پشاور؛ کوہستان میگا کرپشن اسکینڈل میں گرفتار سینئرآڈیٹر کو جیل بھیج دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
پشاور:
خصوصی احتساب عدالت نے کوہستان میگا کرپشن اسکینڈل میں گرفتار اکاؤنٹ جنرل آفس کے سینئر آڈیٹر رادی اللہ کو تفتیش مکمل ہونے کے بعد 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
پشاور کی احتساب عدالت کے جج محمد ظفر خان نے سماعت کی جہاں ملزم کو پیش کیا گیا، اس دوران عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم رادی اللہ اکاؤنٹ جنرل آفس میں سینیٹر آڈیٹر ہیں اور ان کے منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے بھی نکل آئے ہیں۔
عدالت کو بتایا گیا کہ منقولہ وغیر منقولہ اثاثوں کے ساتھ ساتھ ملزم کے اکاونٹس میں کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن بھی ہوئی ہے۔
تفتیشی آفیسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے تفتیش مکمل ہوئی ہے لہٰذا مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں۔
احتساب عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد ملزم کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
واضح رہے کہ اپر کوہستان اسکینڈل میں 40 ارب سے زائد رقم قومی خزانے سے ترقیاتی اسکیموں کے نام پر نکالی گئی، مذکورہ اسکینڈل میں سی اینڈ ڈبلیو، اکاؤنٹس آفس، نیشنل بینک داسو کے ملازمین اور دیگر پرائیویٹ ٹھکیدار اور نجی تعمیراتی فرمز اور کمپنیوں کے لوگ شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسکینڈل میں
پڑھیں:
شاہ لطیف ٹاؤن میں قتل کا معمہ حل، بیوی اور اس کا آشنا گرفتار
کراچی:شاہ لطیف ٹاؤن پولیس نے شہری کے اندھے قتل کا معمہ حل کرتے ہوئے مقتول کی بیوی اور اس کے دوست کو گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس کے مطابق جمعہ کو شاہ لطیف ٹاؤن کوہی گوٹھ کے علاقے میں کلہاڑی کے وار کرکے 30 سالہ امین ولد پیارو نامی شہری کو قتل کردیا تھا، پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی تھی۔
پولیس نے دوران تفتیش خفیہ اطلاع اور ذرائع کی مدد سے کارروائی کرتے ہوئے خاتون سمیت دو ملزمان کو گرفتار کرلیا جن کی شناخت آمنہ اور علی اکبر کے نام سے ہوئی۔
پولیس تفتیش کے مطابق گرفتار ملزمہ آمنہ اور ملزم علی اکبر کے درمیان چند ماہ قبل دوستی ہوئی تھی جس کے بعد دونوں نے منصوبہ بندی کے تحت قتل کا فیصلہ کیا۔
تفتیش سے معلوم ہوا کہ ملزم علی اکبر نے اپنے ساتھی غلام حسین کے ساتھ مل کر کلہاڑی کے وار سے مقتول کو قتل کیا، آمنہ نے اپنے شوہر کے قتل کے لیے علی اکبر کو اُکسایا اور مکمل معاونت فراہم کی۔
دورانِ تفتیش گرفتار ملزم نے انکشاف کیا کہ غلام حسین نے واردات کے عوض 40 ہزار روپے سے زائد رقم کا مطالبہ کیا تھا جس پر منصوبہ بندی کی گئی۔
پولیس نے دونوں مرکزی ملزمان کو حراست میں لے لیا اور مزید تفتیش جاری ہے جب کہ تیسرے ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔