اگر کیپٹیو پاور کی گیس بند ہو تو وہ سندھ میں ہی رہنی چاہیے: وزیرِ اعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ—فائل فوٹو
وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اگر کیپٹیو پاور کی گیس بند ہو تو وہ گیس سندھ میں ہی رہنی چاہیے، ایسا نہ ہو کہ جو کیپٹیو پاور پلانٹس کی گیس بچ جائے، اُسے کہیں اور لے جایا جائے۔
اجلاس کے شرکاء کو وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی رانا ثناء اللّٰہ نے بریفنگ دی۔
ترجمان کے مطابق رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ آج بہت ہی سیر حاصل گفتگو ہوئی، وزیرِ اعظم ہر صورت میں صنعتی ترقی کو بڑھانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ اور صنعت کاروں کی تجاویز سے وزیرِ اعظم کو آگاہ کریں گے، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صنعت کاروں کی تجاویز وزیرِ اعظم شہباز شریف کو پیش کی جائیں گی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کیپٹیو پاور پلانٹس سے نیشنل گرڈ کو منتقلی کے درمیانے وقفے پر ٹیکس سے متعلق کمیٹی بنائی جائے گی، ٹیکس عائد کرنے یا نہ کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ وزیرِ اعظم کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کیپٹیو پاور
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پختونخوا کے سیاسی جماعتوں کی قیادت سے رابطے، امن جرگہ بلانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیشِ نظر وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ امن و استحکام کے قیام کے لیے ایک مشترکہ جرگہ بلایا جائے گا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے اور قائدین شریک ہوں گے۔ یہ جرگہ صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت منعقد کیا جائے گا تاکہ مکالمے اور اتفاقِ رائے کے ذریعے پائیدار حل تلاش کیا جا سکے۔
وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے اس سلسلے میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان سے ٹیلیفونک گفتگو کی، جس میں صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا۔ گفتگو کے دوران وزیرِاعلیٰ نے انہیں اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے اس پر کہا کہ وہ پارٹی مشاورت کے بعد شرکت سے متعلق حتمی فیصلہ کریں گے۔
ساتھ ہی وزیرِاعلیٰ نے دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی رابطہ کیا، جن میں مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں۔ ان تمام رہنماؤں کے ساتھ صوبے میں بڑھتے ہوئے سیکورٹی خدشات، دہشت گردی کے واقعات اور عوامی تحفظ کے لیے مشترکہ اقدامات پر گفتگو کی گئی۔
وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام امن و استحکام چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو اختلافات بالائے طاق رکھ کر ایک صف میں کھڑا ہونا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر امن و امان ایسا قومی مقصد ہے جس پر کوئی اختلاف نہیں ہو سکتا۔