دنیا میں خوراک کی عدم دستیابی سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ‘29کروڑ سے زیادہ لوگ شدید بھوک کا شکار ہیں.اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
جنیوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 17 مئی ۔2025 )اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ گزشتہ سال ساڑھے 29 کروڑ سے زائد افراد کو شدید بھوک کا سامنا کرنا پڑا جو دیگر بحرانوں کے ساتھ تنازعات کی وجہ سے ایک نئی بلندی ہے اور 2025 کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد میں کمی آنے کا منظر تاریک ہے.
(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق خوراک کے بحران پر عالمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ شدید غذائی عدم تحفظ کی بلند سطح سے متاثرہ افراد کی تعداد میں لگاتار چھٹا سالانہ اضافہ ہے گزشتہ سال مجموعی طور پر 29 کروڑ 53 لاکھ افراد نے شدید بھوک کا سامنا کیا جو رپورٹ کے لیے تجزیہ کردہ 65 ممالک میں سے 53 میں آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ بنتا ہے بین الاقوامی تنظیموں اور این جی اوز کے کنسورشیم کی طرف سے تیار کردہ رپورٹ کے مطابق یہ 2023 میں 28 کروڑ 16 لاکھ افراد سے زیادہ ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شدید بھوک کا لاکھ افراد رپورٹ میں گیا ہے کہ رپورٹ کے سے زیادہ کا سامنا میں کہا
پڑھیں:
جنوبی غزہ میں محفوظ زونز کا اسرائیلی دعویٰ مضحکہ خیز ہے، یونیسیف
ترجمان جیمز ایلڈر نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں ماؤں اور بچوں کی صورتحال کبھی اتنی بھی خراب نہیں رہی اور ناصر ہسپتال کی راہداری ان خواتین سے بھری پڑی ہے جنہوں نے ابھی بچے کو جنم دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا کہ غزہ میں مائیں اور بچے بدترین ممکنہ حالات میں ہیں اور ناصر ہسپتال زخمیوں اور بیماروں سے بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے اور جنوبی غزہ کی پٹی میں محفوظ علاقوں کے وجود کے بارے میں اسرائیل کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے۔ غزہ بھر اور خاص طور پر غزہ شہر میں شہریوں کے خلاف اسرائیلی حکومت کے وحشیانہ حملوں اور شہر میں بار بار انخلا کے احکامات جاری کرنے کے بعد اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینیوں کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے جنہیں اسرائیل نے غزہ شہر سے نکالنے کا حکم دیا ہے۔
اقوام متحدہ نے تاکید کی ہے کہ غزہ شہر سے پٹی کے جنوب میں پناہ گزینوں کی منتقلی کے لیے جو علاقے مقرر کیے گئے ہیں وہ موت کے میدان کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں ماؤں اور بچوں کی صورتحال کبھی بھی اتنی خراب نہیں رہی اور ناصر ہسپتال کی راہداری ان خواتین سے بھری پڑی ہے جنہوں نے ابھی بچے کو جنم دیا ہے۔ یونیسیف کے ترجمان نے اسرائیلی حکومت کے اس دعوے کے بارے میں کہ غزہ کی پٹی میں سیف زونز ہیں کے بارے میں کہا کہ جنوبی غزہ میں محفوظ زون ہونے کا دعویٰ ایک مذاق سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔
یونیسیف کا کہنا ہے کہ یہاں آسمان سے بموں برستے ہیں اور ہر طرف دہشت پھیل جاتی ہے، جنگی جہازوں کے حملوں میں سکولوں اور ضروری سہولیات کو برباد کیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) نے اپنی طرف سے اعلان کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں دسیوں ہزار فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں اور پانی اور خوراک تک رسائی محدود ہے۔ دریں اثنا، گزشتہ رات سے، جیسے ہی حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے منصوبے پر اپنے ردعمل کا اعلان کیا، قابض حکومت کی فوج نے پورے غزہ اور خاص طور پر غزہ شہر کے شہریوں کے خلاف وحشیانہ حملوں کی ایک نئی لہر شروع کر دی ہے۔