حکومت سندھ کا انسداد ملیریا پروگرام ناکام،28ہزار کیس رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
بیماری کی روک تھام کیلئے 1 ارب 21 کروڑ روپے مختص ، اینٹی ملیریا اسپرے پر تشویش
منظور شدہ کیمیکلز کے بجائے ناکارہ مادے کا استعمال ،ڈبلیو ایچ او اُصول کی خلاف ورزی
انسداد ملیریا پروگرام کیلئے1.21 ارب روپے مختص کرنے کے باوجود، سندھ حکومت بیماری کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہے۔میڈیارپورٹ کے مطابق صرف چار ماہ کے دوران صوبے بھر میں ملیریا کے 28,800 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو انسداد ملیریا 25-2024 کے اس پروگرام کے موثر ہونے پر سنگین سوالات اٹھاتے ہیں۔سندھ کے کئی علاقوں بشمول سکھر، لاڑکانہ اور خیرپور کو مچھروں پر قابو پانے کیلئے خاطر خواہ فنڈز موصول ہوئے، تاہم حکام نے خاص طور پر دیہی علاقوں میں، مناسب فیومیگیشن مہم چلانے کیلئے کوئی کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے بروقت کارروائی نہ کرنے سے مذکورہ خطوں میں ملیریا تیزی سے پھیلنے لگا ہے۔محکمہ صحت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جنوری سے اپریل 2025 تک سندھ میں 494,000 سے زائد افراد کے ملیریا کے ٹیسٹ کیے گئے۔ ان میں سے 28,820 کے نتیجے مثبت آئے۔ حیدرآباد ڈویڑن میں سب سے زیادہ 10,562 کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ کراچی میں صرف 239 کیسز سامنے آئے۔ماہرین نے اینٹی ملیریا اسپرے کے معیار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹس میں انکشاف کیا گیا کہ منظور شدہ کیمیکلز کے بجائے پٹرول کے دھوئیں جیسے ناکارہ مادے کا استعمال کیا جارہا ہے۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، مبینہ طور پر ڈی ڈی ٹی جیسے اہم کیمیکلز کا استعمال نہیں کیا گیا۔ہر ضلع کو کروڑوں کے فنڈز ملنے کے باوجود مچھروں کے خاتمے کی مہم کو درست طریقے سے نافذ کرنے میں ناکامی نے عوامی غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ شہری مزید وبا کو روکنے کیلئے فوری، مستقل اور سائنسی طور پر درست اسپرے آپریشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
امریکی پابندیوں کے خاتمے پر ایران اپنا جوہری پروگرام بند کرنے کیلئے راضی ہوگیا
تہران/واشنگٹن: ایران نے اعلان کیا ہے کہ اگر امریکہ تمام اقتصادی پابندیاں ختم کر دے تو تہران نہ صرف جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ ترک کرے گا بلکہ اپنا ایٹمی پروگرام ہمیشہ کے لیے روکنے پر بھی آمادہ ہے۔ یہ بیان ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے اعلیٰ مشیر علی شمخانی نے دیا ہے۔
شمخانی نے امریکی میڈیا ’NBC نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایران بین الاقوامی معائنہ کاروں کو اجازت دے گا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کے عمل کی نگرانی کریں، بشرطیکہ تمام امریکی اقتصادی پابندیاں فوری اور مکمل طور پر اٹھا لی جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار بنانے کے حق میں نہیں رہا اور صرف شہری مقاصد کے لیے کم سطح کی یورینیم افزودگی پر قائل ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں اور قطر میں انہوں نے کہا ہے کہ قطر، ایران کو امریکہ کے ساتھ معاہدے پر آمادہ کرنے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔
دوسری جانب امریکہ نے ایران کے خلاف نئی پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔ یہ پابندیاں 6 افراد اور 12 اداروں پر لگائی گئی ہیں جو بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث ہیں، اور جن کا تعلق ایران اور چین سے ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے دعویٰ کیا کہ یہ ادارے اور افراد پاسداران انقلاب کی ذیلی تنظیموں سے منسلک ہیں اور بین الاقوامی سطح پر ممنوعہ کاربن فائبر مواد کی تیاری میں شامل ہیں۔
علی شمخانی نے تنبیہ کی کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو ممکنہ ایران-امریکہ معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ قطر گزشتہ برسوں میں امریکہ اور ایران کے درمیان ثالثی کردار ادا کرتا آیا ہے، خصوصاً حماس سے متعلق معاملات میں۔
شمخانی نے کہا کہ اگر امریکی حکومت سنجیدگی دکھائے تو تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں، لیکن مسلسل پابندیاں اور دھمکیاں اس عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔