بھارتی میڈیا نے کشیدگی کے دوران جھوٹی رپورٹس پھیلائیں، ذمہ دار صحافت کی پامالی ہوئی، ڈینش اخبار
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
ہالینڈ کے مشہور اخبار ‘پولیٹیکن’ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی میڈیا نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران جھوٹی رپورٹس پھیلائیں جس سے ذمہ درانہ صحافت کے بارے میں تشویش پیدا ہوگئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران بھارتی میڈیا میں غلط معلومات کا سیلاب آگیا، جس سے غلط فہمی اور خطرہ پھیل گیا۔
پولیٹیکن کے مطقابق ممتاز بھارتی میڈیا چینلز نے دعویٰ کیا کہ بھارت نے پاکستان پر تباہ کن حملے کیے، ‘بھارتی نیوی نے کراچی پر حملہ کیا’ اور ‘اسلام آباد کو قبضہ میں لیا گیا’ جیسی سرخیاں لکھی گئیں جو بعد میں بالکل جھوٹی ثابت ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیے: چوٹی کے فرانسیسی اخبارنےبھارتی فضائیہ کی نااہلی کاپول کھول دیا
اخبار کے مطابق بھارت کے کئی بڑے میڈیا اداروں نے دہشت گرد کارروائیوں کے بارے میں بھی پرجوش کہانیاں نشر کیں، تاہم، تحقیقات اور حقائق کی جانچ پڑتال سے معلوم ہوا ہے کہ ان میں سے بہت سے رپورٹس جعلی یا بہت حد تک گمراہ کن تھیں، اور اکثر پرانے اور دیگر تنازعات جیسے غزہ کی جنگ کی تصاویر نشر کی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ تشویشناک پہلو یہ تھا کہ اس غلط معلومات کا اثر معصوم شہریوں پر پڑا اور غیرضروری دشمنی کو بڑھاوا دیا گیا۔ ماہرین کے مطابق ایسے حساس وقت میں غیر ذمہ دار صحافت تناؤ کو مزید بڑھا سکتی ہے اور امن کے قیام کے اقدامات کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی میڈیا ڈینش اخبار رپورٹنگ صحافت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی میڈیا ڈینش اخبار رپورٹنگ صحافت بھارتی میڈیا
پڑھیں:
بھارتی خلائی مشن کی حقیقت؛ فیک نیوز واچ ڈاگ کی چشم کشاء رپورٹ سامنے آگئی
فیک نیوز واچ ڈاگ ’’وائٹ پیپر‘‘ نے بھارتی خلائی پروگرام کی حقیقت کو بے نقاب کر دیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی چینلز اور سوشل میڈیا پر بھارتی خلائی مشن کی کوریج محض ڈرامہ تھی۔
فیک نیوز واچ ڈاگ کے 65 صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر نے بھارتی خلائی مشن پر سوالات اٹھا دیے۔
وائٹ پیپر کے مطابق چندرایان 3 کے ’’لائیو‘‘ دکھائے گئے مناظر درحقیقت کمپیوٹر جنریٹڈ گرافکس پر مشتمل تھے۔ اسرو کا ’’کمانڈ سینٹر‘‘ ٹی وی پر دکھائے جانے والے چندرایان-3 کے مناظر میں ایک اسٹیج شدہ ماحول پیش کرتا رہا، اسرو نے چاند کی جنوبی قطب پر اترنے کا دعویٰ کیا جبکہ لینڈنگ پوائنٹ اصل قطب سے 630 کلومیٹر دور واقع تھا۔
فیک نیوز واچ ڈاگ کے مطابق بھارت کا چندرایان 3 مشن بین الاقوامی سائنسدانوں، بالخصوص چینی ماہرین کے اعتراضات کا شکار ہے۔ چندرایان-3 مشن کے بعد نا مناسب سائنسی ڈیٹا شائع کیا گیا اور نہ ہی ’’لینڈ روور‘‘ کی معلومات فراہم کی گئیں۔
فیک نیوز واچ ڈاگ کے وائٹ پیپر میں لکھا ہے کہ بھارت کا خلائی مشن چندرایان 3، اسرو کی شفافیت اور ساکھ پر سوالیہ نشان ہے۔ بھارتی حکومت اور گودی میڈیا نے ان خلائی مشنز کو سائنسی کامیابی کے طور پر پیش کیا لیکن حقائق کے مطابق بھارت کے خلائی مشنز صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ اور علاقائی طاقت کا مظاہرہ تھے۔ چندرایان-3 میں خودکار نیویگیشن اور روور کی آزاد حرکت کے دعوے بھی فنی خرابیوں کی وجہ سے پورے نہ ہو سکے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی خلائی پروگرام کے پیچھے بی جے پی حکومت کے عسکری عزائم اور اسے پاکستان اور چین کیخلاف استعمال کرنا ہے۔ 2019 میں کیے گئے خلائی تجربے ’’مشِن شکتی‘‘، ڈیفنس اسپیس ایجنسی اور ڈیفنس اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن جیسے ادارے بھارت کے خلاء میں عسکری عزائم کی علامت ہیں۔ بھارت کی جانب سے سیٹلائٹ ٹیکنالوجی، میزائل ڈیفنس سسٹمز اور نگرانی کے نظام میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی گئی۔
بھارتی خلائی ادارے اسرو کے چیئرمین کے مطابق ’’بھارت کے 56 میں سے 10 سیٹلائٹ دن رات بھارت کی افواج کے لیے نگرانی، نیویگیشن اور کمیونیکیشن کے مقاصد کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘‘
فیک نیوز واچ ڈاگ کے مطابق ’’آپریشن سندور‘‘ میں بھی ان سیٹلائٹس کا استعمال کیا گیا، مودی حکومت کی ’’Space Vision 2047‘‘ اور ’’Make in India‘‘ مہم دراصل باعث فخر نہیں بلکہ ایک مخصوص طبقے کے ٹیکنالوجیکل نیشنلزم کا پرچار ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت کا دفاعی بجٹ 86 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے، جو کہ پاکستان سے 9 گنا زیادہ ہے۔ بھارت میں 30 کروڑ سے زائد افراد صاف پانی، بجلی اور بیت الخلاء جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
فیک نیوز واچ ڈاگ کے مطابق بھارتی حکومت اور گودی میڈیا مصنوعی ذہانت کی مدد سے جعلی ویڈیوز پر قومی بیانیہ مرتب کرنے میں ناکام ہے، بھارتی میڈیا اس سے قبل بھی جعلی خبریں چلانے پر عالمی ہزیمت اٹھا چکا ہے۔