سٹی42:روس کے صدر پیوٹن نے پاکستان میں  جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب آنے والے سیلاب پر صدر آصف زرداری کو خط لکھا ہے  اور ان سے اس سانحہ پر گہرے صدمہ کا اظہار کیا ہے۔  

روس کے صدر پیوٹن کا صدر زرداری کو خط آج موصول ہوا ہے۔ اس خط مین صدر پیوٹن نے ، پاکستان میں سیلاب سے جانی نقصان پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا  ہے اور  سیاب سے  جاں بحق افراد کے اہل خانہ اور پسماندگان سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
 صدر ولادیمیر پیوٹن نے زخمیوں کی جلد صحت یابی اور متاثرہ خاندانوں کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا ہے۔

جعلی ادویات کا خاتمہ، 2D بارکوڈ نظام پر عمل درآمد کیلئے اہم اجلاس طلب

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: صدر پیوٹن کا اظہار

پڑھیں:

لاسکا میں پیوٹن کا استقبال کرنے والے “ایف-22” طیاروں کا کیا قصہ ہے؟

الاسکا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا استقبال کیا تو اس موقع پر جدید ترین امریکی جنگی طیارے فضا میں پرواز کرتے دکھائی دیے، جبکہ رن وے پر ایف -22 طیارے کھڑے نظر آئے۔
استقبال کے دوران جو طیارے فضا میں اڑے، وہ بی-2 “اسٹیلتھ” اور ایف-35 تھے، جو امریکا کے سب سے جدید لڑاکا طیاروں میں شمار ہوتے ہیں۔
رن وے پر سرخ قالین بچھایا گیا تھا اور وہاں قطار میں کھڑے طیارے ایف-22 ریپٹر تھے۔ یہ طیارے وہی ماڈل ہیں جو معمول کے مطابق الاسکا کے ساحل کے قریب پرواز کرنے والے روسی طیاروں کو روکنے کے لیے بھیجے جاتے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ برسوں میں امریکا کے ایف-22 جنگی طیارے، جو عام طور پر ایلمنڈورف – رچرڈسن مشترکہ اڈے پر تعینات ہیں، بارہا روانہ کیے گئے تاکہ دور مار بم بار طیاروں اور روسی جنگی جہازوں کو روک سکیں جو الاسکا کی فضائی دفاعی شناختی زون (ADIZ) میں سرگرم رہتے ہیں۔ یہ زون الاسکا کے مغربی ساحل سے تقریباً 200 میل تک پھیلا ہوا ہے۔
تاہم شمالی امریکا کی فضائی دفاعی کمان (NORAD) ہر بار روسی طیاروں کو روکنے کے لیے جنگی جہاز نہیں بھیجتی، بعض اوقات صرف نگرانی اور ٹریکنگ پر اکتفا کیا جاتا ہے۔
روسی فوجی طیاروں کو الاسکا کی فضائی دفاعی شناختی زون میں آخری بار 22 جولائی کو دیکھا گیا تھا، جیسا کہ اُس وقت NORAD کے جاری کردہ ایک پریس بیان میں بتایا گیا۔
اگرچہ یہ فضائی دفاعی زون تکنیکی طور پر بین الاقوامی فضائی حدود ہے، لیکن اسے سیکیورٹی رکاوٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے NORAD کا کہنا ہے کہ “یہ وہ جگہ ہے جہاں خود مختار فضائی حدود ختم ہوتی ہے اور ایک متعین بین الاقوامی فضائی توسیع شروع ہوتی ہے، یہاں قومی سلامتی کے لیے تمام طیاروں کی فوری شناخت ضروری ہوتی ہے۔”
امریکا دنیا کا واحد ملک ہے جو ایف-22 استعمال کرتا ہے، جبکہ ایف-35 لڑاکا طیارہ (جو لاک لیڈ کمپنی تیار کرتی ہے) 19 ممالک استعمال کرتے ہیں۔
برطانیہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کی جانب سے جاری کردہ ملٹری بیلنس 2025 رپورٹ کے مطابق، امریکا کے پاس تقریباً 165 ایف-22 جنگی طیارے موجود ہیں۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • سیلاب سے جانی نقصان: پیوٹن کا صدر زرداری کو خط، ترکیہ و مصر کا بھی اظہارِ افسوس
  • پیوٹن کا صدر زرداری کو خط، پاکستان میں سیلاب سے جانی نقصان پر دکھ اور افسوس کا اظہار
  • ولادیمیر پیوٹن کا پاکستان میں سیلاب سے جانی نقصان پر دکھ اور افسوس کا اظہار
  • پاکستان میں  سیلاب پر سعودی عرب کا اظہارِ ہمدردی
  • روسی صدر پیوٹن کا صدرمملکت آصف زرداری کو خط، سیلاب سے نقصانات پر دکھ کا اظہار
  • روسی صدر پیوٹن کا صدرمملکت آصف زرداری کو خط، سیلاب سے نقصانات پر دکھ کا اظہار
  • لاسکا میں پیوٹن کا استقبال کرنے والے “ایف-22” طیاروں کا کیا قصہ ہے؟
  • آفت زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں کرنیوالے کارکنان ہمارے ہیرو ہیں: آصفہ بھٹو زرداری
  • الاسکا میں پیوٹن کا استقبال کرنے والے “ایف-22” طیاروں کا کیا قصہ ہے؟