سعودی عرب نے اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے غزہ پر مسلط کردہ قبضے اور فلسطینی عوام کے خلاف جاری مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے نسل کشی، وحشیانہ سلوک اور انسانی اقدار کی کھلی پامالی قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا عالمی برادری سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت ختم کرانے کے لیے فوری اقدام کا مطالبہ

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب ان بربریت پر مبنی فیصلوں اور اقدامات کو یکسر مسترد کرتا ہے جن کے ذریعے اسرائیلی افواج فلسطینی عوام کے خلاف منظم طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔

بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ ان اقدامات کا کوئی اخلاقی یا تاریخی جواز نہیں اور یہ بین الاقوامی قوانین وانسانی اصولوں کے خلاف ہیں۔

سعودی عرب نے عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی مسلسل ناکامی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی جرائم کے خلاف فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو یہ عالمی امن و استحکام کے لیے خطرہ بن جائیں گے اور اجتماعی نسل کشی و جبری ہجرت جیسے جرائم کو فروغ ملے گا۔

مزید پڑھیے: سعودی عرب کا اسرائیلی وزیر کی مسجد الاقصیٰ میں اشتعال انگیزی پر شدید ردعمل

مملکت نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیلی مظالم کو روکنے کے لیے مؤثر اور فیصلہ کن مؤقف اختیار کرے تاکہ فلسطینی عوام کو درپیش انسانی سانحہ ختم ہو اور امن قائم کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کی جانب سے پرتگال کے فلسطین کو تسلیم کرنے کی تیاری کا خیر مقدم

بیان کے آخر میں سعودی عرب نے مسئلہ فلسطین کے 2 ریاستی حل پر زور دیا، جس کی بنیاد سنہ 1967 کی سرحدوں اور مشرقی القدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنانے پر ہو اور کہا کہ یہی حل خطے میں پائیدار امن کا ضامن ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیلی جارحیت سعودی عرب سعودی عرب کی مذمت غزہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی جارحیت سعودی عرب کی مذمت کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

 غزہ میں شدید غذائی قلت کا شکار بچوں کی تعداد 28 ہزار سے تجاوز کرگئی

غزہ: فلسطینی وزارت صحت نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں شدید غذائی قلت کا شکار بچوں کی تعداد 28 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جب کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غذائی قلت اور بھوک سے مزید 5 افراد جاں بحق ہو گئے۔

اب تک بھوک اور غذائی قلت کے باعث 193 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 96 بچے بھی شامل ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق خوراک کے حصول کی کوششوں کے دوران 1500 سے زائد فلسطینی اسرائیلی فائرنگ کا نشانہ بھی بن چکے ہیں۔

دوسری جانب یونیسیف کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری، جبری قحط اور محاصرے کے باعث یومیہ 28 بچے مارے جا رہے ہیں اور 22 ماہ کی جنگ میں 18 ہزار سے زائد بچوں کی جانیں جا چکی ہیں۔

یونیسیف نے خبردار کیا کہ غزہ میں بچوں کے لیے خوراک، صاف پانی، ادویات اور سب سے بڑھ کر فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے، ورنہ انسانی بحران مزید شدت اختیار کر جائے گا۔

ریڈ کراس نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں زندگیاں بچانے کا وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔ اسپتال مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، اور طبی مشینری کی مرمت کے لیے ضروری آلات دستیاب نہیں۔

دوسری طرف یورومیڈ ہیومن رائٹس مانیٹر کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو حاصل عالمی استثنیٰ اور بے خوفی کی وجہ سے غزہ میں اجتماعی قتل عام کا خطرہ بڑھ چکا ہے، اور یہ سب قبضے کی پالیسی کا حصہ ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ پر غیرقانونی قبضے کے اسرائیلی فیصلے کی شدید مذمت کردی
  • وزیراعظم شہباز شریف کی غزہ پر غیرقانونی قبضے کے اسرائیلی فیصلے کی شدید مذمت، آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے غیر متزلزل حمایت کا اعادہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کی اسرائیلی کابینہ کے غزہ پر قبضے کی منظوری کی شدید مذمت
  • خون سے سیکھے گئے سبق کو فراموش نہیں کیا جا سکتا، تاریخ کے المیے دہرائے نہیں جا سکتے، چینی وزارت دفاع
  • غزہ پر اسرائیلی قبضے کا انسانیت دشمن منصوبہ
  • غزہ پر قبضے کی کوشش کی تو بھاری قیمت چکانا ہوگی, حماس کی اسرائیل کو وارننگ
  • فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششوں میں سعودی عرب پیش پیش کیوں؟
  •  غزہ میں شدید غذائی قلت کا شکار بچوں کی تعداد 28 ہزار سے تجاوز کرگئی
  • پاکستان کا عالمی برادری سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت ختم کرانے کے لیے فوری اقدام کا مطالبہ