اقوام متحدہ نے بھارت سے روہنگیا مسلمانوں سے انسانیت سوز سلوک پر جواب طلب کرلیا WhatsAppFacebookTwitter 0 17 May, 2025 سب نیوز

اقوام متحدہ نے بھارت میں روہنگیا پناہ گزینوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے جواب طلب کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، بھارت نہ صرف خطے کے امن کو تہہ و بالا کر رہا ہے بلکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بھی کر رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں تعینات 8 لاکھ سے زائد بھارتی فوج نہتے کشمیریوں کے ساتھ بدترین سلوک کر رہی ہے، جبکہ روہنگیا مسلمانوں کو بھی ظلم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، گزشتہ ہفتے بھارتی حکام نے دہلی سے درجنوں روہنگیا پناہ گزینوں کو آنکھوں پر پٹی باندھ کر انڈمان جزائر کی طرف منتقل کیا۔ بعد ازاں انہیں زبردستی بحیرہ انڈمان عبور کروا کر میانمار کے ایک دور افتادہ جزیرے پر اتار دیا گیا۔

اقوام متحدہ کے مطابق، کچھ پناہ گزین تیر کر ساحل تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے، تاہم ان کی حالت یا زندہ ہونے کی تصدیق تاحال نہیں ہو سکی۔ اقوام متحدہ میں میانمار کے لیے انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے ٹام اینڈریوز نے اس اقدام کو کھلی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔

ٹام اینڈریوز کا کہنا تھا، ’’روہنگیا پناہ گزینوں کو بحری جہازوں سے سمندر میں پھینکنا نہ صرف غیر انسانی ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات اور گواہی طلب کی جا رہی ہے، اور بھارتی حکومت کو اس پر واضح جواب دینا ہوگا۔ اقوام متحدہ نے 3 مارچ 2025 کو بھارت کو باقاعدہ مراسلہ ارسال کیا جس میں روہنگیا پناہ گزینوں کی جبری واپسی پر تشویش ظاہر کی گئی تھی۔ ساتھ ہی حراستی مراکز تک اقوام متحدہ کی رسائی اور حراستوں کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی بحریہ کا غیر انسانی رویہ ہندوتوا ذہنیت، نفرت اور عدم برداشت پر مبنی سوچ کو فروغ دے رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارتی مسلح افواج کو بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

دوسری جانب دفاعی ماہرین نے پاک بحریہ کے کردار کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان نیوی کسی بھی آپریشن میں قومیت یا مذہب نہیں دیکھتی بلکہ انسانی جان کو مقدم رکھتی ہے۔ پاک بحریہ نے کئی مواقع پر بھارتی اور ایرانی ماہی گیروں کو بچایا جن میں بھارتی شہری بھی شامل تھے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی، آئی ایس پی آر نے نغمہ جاری کردیا جی ایچ کیو حملہ اور 9 مئی مقدمات کی سماعت پھر ملتوی؛ ملزمان پر فرد جرم کی تاریخ مقرر ’’پاکستان اور بھارت میں ایٹمی جنگ کسی بھی لمحے چھڑ سکتی تھی‘‘؛ ڈونلڈ ٹرمپ کا انکشاف چیئرمین سینیٹ پے پال افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے روم روانہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی جارحیت جاری، بمباری سے مزید 250 فلسطینی شہید مخصوص نشستیں کیس؛ سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ کے بینچ پر اعتراض اٹھا دیا شاہ محمود قریشی دِل میں تکلیف کے باعث جیل سے اسپتال منتقل TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ نے

پڑھیں:

میانمار میں قحط کا خطرہ، اقوام متحدہ نے بڑے بحران کی وارننگ دیدی

میانمار کی راکھین ریاست میں قحط کا شدید خدشہ پیدا ہو گیا ہے اور اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے فوری امداد کی اپیل کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر فنڈز نہ ملے تو یہ بحران مکمل تباہی میں بدل سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے مطابق جنگ زدہ علاقے میں خوراک کی قلت خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، خصوصاً 1 لاکھ 40 ہزار روہنگیا مسلمان 2012 کے نسلی فسادات کے بعد سے کیمپوں میں مقیم ہیں۔ 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد شروع ہونے والی خانہ جنگی نے میانمار کی معیشت تباہ کر دی ہے، لیکن فوجی محاصرے کی وجہ سے راکھین کی صورتحال دیگر علاقوں سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار فوج کا عام شہریوں پر فضائی حملے کا اعتراف، 100 سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ

رپورٹس کے مطابق خوراک کی شدید کمی کے باعث رواں سال اپریل میں اوہن ٹاؤ کی کیمپ کے ایک 50 سالہ شخص نے بھوک سے تنگ آ کر کھانے میں زہر ملا کر خودکشی کر لی، جبکہ اُس کی بیوی اور 2 بچے پڑوسیوں کی بروقت مدد سے بچ گئے۔ جون میں ستوے شہر میں ایک راکھینی خاندان نے اسی طرح جان لی، اور گزشتہ ہفتے حالیہ جھڑپوں کے باعث بے گھر ہونے والے ایک ضعیف جوڑے نے فاقوں سے تنگ آ کر خود کشی کرلی

ڈبلیو ایف پی کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر اس کے فنڈز میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 60 فیصد کمی آئی ہے اور وہ میانمار میں شدید غذائی بحران کا شکار صرف 20 فیصد افراد کو ہی خوراک فراہم کر پارہا ہے۔ مارچ میں فنڈز کی کمی کے باعث راکھین میں امداد روک دی گئی، حالانکہ اس سال کے آغاز سے خوراک سے محروم خاندانوں کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے۔

ڈبلیو ایف پی کے نمائندہ مائیکل ڈنفورڈ کے مطابق لوگ ایک شیطانی چکر میں پھنس گئے ہیں، جنگ نے انہیں محصور کردیا ہے، روزگار ختم ہو گئے ہیں اور کوئی انسانی ہمدردی کا سہارا نہیں بچا۔ بچوں کے بھوک سے بلکنے اور ماؤں کے کھانے چھوڑنے کی دل دہلا دینے والی کہانیاں سننے کو مل رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار: فوج کے مظالم کا مقابلہ منفرد انداز میں کرنے والا نوجوان

راکھین پہلے ہی 2012 کے فسادات اور 2017 میں روہنگیا کی بڑے پیمانے پر ہلاکت و بے دخلی سے بری طرح متاثر تھا۔ 2023 میں فوج نے ارکان آرمی کو سپلائی روکنے کے لیے ریاست کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع کردیا، جس سے ستوے شہر کا محاصرہ مزید سخت ہو گیا۔ اب شہر تک صرف سمندر یا فضائی راستے سے پہنچا جاسکتا ہے، کھیتوں میں دھان کی کٹائی بند ہوگئی ہے اور روہنگیا کو سمندر میں مچھلی پکڑنے کی اجازت بھی نہیں۔

کیمپ کے ایک رہائشی نے بتایا کہ لوگ باہر نہیں جا سکتے، روزگار ختم ہو گیا ہے، قیمتیں پانچ گنا بڑھ گئی ہیں، اور زیادہ تر لوگ صرف اُبلے ہوئے آلو اور جڑیں کھا کر گزارا کر رہے ہیں۔

فوجی بھرتیوں کا بوجھ بھی مقامی آبادی پر ڈال دیا گیا ہے۔ ستوے کے قریب ایک کیمپ میں مقیم محمد نے بتایا کہ روہنگیا خاندانوں کو یا تو مردوں کو جنگ میں بھیجنا پڑتا ہے یا پھر اُن کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے اپنی امداد کی رقم دینا پڑتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار میں ہنگامی حالت میں توسیع، انتخابات مزید تاخیر کا شکار

ڈبلیو ایف پی کے مطابق راکھین میں تمام کمیونٹیز شدید معاشی دباؤ میں ہیں اور زندہ رہنے کے لیے خطرناک راستے اختیار کررہی ہیں، جن میں قرض بڑھانا، بھیک مانگنا، گھریلو تشدد، بچوں کا اسکول چھوڑنا، سماجی کشیدگی اور حتیٰ کہ انسانی اسمگلنگ بھی شامل ہے۔

ادارے نے واضح کیا ہے کہ فنڈز کی کمی کئی بڑے ڈونر ممالک کی ذمہ داری ہے، تاہم امریکا کی جانب سے یو ایس ایڈ فنڈنگ میں 87 فیصد کمی کو بھی ایک اہم وجہ قرار دیا جارہا ہے۔ گزشتہ سال امریکا نے ڈبلیو ایف پی کو تقریباً 4.5 ارب ڈالر فراہم کیے تھے جو عالمی حکومتی عطیات کا نصف تھا۔

اقوام متحدہ نے گزشتہ نومبر میں ہی قحط کے خطرے‘ کی وارننگ دی تھی، لیکن 9 ماہ بعد بھی فنڈز کی شدید کمی اور ایک اور ہنگامی اپیل سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی ہمدردی کی عالمی صنعت کس بے رحمانہ ماحول میں کام کر رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اقوام متحدہ ڈبلیو ایف او قحط سالی میانمار وارننگ

متعلقہ مضامین

  • یوکرین جنگ: پوتن ٹرمپ ملاقات اور یو این کا تنازع کے منصفانہ حل پر زور
  • یوکرین: یو این اور شراکت داروں کا امدادی قافلہ جنگ زدہ کیرسون پہنچ گیا
  • میانمار میں قحط کا خطرہ، اقوام متحدہ نے بڑے بحران کی وارننگ دیدی
  • ہم گذشتہ 5 ماہ سے غزہ میں کوئی امداد نہیں پہنچا سکے، انروا
  • آپریشن سندور کے متاثرین کی بھارتی مظالم کیخلاف اقوام متحدہ کو یادداشت پیش
  • بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا، کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے، امیر مقام
  • انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، امریکی رپورٹ نے مودی سرکار کا کچا چٹھا کھول دیا
  • انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں؛ امریکی رپورٹ نے مودی سرکار کا کچا چٹھا کھول دیا
  • شام میں مارچ میں قتل عام ’ممکنہ جنگی جرائم،‘ اقوام متحدہ
  • سبز چین نے انسانی ترقی کے اہم سوال  کا جواب  دیا ہے، سی جی ٹی این سروے