امدادی قافلہ جنگ زدہ کیرسون پہنچ گیا
  • اٹلی کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے 27 افراد ہلاک
  • میانمار میں قحط کا خطرہ، اقوام متحدہ نے بڑے بحران کی وارننگ دیدی
  • ہم گذشتہ 5 ماہ سے غزہ میں کوئی امداد نہیں پہنچا سکے، انروا
  • پاکستان اور مائیکرونیشیا میں باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات کا آغاز ہوگیا
  • پلاسٹک آلودگی پر اقوام متحدہ کے مذاکرات کا بے نتیجہ اختتام
  • آپریشن سندور کے متاثرین کی بھارتی مظالم کیخلاف اقوام متحدہ کو یادداشت پیش
  • پاکستان اورجزیرہ نما ملک مائکرونیشیا کے درمیان سفارتی تعلقات قائم