ہم اس نظام کے خلاف لڑ رہے ہیں، سڑکیں اس لیے ہوتی ہیں ہم باہر نکل کر آئیں
جھوٹ پر پورا نظام کھڑا ہوا ہے ، صحافیوں کو دفتروں سے نکالا جا رہا ہے، میڈیا سے گفتگو

پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ میرے اوپر 20 مقدمات ہیں اور مجھے پتا بھی نہیں ہے ، آئین اور قانون کے مطابق سب نظام کو چلنے دیں، خان صاحب کو باہر آنا ہے ، یہ پاکستانی عوام کا فیصلہ ہے ۔انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا ٹاک میں انہوں نے کہا کہ میرے اوپر 20 مقدمات ہیں اور مجھے پتا بھی نہیں ہے ، ہم اس نظام کے خلاف لڑ رہے ہیں، سڑکیں اس لیے ہوتی ہیں ہم باہر نکل کر آئیں، جھوٹ پر پورا نظام کھڑا ہوا ہے ، صحافیوں کو دفتروں سے نکالا جا رہا ہے ۔خان صاحب کو باہر آنا ہے ، یہ پاکستانی عوام کا فیصلہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ نظام ہوش کے ناخن لے ، عدلیہ کو آزاد کریں، صحافت کو آزاد کریں، ہمیں بہت جلد دیکھیں گے احتجاجی سیاست کرتے ہوئے ، ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے سڑکوں پر آنا، جنگ پوری قوم نے لڑی ہے چھپ کر بات کرنے کی کوشش نہیں ہے ۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ آئین اور قانون کے مطابق سب نظام کو چلنے دیں، جنگ فوجیں لڑتی ہیں، اس میں کسی کا کوئی کمال نہیں، کسی ایک بندے نے جنگ نہیں لڑی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

ضلع کھرمنگ میں مالا پہنانے کی سیاست کا سلسلہ کب تک؟ 

اسلام ٹائمز: کھرمنگ اسوقت ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے۔ ایک راستہ وہ ہے، جو ہر الیکشن کے بعد عوام کو وہیں واپس لے آتا ہے، جہاں سے سفر شروع ہوا تھا۔ دوسرا راستہ وہ ہے جو خدمت، شفافیت، احتساب اور سنجیدہ فیصلوں کی طرف جاتا ہے؛ وہ راستہ جو آنیوالی نسلوں کیلئے بہتر بنیادیں رکھ سکتا ہے، وہ دوسرا راستہ ہی ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ ضلع کھرمنگ کے عوام کب یہ فیصلہ کرینگے کہ سیاست کا وزن پھولوں کی مالاؤں میں نہیں، بلکہ انسانی خدمت کے بوجھ میں ہوتا ہے۔؟ کب عوام یہ سمجھیں گے کہ خوشبوئیں وقت کے ساتھ ماند پڑ جاتی ہیں، مگر کارکردگی کا نقش تاریخ پر ہمیشہ قائم رہتا ہے۔؟ تحریر: محمد حسن جمالی

اکیسویں صدی کی تازہ سانسیں انسانی ترقی کے نئے در وا کر رہی ہیں۔ دنیا آگے بڑھ رہی ہے، علم اور ٹیکنالوجی کی رفتار تیز سے تیز تر ہو رہی ہے، شعور نئی منزلیں تلاش کر رہا ہے، لیکن ضلع کھرمنگ کا سیاسی منظرنامہ ایک ایسی خاموش تصویر بن کر دکھائی دیتا ہے، جس پر حیرت بھی ہوتی ہے اور افسوس بھی۔ ضلع کھرمنگ میں چند سالوں سے سیاست کا معیار کارکردگی کے بجائے مالا پہنانے کی رسم بن چکا ہے؛ وہاں یہ روایت مضبوطی سے جڑ پکڑ رہی ہے کہ جو امیدوار عوام کے گلے میں زیادہ مالا پہنائے، لوگ اسے زیادہ مقبول اور کامیاب سمجھے جاتے ہیں۔ چند لمحوں کی یہ خوشی نمائندوں کو بھی دھوکے میں ڈال دیتی ہے اور عوام کو بھی یہ گماں ہونے لگتا ہے کہ شاید انہوں نے اپنا فرض ادا کر دیا، مگر حقیقت یہ ہے کہ پھولوں کی تازگی لمحاتی ہوتی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ کھرمنگ کے بڑے چھوٹے مسائل کا حل مالاؤں سے نہیں بلکہ مخلص باصلاحیت نمائندے کے انتخاب سے جڑ ہوا ہے۔ ضلع کھرمنگ کے متعدد دیہی علاقے کے عوام آج بھی بنیادی طبی سہولیات سے محروم ہیں، نوجوان روزگار کے مواقع نہ ہونے پر پریشان ہیں، تعلیمی سہولتیں محدود ہیں، سڑکوں کا انفراسٹرکچر کمزور ہے اور انٹرنیٹ جیسے بنیادی وسائل تک رسائی غیر متوازن ہے۔ یہ وہ چیلنجز ہیں، جنہیں پھولوں کی خوشبو نہیں، بلکہ پختہ منصوبہ بندی، مستقل مزاجی اور ذمہ دار قیادت ہی حل کرسکتی ہے۔ علاقہ کندرک کے عوام کی بنیادی ضروریات کو جس بڑی بے شرمی و بے حسی سے نظر انداز کیا گیا، وہ ہماری اجتماعی تاریخ کا ایسا زخم ہے، جو آج تک رِس رہا ہے۔ عوامی نمائندے، خواہ وہ انتخابی نعروں کے زور پر آئے ہوں یا موروثی سیاست کی چھتر چھاؤں میں پروان چڑھے ہوں، سب نے اس علاقے کے مکینوں کو محض ووٹ کی مشین سمجھ کر استعمال کیا اور پھر وقت کے اندھے کنویں میں پھینک کر یکسر بھلا دیا۔

آج بھی کندرک کے چھومیک سے لے کر آخری گاؤں تک پھیلی آبادی ایک معمولی آٹھ دس بیڈ کے اسپتال کے لیے تڑپ رہی ہے۔ ذرا تصور کیجیے، بخار میں سہکتی مائیں، تکلیف میں کراہتے بزرگ، حادثات کا شکار نوجوان اور ننھے بچے جن کے جسم کا درد دوا سے پہلے بے بسی کو محسوس کرتا ہے اور پورے علاقے میں کوئی ایسا طبی مرکز میسر نہیں، جو ابتدائی علاج بھی اطمینان سے مہیا کرسکے۔ واقعتاً ان لوگوں پر جو عذاب روزانہ ٹوٹتا ہے، وہ لفظوں کی گرفت میں نہیں آتا۔ ہم کئی سالوں سے اپنے کالموں کے ذریعے بارہا اس صورتحال کی سنگینی کو اجاگر کرتے آرہے ہیں۔ ہم نے اقبال حسن، سید امجد زیدی اور دیگر نمائندوں کو بارہا اس سمت متوجہ کرنے کی کوشش کی، مگر ہماری آواز صدا بصحرا ثابت ہوئی۔ سوال یہ ہے کہ آخر کیوں؟ کیوں یہ خطہ نمائندوں کی توجہ کا مستحق نہیں۔؟

یہ خطہ آج بھی بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔ نہ صحت کا کوئی مرکز، نہ موبائل نیٹ ورک کی رسائی، نہ سڑکوں کا معیار، نہ ہی وہ سہولتیں جو کسی بھی علاقے کو زندگی سے جوڑتی ہیں۔ کیا یہ لوگ اس قابل نہیں کہ انہیں بنیادی سہولتیں میسر ہوں؟ کیا ان کے خواب اور زندگیوں کی کوئی قیمت نہیں؟ احترام کے طور پر مالا پہنانا کوئی جرم نہیں، مگر جب یہی عمل سیاسی معیار بن جائے، جب کردار اور سیاسی فہم و شعور کو پس پشت ڈال کر نمائندگی کا حق محض رسم و رواج سمجھا جائے، تب یہ ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ بن جاتا ہے۔ سیاسی بلوغت اسی وقت جنم لیتی ہے، جب عوام سوال کرنا سیکھیں، نمائندے جواب دینے کا حوصلہ رکھیں اور ووٹ جذبات یا دکھاوے کے بجائے مستقبل کے مفاد کے لیے دیا جائے۔

کھرمنگ اس وقت ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے۔ ایک راستہ وہ ہے، جو ہر الیکشن کے بعد عوام کو وہیں واپس لے آتا ہے، جہاں سے سفر شروع ہوا تھا۔ دوسرا راستہ وہ ہے جو خدمت، شفافیت، احتساب اور سنجیدہ فیصلوں کی طرف جاتا ہے؛ وہ راستہ جو آنے والی نسلوں کے لیے بہتر بنیادیں رکھ سکتا ہے، وہ دوسرا راستہ ہی ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ ضلع کھرمنگ کے عوام کب یہ فیصلہ کریں گے کہ سیاست کا وزن پھولوں کی مالاؤں میں نہیں، بلکہ انسانی خدمت کے بوجھ میں ہوتا ہے۔؟ کب عوام یہ سمجھیں گے کہ خوشبوئیں وقت کے ساتھ ماند پڑ جاتی ہیں، مگر کارکردگی کا نقش تاریخ پر ہمیشہ قائم رہتا ہے۔؟ اگر عوام واقعی تبدیلی چاہتے ہیں تو انہیں موروثی سیاست کے حصار سے نکل کر، ظاہری تاثر سے اوپر اٹھ کر، شعور اور بصیرت سے فیصلہ کرنا ہوگا۔ تقدیر ہمیشہ انہیں راستہ دیتی ہے، جو اپنے راستے خود چنتے ہیں۔کھرمنگ کی تقدیر بھی بدل سکتی ہے، مگر شرط صرف یہ ہے کے عوام میں فیصلہ بدلنے کی ہمت ہو۔

متعلقہ مضامین

  • ’’بدلو نظام اجتماع عام‘‘ : نئی تحریک شروع کرنے جارہے ہیں‘کاشف سعید شیخ
  • مافیاز کے ظالمانہ نظام کوبرداشت نہیں کریں گے، حافظ نعیم
  • ضلع کھرمنگ میں مالا پہنانے کی سیاست کا سلسلہ کب تک؟ 
  • عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر بہنوں نے اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دے دیا
  • پاکستانی بیٹر عبدالصمد انجری کے باعث سہہ ملکی T-20 سیریز سے باہر
  • عمران خان سے ملاقات میں رکاوٹ، سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی
  • ملک میں شرافت‘ آئین اور قانون کی کوئی جگہ نہیں ہے‘ سلمان اکرم راجا
  • آج اس ملک میں شرافت، آئین اور قانون کی کوئی جگہ نہیں ، سلمان اکرم راجا
  • آج اس ملک میں شرافت، آئین اور قانون کی کوئی جگہ نہیں ہے:سلمان اکرم راجا
  • آج اس ملک میں شرافت، آئین اور قانون کی کوئی جگہ نہیں ہے، سلمان اکرم راجا