لندن: برطانوی پارلیمنٹ کی رپورٹ میں پاکستان اور بھارت میں کشیدگی کی وجہ مقبوضہ کشمیر کو قرار دے دیا اور کہا یہ ایٹمی جنگ کا سبب بن سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاک بھارت کشیدگی پر برطانوی پارلیمنٹ کی تحقیقی رپورٹ جاری کردی گئی، تحقیقی رپورٹ 42 صفحات پر مشتمل ہے۔

رپورٹ میں کشیدگی کی وجہ مقبوضہ کشمیر کو قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر دو ممالک کے درمیان ایٹمی جنگ کا سبب بن سکتا ہے۔

رپورٹ میں پہلگام میں دہشت گردی سے سیزفائر تک کی تفصیلات بتائی گئی ہے جبکہ رپورٹ میں بھارت اور پاکستان کے ردعمل کام وازنہ پیش کیا گیا ہے۔

برطانوی پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ بھارت مسئلہ کشمیر کے دوطرفہ حل پر بضد ہے، پاکستان بین الاقوامی مداخلت سے مسئلہ کشمیر کے حل کا خواہشمند ہے۔

واضح رہے بھارت نے سات اور آٹھ مئی کی درمیانی شب پھر دراندازی کی کوشش کی اور اسے ’آپریشن سندھور‘ کا نام دیا گیا ، جس میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا اور 31 شہری شہید اور کئی زخمی ہوئے تھے۔

بعد ازاں پاک فوج کی جانب سے بھارت کے کیخلاف آپریشن بنیان المرصوص کا آغاز کیا ، جس میں پاک فضائیہ کے جے ایف سیونٹین تھنڈر نے جدید ترین ایس فور ہنڈریڈ ایئر ڈیفنس سسٹم تباہ کرکے بھارت کی فضائی ڈھال پاش پاش کردی جبکہ ناگروٹا میں براہموس میزائل کا ذخیرہ بھسم کردیا اور پاکستان کے عوام پر حملہ کرنے والی ایئربیسز کو ملیامیٹ کردیا گیا تھا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

بھارت اور چین کے درمیان 5 سال بعد سرحدی تجارت بحالی پر پیش رفت

بھارت اور چین کے درمیان تقریباً پانچ برس کے تعطل کے بعد سرحدی تجارت کی بحالی کے لیے باضابطہ بات چیت جاری ہے۔ 

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب دونوں بڑی معیشتیں، عالمی تجارتی اور جغرافیائی سیاسی دباؤ کے پس منظر میں، تعلقات میں نرمی کی کوشش کر رہی ہیں۔

بھارت اور چین کے درمیان ماضی میں سرحدی تجارت کا سلسلہ زیادہ تر برف پوش اور دشوار گزار ہمالیائی درّوں کے راستے ہوتا تھا۔ اگرچہ یہ تجارت محدود حجم کی تھی، لیکن دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور تعاون کی علامت سمجھی جاتی تھی۔

2020 میں لداخ کے علاقے گلوان وادی میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان ہونے والی مہلک جھڑپ کے بعد یہ تجارتی راستے بند کر دیے گئے تھے، جس سے دو طرفہ تعلقات میں شدید کشیدگی پیدا ہوئی۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ بھارت، چین کے ساتھ تمام نامزد سرحدی تجارتی پوائنٹس سے تجارت دوبارہ شروع کرنے پر بات کر رہا ہے۔ ان پوائنٹس میں شامل ہیں:

لیپولیکھ پاس (اتراکھنڈ)

شپکی لا پاس (ہماچل پردیش)

ناتھو لا پاس (سکم)

ترجمان کے مطابق اس بات چیت کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان زمینی راستوں سے تجارت کے لیے درکار سہولیات کو بحال اور بہتر بنانا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، چینی وزیر خارجہ وانگ یی پیر کے روز مذاکرات کے لیے نئی دہلی پہنچیں گے۔ اس سے قبل بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر جولائی میں بیجنگ کا دورہ کر چکے ہیں، جس میں تعلقات کی بحالی پر بات چیت ہوئی تھی۔

سرحدی تجارت کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک براہِ راست پروازوں کی بحالی اور سیاحتی ویزوں کے اجرا پر بھی غور کر رہے ہیں۔ ان اقدامات کو 2020 کے بعد بگڑے ہوئے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، بھارت اور چین کی یہ پیش رفت جزوی طور پر اس عالمی تجارتی بحران کا نتیجہ ہے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف پالیسیوں اور حالیہ جغرافیائی سیاسی کشیدگی کے باعث پیدا ہوا۔ دونوں ممالک طویل عرصے سے جنوبی ایشیا میں اسٹریٹیجک اثر و رسوخ کے لیے مقابلہ کر رہے ہیں، تاہم موجودہ عالمی حالات نے انہیں عملی تعاون کی طرف مائل کیا ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • کیا جھوٹ سچ کو شکست دے سکتا ہے؟
  • بھارت کا یوم آزادی پوری کشمیری قوم نے یوم سیاہ کے طور پر منایا
  • بھارتی وزیراعظم کے ایٹمی دھمکیوں اور جھکنے سے انکار کے بیان پر وزیردفاع خواجہ آصف کا ردعمل بھی آگیا
  • ٹرمپ کا پاک بھارت جنگ کے درمیان 6 سے 7 طیارے گرائے جانے کا دعویٰ
  • بھارت اور چین کے درمیان 5 سال بعد سرحدی تجارت بحالی پر پیش رفت
  • مودی کا اشتعال اور خوف بے نقاب: ایٹمی میں بلیک میلنگ میں نہ آنے کی گیدڑ بھبکی
  • مقبوضہ کشمیر : بھارت کے یومِ آزادی پر یومِ سیاہ منایا جائے گا
  • مقبوضہ کشمیر: بھارت کے یومِ آزادی پر یومِ سیاہ
  • کل مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال؛ بھارت کے یوم آزادی پر یوم سیاہ منانے کا اعلان
  • بلاول بھٹو کو نشانِ پاکستان دینے کا فیصلہ