ملعون سلمان رشدی پر حملہ کرنے والے ہادی مطر کو 25 سال قید کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
27 سالہ ہادی مطر نے اگست 2022ء میں نیویارک کی چاتاکوا انسٹیٹیوٹ میں ایک عوامی تقریب کے دوران سلمان رشدی پر چاقو سے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں سلمان رشدی کو شدید زخم آئے، اس کا جگر متاثر ہوا، ایک ہاتھ مفلوج ہوگیا اور ایک آنکھ کی بینائی بھی ضائع ہوگئی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی عدالت نے گستاخ رسول ملعون سلمان رشدی پر حملہ کرنے والے جوان ہادی مطر کو 25 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست نیویارک کی ایک عدالت نے ہادی مطر کو جس نے 2022ء میں متنازعہ مصنف سلمان رشدی پر چاقو سے حملہ کیا تھا، 25 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ 27 سالہ ہادی مطر نے اگست 2022ء میں نیویارک کی چاتاکوا انسٹیٹیوٹ میں ایک عوامی تقریب کے دوران سلمان رشدی پر چاقو سے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں سلمان رشدی کو شدید زخم آئے، اس کا جگر متاثر ہوا، ایک ہاتھ مفلوج ہوگیا اور ایک آنکھ کی بینائی بھی ضائع ہوگئی۔ فروری 2025ء میں جیوری نے ہادی مطر کو قتل کی کوشش اور حملے کا مجرم قرار دیا تھا، جس کے بعد آج اسے سزا سنائی گئی ہے۔ ملعون سلمان رشدی کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخ آمیز کتاب لکھنے پر امام خمینیؒ نے مرتد قرار دیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہادی مطر کو
پڑھیں:
بی بی سی پر اسرائیلی پروپیگنڈا پھیلانے کا الزام، 100 سے زائد ملازمین نے احتجاجی خط لکھ دیا
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے اپنے ہی 100 سے زائد ملازمین نے ادارے کی فلسطین کے حوالے سے جانبدارانہ رپورٹنگ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ قیادت کو خط لکھا ہے۔
اس خط میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ بی بی سی اسرائیلی فوج اور حکومت کی حمایت میں خبریں نشر کر رہا ہے جبکہ فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق خط میں فلسطین مخالف تعصب، سنسرشپ اور اسرائیلی پروپیگنڈا کو بڑھاوا دینے کے الزامات شامل ہیں۔ خاص طور پر ’غزہ: میڈکس انڈر فائر‘ نامی دستاویزی فلم کو نشر نہ کرنے کے فیصلے پر سخت تنقید کی گئی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ بی بی سی کی حالیہ رپورٹنگ اس کے اپنے ادارتی معیارات پر بھی پوری نہیں اترتی اور ناظرین اب زمینی حقائق اور کوریج میں فرق کو واضح محسوس کر رہے ہیں۔
خط پر صرف ادارے کے ملازمین ہی نہیں، بلکہ میڈیا انڈسٹری سے وابستہ 300 سے زائد مشہور شخصیات نے بھی دستخط کیے ہیں جن میں معروف اداکار خالد عبداللہ اور میریام مارگولیس بھی شامل ہیں۔
دستخط کرنے والے تمام ملازمین نے نام ظاہر کیے بغیر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے تاکہ ملازمت کے خطرات سے بچا جا سکے۔