کراچی (ویب ڈیسک) پاکستان کے سابق صدر اور آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کے بیٹے بلال مشرف نے انکشاف کیا ہے کہ میں نے آخری دنوں میں والد سے معافی مانگی تو انہوں نے کہا کوئی بات نہیں، بھول جاؤ۔

بلال مشرف نے حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے پہلی بار اپنے والد کے آخری ایام، ان کے ساتھ اپنے تعلق اور اُن جذباتی لمحات کا ذکر کیا جو اُن کے دل میں آج بھی تازہ ہیں۔بلال مشرف نے گفتگو کے دوران اپنے والد کے ساتھ تعلق کو کٹھن مگر مقصد پر مبنی قرار دیا۔ 

انہوں نے کہا کہ کبھی کبھی باپ بیٹے کا رشتہ سخت ہو جاتا ہے، خاص طور پر اردو بولنے والے طبقے میں جہاں اصلاح کی نیت سے تلخ باتیں کرنا معمول بن چکا ہے، میں نے بھی اپنے والد کے ساتھ سخت رویہ اپنایا، کیونکہ میں یہ سمجھتا تھا کہ ان پر یا ان کے ذریعے جو تنقید ہوتی ہے، وہ ان کے علم میں لانا میری ذمے داری ہے۔

سندھ ہائیکورٹ، جہاز سے آف لوڈ کرنے پر ایف آئی اے حکام کو طالبعلم کو ٹکٹ کے پیسے ادا کرنے کا حکم

ان کا کہنا ہے کہ میں نے والد سے کہا میں نے آپ کے ساتھ بہت سخت رویہ اپنایا ہے اس کے لیے معافی چاہتا ہوں تو انہوں نے بڑے نرم لہجے میں کہا، کوئی بات نہیں، بھول جاؤ۔

انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم تھا کہ میری باتوں سے انہیں تکلیف پہنچتی تھی لیکن اُن کے دل میں میرے لیے معافی تھی، اُن کی یہی عظمت مجھے آج بھی ان کا احترام کرنے پر مجبور کرتی ہے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: بلال مشرف انہوں نے کے ساتھ والد کے نے والد

پڑھیں:

بالفور ڈیکلریشن میں اسرائیل جیسی ریاست کا کوئی ذکر نہیں تھا، لارڈ روڈریک بالفور کا انکشاف

العربیہ نیوز چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق برطانوی وزیر خارجہ پے پرپوتے نے کہا کہ ڈیکلریشن کو اکثر غلط سمجھا جاتا ہے۔ "اس میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ حکومتِ برطانیہ فلسطین میں یہودی عوام کیلئے قومی وطن کے قیام کی حامی ہے، لیکن اسرائیلی ریاست کے قیام کا وعدہ کہیں نہیں، یہ صرف ہمدردی کا اظہار تھا، بس۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کے سابق وزیرِخارجہ آرتھر بالفور کے پڑپوتے لارڈ روڈریک بالفور نے کہا ہے کہ1917 کا بالفور ڈیکلریشن صرف یہودیوں کیلئے "قومی وطن" کے قیام پر ہمدردی ظاہر کرتا تھا، لیکن اس میں کہیں بھی اسرائیل جیسی ریاست بنانے کا ذکر نہیں تھا۔ العربیہ نیوز چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ڈیکلریشن کو اکثر غلط سمجھا جاتا ہے۔ "اس میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ حکومتِ برطانیہ فلسطین میں یہودی عوام کیلئے قومی وطن کے قیام کی حامی ہے، لیکن اسرائیلی ریاست کے قیام کا وعدہ کہیں نہیں، یہ صرف ہمدردی کا اظہار تھا، بس۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ڈیکلریشن کی وہ شرط اکثر نظرانداز کی جاتی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطین میں موجود غیر یہودی برادری کے شہری اور مذہبی حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔
 
ان کے مطابق جو کچھ آج ہو رہا ہے، وہ اُس وقت کے برطانوی موقف کے مطابق نہیں۔ لارڈ بالفورکا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ان کے خاندان میں کبھی زیادہ بات نہیں ہوئی، مگر وہ اپنے خاندانی نام کی وجہ سے وضاحت کیلئے سامنے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اُس دور میں فلسطینی آبادی کو مظلوم یا مظلومیت زدہ نہیں سمجھا جاتا تھا، اس لیے چند یہودیوں کے پرامن طور پر آ کر بسنے میں کسی مسئلے کی توقع نہیں کی گئی۔ برطانیہ کے حال ہی میں فلسطین کو تسلیم کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ علامتی لیکن اہم قدم ہے، مگر اصل حل دو ریاستی فارمولے میں ہے، جس کیلئے علاقائی تعاون اور بڑی طاقتوں کی ضمانت درکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیکلریشن کو جیسے لکھا گیا، ویسے ہی سمجھنا چاہیے، اور یہ افسوس کی بات ہے کہ فلسطینی اور یہودی مل کر ایک مضبوط معیشت قائم نہیں کر سکے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت شاید اپنے تباہ شدہ لڑاکا طیاروں کو بھول گیا ہے، ترجمان پاک فوج
  • نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے ٹیلی فونک گفتگو، علاقائی پیشرفت بالخصوص غزہ کی صورتحال بارے تبادلہ خیال کیا
  • بالفور ڈیکلریشن میں اسرائیل جیسی ریاست کا کوئی ذکر نہیں تھا، لارڈ روڈریک بالفور کا انکشاف
  • مریم نواز اپنے والد کو خاموش کروا کر خود بول رہی ہیں: مولا بخش چانڈیو
  • پنجاب کے حق میں آواز بلند کرنے پر کسی سے معافی نہیں مانگوں گی ، مریم نواز
  • آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والی پاکستانی کرکٹر نتالیہ پرویز کے تعارف پر بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا شروع
  • بیٹے کے ایک چھوٹے سوال نے میری زندگی بدل دی، کاجول کا انکشاف
  • عوام کےہاتھ میں کشکول نہیں دےسکتی،کبھی معافی نہیں مانگوں گی،مریم نواز
  • بھارتی میڈیا جھوٹا، معافی مانگی نہ مانگوں گا، محسن نقوی: کوئی گارنٹی نہیں خواتین کھلاڑی ہاتھ ملائیں، سیکرٹری بھارتی بورڈ
  • پیپلز پارٹی سے معافی بنتی نہیں ہے، سینیٹر افنان اللّٰہ خان