انکوائری کمیشن برائے جبری گمشدگیوں کی تشکیل نو، جسٹس (ر) ارشد حسین کو سربراہ مقرر
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
وفاقی حکومت نے جبری گمشدگیوں کے انکوائری کمیشن کی تشکیل نو کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ کو اس کا چیئرمین مقرر کیا ہے۔
چیئرمین کمیشن جسٹس (ر) ارشد حسین شاہ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد گمشدہ افراد کے مسائل کے حل کے لیے فوری اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
کمیشن کو اب تک جبری گمشدگیوں کے 10,607 کیسز موصول ہوئے، جن میں سے 31 جولائی 2025 تک 8,770 کیسز یعنی 82 فیصد نمٹا دیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
جسٹس (ر) ارشد حسین شاہ کی سربراہی میں جولائی کے مہینے میں 70 کیسز حل کیے گئے اور 15 نئی شکایات بھی رجسٹرڈ ہوئیں۔
کمیشن نے گمشدہ افراد کے اہل خانہ کی مالی معاونت کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے فراہم کیے گئے 50 لاکھ روپے کے پیکیج پر عمل درآمد بھی شروع کر دیا ہے۔
چیئرمین نے مالی معاونت کے کیسز کی سفارشات پیش کرنے کے لیے وفاقی حکومت کے دو اجلاس کی صدارت کی، اور ساتھ ہی جسٹس (ر) نذراکبر کو سندھ کا ممبر اور ریٹائرڈ جج محمد بشیر کو اسلام آباد کا ممبر تعینات کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں مبینہ جبری گمشدگیوں کے معاملات کے حل کے لیے جسٹس (ر) سید افسرشاہ کو ممبرخیبرپختونخوا مقرر کیا گیا ہے۔
کمیشن نے گمشدگیوں کے معاملات کی تفتیش اور جلد از جلد نمٹانے کے لیے ایک یکساں پالیسی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے، اورچیئرمین نے اس مقصد کے لیے لاہور اور کراچی کا بھی دورہ کیا۔
چیئرمین جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ نے لاہوراورکراچی میں 50 سے زائد کیسز کی سماعت کی اور پنجاب، خیبر پختونخوا، اسلام آباد اور سندھ کے داخلہ سیکرٹریز اور پولیس سربراہان سے ملاقاتیں کیں۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے تمام صوبوں، اسلام آباد اور آزاد جموں وکشمیر کی مشترکہ تفتیشی ٹیمز اور صوبائی ٹاسک فورسز کو جامع رپورٹس بروقت جمع کرانے پر بھی سختی سے زور دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جبری گمشدگی جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ جسٹس (ر) سید افسر شاہ جسٹس (ر) نذر اکبر گمشدہ افراد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جبری گمشدگی جسٹس ر سید ارشد حسین شاہ جسٹس ر سید افسر شاہ جسٹس ر نذر اکبر گمشدہ افراد جبری گمشدگیوں ارشد حسین شاہ گمشدگیوں کے کے لیے
پڑھیں:
بروقت انصاف کیلئے ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس، 13 قسم کے مقدمات پر ٹائم لائنز مقرر کر رہے ہیں: چیف جسٹس
کراچی (سٹاف رپورٹر +نیٹ نیوز) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدلیہ اور وکلاء برادری کے درمیان تعاون کو ہر صورت یقینی بنائیں گے۔ چیف جسٹس سے سندھ ہائی کورٹ بار کے وفد نے ملاقات کی۔ جسٹس یحییٰآفریدی نے کہا کہ بینچ اور بار نظامِ انصاف کے لازم و ملزوم ستون ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انصاف کی بروقت فراہمی کے لیے ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس بنائی جا رہی ہیں۔ 13 اقسام کے مقدمات کے فیصلے کے لیے ٹائم لائنز مقرر کی جا رہی ہے۔ سولرائزیشن اور ای-لائبریریز بارز کے لیے متعارف کرائی جا رہی ہیں۔ عدلیہ کو بیرونی دباؤ سے محفوظ رکھنے کے لیے ہائی کورٹس کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ عدالت سے منسلک ثالثی کا نظام ادارہ جاتی شکل اختیار کر چکا ہے۔ ضلعی عدلیہ کی بھرتی و تربیت کا معیار مقرر کرنے کے لیے کمیٹی قائم کی ہے۔ جبری گمشدگیوں پر ادارہ جاتی ردعمل کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے یقین دہانی کرائی کہ بار کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔ وکلاء کی تجاویز متعلقہ فورمز پر زیرِ غور لائی جائیں گی۔ صدر سندھ ہائی کورٹ بار نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ پرانے سول مقدمات کے لیے ماڈل سول کورٹس قائم کی جائیں۔