جنیوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 17 مئی ۔2025 )اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ گزشتہ سال ساڑھے 29 کروڑ سے زائد افراد کو شدید بھوک کا سامنا کرنا پڑا جو دیگر بحرانوں کے ساتھ تنازعات کی وجہ سے ایک نئی بلندی ہے اور 2025 کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد میں کمی آنے کا منظر تاریک ہے.

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق خوراک کے بحران پر عالمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ شدید غذائی عدم تحفظ کی بلند سطح سے متاثرہ افراد کی تعداد میں لگاتار چھٹا سالانہ اضافہ ہے گزشتہ سال مجموعی طور پر 29 کروڑ 53 لاکھ افراد نے شدید بھوک کا سامنا کیا جو رپورٹ کے لیے تجزیہ کردہ 65 ممالک میں سے 53 میں آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ بنتا ہے بین الاقوامی تنظیموں اور این جی اوز کے کنسورشیم کی طرف سے تیار کردہ رپورٹ کے مطابق یہ 2023 میں 28 کروڑ 16 لاکھ افراد سے زیادہ ہے.

رپورٹ کے مطابق میں کہا گیا ہے کہ قحط کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد 19 لاکھ افراد تک پہنچ گئی جو پچھلے سال کے مقابلے میں دگنی ہے فوڈ سیکیورٹی مانیٹر نے خبردار کیا تھا کہ غزہ، دو ماہ سے زیادہ عرصے سے اسرائیلی امدادی ناکہ بندی کے باعث قحط کے سنگین خطرے سے دوچار ہے. اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے رپورٹ میں کہا کہ غزہ اور سوڈان سے لے کر یمن اور مالی تک تنازعات اور دیگر عوامل کی وجہ سے تباہ کن بھوک ریکارڈ بلندیوں کو چھو رہی ہے جس سے گھرانوں کو فاقہ کشی کے دہانے پر دھکیل دیا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ پیغام سخت ہے بھوک اور غذائیت قلت ہماری ردعمل کی صلاحیت سے زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے اس کے باوجود عالمی سطح پر پیدا ہونے والی تمام خوراک کا ایک تہائی حصہ ضائع ہو جاتا ہے.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 20 ممالک اور خطوں میں تنازعات اور تشدد بنیادی محرک تھے جہاں 14 کروڑ افراد کو شدید بھوک کا سامنا کرنا پڑا 18 ممالک میں شدید موسم اور 15 ممالک میںمعاشی جھٹکوں کو اس کا ذمہ دار قرار دیا گیا جن سے مجموعی طور پر 15 کروڑ 50 لاکھ افراد متاثر ہوئے غزہ، میانمار اور سوڈان کے بگڑتے ہوئے حالات افغانستان اور کینیا میں آنے والی بہتری سے کہیں زیادہ ہیں.

رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ 2025 کے لیے آﺅٹ لک تاریک ہے کیونکہ بڑے عطیہ دینے والے ممالک نے انسانی امداد میں کافی حد تک کمی کی ہے انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہ نظام کی ناکامی سے کہیں زیادہ ہے یہ انسانیت کی ناکامی ہے انہوں نے کہا کہ 21ویں صدی میں بھوک ناقابل دفاع ہے ہم خالی پیٹ کا جواب خالی ہاتھ اور پیٹھ پھیر کر نہیں دے سکتے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2025 میں فنڈنگ کی اچانک بندش نے افغانستان، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، ہیٹی، جنوبی سوڈان، سوڈان اور یمن میں انسانی امداد کی کارروائیوں کو متاثر کیا ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شدید بھوک کا لاکھ افراد رپورٹ میں گیا ہے کہ رپورٹ کے سے زیادہ کا سامنا میں کہا

پڑھیں:

جنوبی غزہ میں محفوظ زونز کا اسرائیلی دعویٰ مضحکہ خیز ہے، یونیسیف

ترجمان جیمز ایلڈر نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں ماؤں اور بچوں کی صورتحال کبھی اتنی بھی خراب نہیں رہی اور ناصر ہسپتال کی راہداری ان خواتین سے بھری پڑی ہے جنہوں نے ابھی بچے کو جنم دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا کہ غزہ میں مائیں اور بچے بدترین ممکنہ حالات میں ہیں اور ناصر ہسپتال زخمیوں اور بیماروں سے بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے اور جنوبی غزہ کی پٹی میں محفوظ علاقوں کے وجود کے بارے میں اسرائیل کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے۔ غزہ بھر اور خاص طور پر غزہ شہر میں شہریوں کے خلاف اسرائیلی حکومت کے وحشیانہ حملوں اور شہر میں بار بار انخلا کے احکامات جاری کرنے کے بعد اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینیوں کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے جنہیں اسرائیل نے غزہ شہر سے نکالنے کا حکم دیا ہے۔

اقوام متحدہ نے تاکید کی ہے کہ غزہ شہر سے پٹی کے جنوب میں پناہ گزینوں کی منتقلی کے لیے جو علاقے مقرر کیے گئے ہیں وہ موت کے میدان کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں ماؤں اور بچوں کی صورتحال کبھی بھی اتنی خراب نہیں رہی اور ناصر ہسپتال کی راہداری ان خواتین سے بھری پڑی ہے جنہوں نے ابھی بچے کو جنم دیا ہے۔ یونیسیف کے ترجمان نے اسرائیلی حکومت کے اس دعوے کے بارے میں کہ غزہ کی پٹی میں سیف زونز ہیں کے بارے میں کہا کہ جنوبی غزہ میں محفوظ زون ہونے کا دعویٰ ایک مذاق سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔

یونیسیف کا کہنا ہے کہ یہاں آسمان سے بموں برستے ہیں اور ہر طرف دہشت پھیل جاتی ہے، جنگی جہازوں کے حملوں میں سکولوں اور ضروری سہولیات کو برباد کیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) نے اپنی طرف سے اعلان کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں دسیوں ہزار فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں اور پانی اور خوراک تک رسائی محدود ہے۔ دریں اثنا، گزشتہ رات سے، جیسے ہی حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے منصوبے پر اپنے ردعمل کا اعلان کیا، قابض حکومت کی فوج نے پورے غزہ اور خاص طور پر غزہ شہر کے شہریوں کے خلاف وحشیانہ حملوں کی ایک نئی لہر شروع کر دی ہے۔  

متعلقہ مضامین

  • جنوبی غزہ میں محفوظ زونز کا اسرائیلی دعویٰ مضحکہ خیز ہے، یونیسیف
  • حماس کے بیان سے یو این چیف کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے، یو این ترجمان
  • ہیٹی: گینگ وار اور امدادی کٹوتیاں بھوک پھیلنے کا سبب، ڈبلیو ایف پی
  • اسرائیلی جارحیت سے غزہ میں 42 ہزار افراد مستقل معذوری کا شکار ہوگئے، ڈبلیوایچ او رپورٹ
  • ٹرمپ کے 20 نکات ہمارے نہیں، فلسطین پر قائداعظم کی پالیسی پر ہی عمل پیرا ہیں، اسحٰق ڈار
  • روس نے ایران پر پابندیاں مسترد کردیں
  • دنیا کا سب سے زیادہ آبادی کا حامل شہر کون سا ہے؟ حیران کن نام سامنے آگیا
  • پاکستان اورایتھوپیا میں زرعی تعاون بڑھانے پر اتفاق، خوراک کے تحفظ اور معاشی ترقی کو فروغ دیا جائے گا
  • پاکستان میں دیہات کی زندگی شہروں سے زیادہ مہنگی ہوگئی
  • سعودی وزارت صحت کے لیے اقوام متحدہ کا انٹر ایجنسی ٹاسک فورس ایوارڈ