قومی غذائی تحفظ کے وزیر رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ زراعت’ افزائش حیوانات اور ماہی گیری کے شعبوں کو بہتر بنانے کیلئے اصلاحات کا ایک جامع پیکیج متعارف کرایا گیا ہے۔

لاہور میں ایک مشاورتی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان اصلاحات کا بنیادی مقصد خاطر خواہ زرمبادلہ کا حصول ہے۔رانا تنویر حسین نے زراعت اور لائیو سٹاک کے شعبوں میں پنجاب کی نمایاں ترقی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ترقی وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی قیادت میں کسان دوست اصلاحات کا نتیجہ ہے۔

 

اشتہار

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: اصلاحات کا

پڑھیں:

مہنگائی میں کمی، موجودہ شرح سود اب مزید قابلِ جواز نہیں رہی،ایس ایم تنویر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(بزنس رپورٹر)یونائٹیڈ بزنس گروپ (یو بی جی)کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر نے اگست 2025 میں کنزیومر پرائس انڈیکس میں نمایاں کمی کے بعد شرح سود کو کم کر کے 6 فیصدتک کرنے کا ایک بار پھرمطالبہ کردیاہے۔انکا کہنا ہے کہ اگست میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر صرف 3 فیصد پر آ گئی ہے، جو ایک قابلِ ذکر کامیابی ہے۔ایس ایم تنویر نے کہا کہ اس پیش رفت نے شرح سود میں کمی کے لیے ملک بھر میں آوازیں بلند ہورہی ہیں اور کاروباری رہنماؤں اور ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ موجودہ شرح سود اب مزید قابلِ جواز نہیں رہی۔انہوں نے زور دیا کہ جب مہنگائی قابو میں آ چکی ہے، تو اس صورتِ حال میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا تنقید کی زد میں آ گیا ہے۔ ایس ایم تنویر کے مطابق، حقیقت پر مبنی شرح سود کا فرق خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، جو صنعتی اور معاشی ترقی کو روک رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 11 فیصد شرح سود کو برقرار رکھنا اب کسی بھی طور پر معاشی لحاظ سے درست نہیں ہے۔ ایس ایم تنویر نے کہا کہ شرح سود کو کم از کم 6 فیصد تک لانے سے معیشت پر کئی مثبت اثرات مرتب ہوں گے جس میںصنعتی ترقی کا احیاء، روزگار کے مواقع میں اضافہ، برآمدات کی مسابقت میں بہتری، حکومت کے قرضے کا بوجھ کم ہونا اور سرمایہ کاری اور کاروباری اعتماد میں اضافہ شامل ہیں۔ ایس ایم تنویر نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے فوری طور پر شرح سود کم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ شرح سود کو فوری طور پر کم کر کے کم از کم 6 فیصد کرے، یہ اقدام نہ صرف صنعتی ترقی اور روزگار کے مواقع کو فروغ دے گا بلکہ برآمدات میں مسابقت، 3.5 ٹریلین روپے سے زائد کے سرکاری قرضوں کے بوجھ میں کمی، اور سرمایہ کاری و کاروباری اعتماد میں بہتری کا باعث بنے گا۔سرپرست اعلیٰ یو بی جی نے پاکستان بھر کے چیمبرز آف کامرس، تجارتی تنظیموں، اور کاروباری رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر ایک ترقی دوست اور حقیقت پسندانہ اقتصادی پالیسی کا مطالبہ کریں۔ انکا کہنا تھا کہ آئیے ہم سب مل کر ایک مضبوط اور اجتماعی آواز بلند کریں تاکہ ایک ترقی پر مبنی اور معقول اقتصادی پالیسی کا مطالبہ کیا جا سکے ، ایسی پالیسی جو عوام کی مدد کرے، ہمارے کاروبار کو مستحکم کرے، اور پاکستان کو خوشحال مستقبل کی طرف لے جائے۔انہوں نے کہا کہ جب ملک اس معاشی سنگ میل کا جشن منا رہا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا حکومت اور اسٹیٹ بینک شرح سود میں کمی کے مطالبے پر توجہ دیں گے؟ انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری اور قوم کی نظریں پالیسی سازوں پر جمی ہوئی ہیں، اور ان سے ایسے فیصلوں کی توقع ہے جو معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔

کامرس رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • داؤد یونیورسٹی کی سیلف فنانس نشستوں میں کمی، جدید و روزگار سے وابستہ شعبوں تک رسائی میں اضافہ
  • یو این ادارہ زلزلہ زدہ افغانستان کی زراعت بحال کرنے میں مصروف
  • شافع حسین سے ملاقات، پی ٹی آئی، دیگر سیاسی و سماجی شخصیات کا پاکستان مسلم لیگ میں شمولیت کا اعلان
  • 100 انڈیکس کی شاندار رفتار، سٹاک مارکیٹ میں آج بھی 2 نئے ریکارڈز بن گئے
  • شہباز شریف کا رواں ماہ سعودی عرب کا اہم دورہ، بڑے معاشی فیصلوں کا امکان
  • سٹاک مارکیٹ میں نیا ریکارڈ، انڈیکس ایک لاکھ 69 ہزار پوائنٹس کی حد کو چھو گیا
  • اسلام آباد:وفاقی وزیر رانا تنویر حسین سے ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جیمال بیکر عبداللہ ملاقات کررہے ہیں
  • مہنگائی میں کمی، موجودہ شرح سود اب مزید قابلِ جواز نہیں رہی،ایس ایم تنویر
  • بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نیا اعلان، ہراہل خاندان کو کتنی رقم ملے گی؟
  • صحت کے شعبے میں بہتری کیلئے اصلاحات کی جا رہی ہیں: مصطفیٰ کمال