وزیراعظم کا فوری ایکشن، جعلی ادویات کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے خط پر وزیر اعظم شہباز شریف نے فوری ایکشن لیتے ہوئے جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس ضمن میں حکومت نے ذیشان نذیر باجر کو نیا ڈرگ کنٹرولر مقرر کر دیا ہے۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے خط پر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے فوری ایکشن لیتے ہوئے جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے حکومت نے ذیشان نذیر باجر کو نیا ڈرگ کنٹرولر ڈائریکٹر مقرر کر دیا ہے، جس کا باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
ذیشان نذیر باجر اس سے قبل ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ڈریپ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ان کی تقرری وزیراعظم کی منظوری اور سنٹرل سلیکشن بورڈ کی سفارش پر عمل میں لائی گئی ہے، جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔
تقرری وزارت قومی صحت سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن کے تحت ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) میں کی گئی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ جعلی اور غیر معیاری ادویات بنانے اور فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
مزیدپڑھیں:آسان کاروبار کارڈ اسکیم : قرض حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے اہم خبر
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
امریکی شٹ ڈاؤن میں ٹرمپ کا بڑا فیصلہ، ڈیموکریٹک ریاستوں کے فنڈز منجمد کر دیے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ڈیموکریٹک ریاستوں کے لیے مختص 26 ارب ڈالر کے فنڈز منجمد کر دیے ہیں۔ اس فیصلے میں نیویارک کے ٹرانزٹ منصوبوں کے لیے رکھے گئے 18 ارب ڈالر اور 16 ڈیموکریٹک ریاستوں بشمول کیلیفورنیا و الی نوائے کے گرین انرجی منصوبوں کے 8 ارب ڈالر شامل ہیں۔
شٹ ڈاؤن سے لاکھوں سرکاری ملازمین متاثرامریکا میں 15ویں مرتبہ حکومتی شٹ ڈاؤن ہوا ہے جس کے نتیجے میں سائنسی تحقیق، ماحولیاتی صفائی اور مالیاتی نگرانی سمیت متعدد سرگرمیاں معطل ہو گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی حکومتی شٹ ڈاؤن: ناسا کے 15 ہزار ملازمین فارغ، مشن معطل
تقریباً 7 لاکھ 50 ہزار وفاقی ملازمین کو تنخواہ کے بغیر گھر بھیج دیا گیا ہے جبکہ فوجی اور بارڈر پیٹرول ایجنٹس بغیر معاوضے کے کام کر رہے ہیں۔
’امریکی عوام کو یرغمال بنایا جا رہا ہے‘، ڈیموکریٹس کا الزامسینیٹ کے ڈیموکریٹ رہنما چک شومر نے صدر ٹرمپ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سیاسی مخالفین کو سزا دینے کے لیے عام شہریوں کو تکلیف میں مبتلا کر رہے ہیں۔ ہاؤس کے ڈیموکریٹک رہنما حکیم جیفریز نے کہا کہ نیویارک کے ٹرانزٹ منصوبے رکنے سے ہزاروں افراد بے روزگار ہو جائیں گے۔
ریپبلکن رہنما جان تھون نے ڈیموکریٹس کے مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ حکومت کھولنے کے لیے ووٹ دیں تو یہ مسئلہ فوری طور پر ختم ہو سکتا ہے۔ تاہم کچھ ریپبلکن سینیٹرز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ نیویارک کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے منجمد کرنے سے بحران مزید بڑھ سکتا ہے۔
سینیٹ میں حکومت کو فنڈز فراہم کرنے کی دونوں تجاویز یعنی ریپبلکنز کی عارضی توسیع اور ڈیموکریٹس کی صحت کے اضافی فوائد کے ساتھ تجویز ، ناکام ہو گئیں۔ ریپبلکنز کو 60 ووٹ کی حد عبور کرنے کے لیے کم از کم سات ڈیموکریٹس کی حمایت درکار ہے، جو اب تک ممکن نہیں ہو سکی۔
ماہرین کے مطابق اگر شٹ ڈاؤن طویل ہوا تو لاکھوں مزید سرکاری ملازمین مستقل طور پر ملازمتوں سے محروم ہو سکتے ہیں۔ دونوں جماعتیں ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہی ہیں جبکہ 2026 کے وسط مدتی انتخابات کے پیش نظر یہ بحران سیاسی رنگ اختیار کرتا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ڈیموکریٹس ریپبلکنز شٹ ڈاؤن صدر ٹرمپ فنڈز منجمند