بلوچستان: خضدار میں چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کا حملہ، لیویز کے 4 جوان شہید
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے صمند میں چیک پوسٹ پر مسلح دہشتگردوں نے حملہ کرکے لیویز فورس کے 4 جوانوں کو شہید کر دیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق شہید لیویز اہلکاروں میں مقبول، خدا بخش، اعجاز احمد اور محمد علی شامل ہیں، ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال نے بتایا کہ لیویز فورس کے بہادر جوانوں نے پوری جرات کے ساتھ حملے کا مقابلہ کیا، فائرنگ کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے۔
واقعے کے بعد لیویز فورس نے پورے علاقےکو گھیرے میں لےلیا۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں حوصلے پست نہیں کرسکتیں، مسلح ملزمان کی فائرنگ سے لیویز کے 4 جوانوں کی شہادت قومی سانحہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہدا نے مادر وطن کے دفاع میں اپنی جانوں کا نذرانہ دیکر بہادری کی مثال قائم کی۔
شاہد رند نے کہا کہ بلوچستان حکومت شہدا کے لواحقین کے ساتھ کھڑی ہے، واقعے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، ریاستی رٹ پر حملہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کوئٹہ: ایف سی ہیڈ کوارٹر پر خودکش حملے کا ایک اور زخمی چل بسا، شہدا کی تعداد 13 ہوگئی
کوئٹہ:ایف سی ہیڈ کوارٹر پر خودکش حملے کا ایک اور زخمی گزشتہ روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 13 ہوگئی۔
اسپتال ذرائع کے مطابق زخمی محمد رفیق ولد صدیق سکنہ قلات نے سول اسپتال میں علاج کے دوران دم توڑ دیا، ضروری کارروائی کے بعد ان کی لاش ورثاء کے حوالے کر دی گئی۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق دہشت گردوں نے ایف سی ہیڈ کوارٹر کے قریب پشین اسٹاپ پر ایک سوزوکی وین میں 25 سے 30 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا تھا، خودکش حملہ آور کے ہمراہ پانچ دیگر مسلح دہشت گرد تھے جو ہیڈ کوارٹر میں ون وے کی طرف سے داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایف سی جوانوں نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فائرنگ کے تبادلے میں تمام چھ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ دھماکے کی شدت سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ حملے میں ابتدائی طور پر تین ایف سی اہلکاروں سمیت 12 افراد شہید اور آٹھ اہلکاروں اور پانچ خواتین سمیت 36 افراد زخمی ہوئے تھے، زخمیوں کو سول اسپتال ٹراما سینٹر اور دیگر طبی مراکز منتقل کیا گیا جہاں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی کے مطابق حملے میں ملوث دو دہشت گردوں کی شناخت نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی نادرا نے فنگر پرنٹس کے ذریعے کرلی ہے۔ ایک دہشت گرد کا تعلق میزئی اڈہ جبکہ دوسرے کا ضلع چاغی سے ہے، تاہم ان کے ناموں کا انکشاف نہیں کیا گیا، دیگر ہلاک دہشت گردوں کے اعضاء فرانزک تجزیے کے لیے پنجاب منتقل کر دیے گئے ہیں تاکہ ان کی شناخت اور نیٹ ورک کا سراغ لگایا جا سکے۔
سی ٹی ڈی نے جائے وقوعہ سے 15 دستی بم، تین گرنیڈ لانچر، چار کلاشنکوف اور دیگر دھماکا خیز مواد برآمد کیا جو دہشت گردوں کی منظم منصوبہ بندی کی طرف اشارہ کرتا ہے تحقیقات میں حملے کا تعلق فتنۃ الخوارج نامی گروہ سے جوڑا جا رہا ہے جو بھارتی پراکسی کے طور پر پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔
سی ٹی ڈی نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت مقدمہ درج کیا، جس میں قتل، قاتلانہ حملہ اور دیگر سنگین دفعات شامل ہیں، سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج اور انٹیلی جنس معلومات کی مدد سے سہولت کاروں کی تلاش جاری ہے، دوسری جانب صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے حملے کی شدید مذمت کی اور ایف سی جوانوں کی بہادری کو خراج تحسین پیش کیا۔
وزیراعلیٰ نے شہداء کے اہل خانہ کیلئے فوری امداد اور زخمیوں کے علاج کے بہترین انتظامات کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے سیکورٹی حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مشکوک سرگرمیوں کی فوری اطلاع دیں بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر سیکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ حکام نے عزم ظاہر کیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔