پولیو کے خاتمے کا مشن، 26مئی کو ملک گیر انسداد مہم شروع کرنے کا فیصلہ، 4کروڑ 54لاکھ بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقرر
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
پولیو کے خاتمے کا مشن، 26مئی کو ملک گیر انسداد مہم شروع کرنے کا فیصلہ، 4کروڑ 54لاکھ بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقرر WhatsAppFacebookTwitter 0 18 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی زیر قیادت ملک سے پولیو کے خاتمے کا عزم کررکھا ہے، ملک گیر مہم 26 مئی کو شروع کی جائے گی۔تفصیلات کے مطابق وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال سے گیٹس فانڈیشن کے صدر برائے گلوبل ڈیولپمنٹ ڈاکٹر کرس ایلس کی ملاقات ہوئی۔
وفاقی وزیر صحت نے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے گیٹس فانڈیشن کی خدمات کو سراہا اور حکومت کی جانب سے پولیو کے خاتمے کے عزم کا ایک بار پھر اعادہ کیا۔انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پولیو کے خاتمے کے لیے یکسو ہیں، پولیو کے خاتمے کی جدوجہد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی لازوال قربانیاں دی ہیں۔مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ پولیو کے خاتمے کی جدوجہد میں ہم نے قربانیاں دی ہیں، یہ مشن مکمل ہونے تک جاری رہے گا، وزیراعظم پاکستان کی قیادت میں پولیو کے خاتمے کے لیے پختہ عزم کر رکھا ہے اور وزیراعظم پروگرام کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے باقاعدہ اجلاس منعقد کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کی مہم کے لیے مکمل معاونت اور وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان پولیو کے خاتمے کے لیے قریبی تعاون جاری ہے اور دونوں ممالک میں ایک ساتھ ہی مہم کا انعقاد کیا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان میں فروری اور اپریل میں قومی انسداد پولیو مہمات کامیابی سے مکمل کی گئیں جبکہ اگلی ملک گیر انسداد پولیو مہم کا آغاز 26 مئی سے کیا جا رہا ہے جس کے دوران 4 کروڑ 54 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچا کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ اعلی معیار کی مہمات اور کمیونٹی کے تعاون کی بدولت حالیہ مہم میں ویکسین سے انکاری والدین میں واضح کمی آئی ہے، رواں سال کے اختتام تک پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔ترجمان وزارت صحت کے مطابق ڈاکٹر کرس ایلس نے انسداد پولیو اقدامات کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ 2025 تک پولیو کے خاتمے کیلیے مقرر کردہ ہدف پاکستان حاصل کرلے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کی صرف 35فیصد سیاسی جماعتوں کی ویب سائٹس فعال ہیں ، فافن کی رپورٹ پاکستان کی صرف 35فیصد سیاسی جماعتوں کی ویب سائٹس فعال ہیں ، فافن کی رپورٹ وفاق بجٹ سے قبل این ایف سی اجلاس بلائے، بیرسٹر سیف جناح ہائوس حملے میں ملوث ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے 24 مئی کی تاریخ مقرر ہمارا دفاع مضبوط ہے ، اب قرضوں سے نجات حاصل کرنا ہوگی، گورنر سندھ خیبرپختونخوا حکومت کا سولر پینل منصوبہ کرپشن اور کمیشن مافیا کی نذر ہوگیا ، عظمی بخاری اسلام آباد، راولپنڈی میں ژالہ باری، طوفانی ہواوں اور بارش کا امکان، الرٹ جاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پولیو کے خاتمے ملک گیر
پڑھیں:
18 سال سے کم عمر بچوں کا نکاح جرم قرار، قومی اسمبلی سے بل منظور
اسلام آ باد:قومی اسمبلی نے کم عمر بچوں کی شادیوں پر پابندی سے متعلق بل قومی اسمبلی سے منظور کرلیا، 18 سال سے کم عمر بچوں کے نکاح کا اندراج قانونی طور پر جرم قرار دے دیا گیا۔
بل کے مطابق نکاح رجسٹرار کم عمر بچوں کی شادی کا اندارج نہ کرنے کے پابند ہوں گے، نکاح پڑھانے والا شخص نکاح پڑھانے یا رجسٹرڈ کرنے سے قبل دونوں فریقین کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈز کی موجودگی یقینی بنائے گا۔
بل کے مطابق بنا کوائف کے نکاح رجسٹر کرنے یا پڑھانے پر ایک سال قید ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی، 18 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی بھی جرم قرار ہوگی۔
18 سال سے زائد عمر کے مرد کی کمسن لڑکی سے شادی پر سزا مقرر کردی گئی، کمسن لڑکی سے شادی پر کم سے کم 2 سال اور زیادہ سے زیادہ 3 سال قید بامشقت ہوگی، کمسن لڑکی سے شادی پر جرمانہ بھی ہوگا۔
بل کے مطابق کم عمر بچوں کی رضامندی یا بغیر رضامندی شادی کے نتیجے میں مباشرت کو نابالغ فرد سے زیادتی تصور کیا جائے گا۔ نابالغ دلہن یا دلہا کو شادی پر مائل یا مجبور کرنے، ترغیب دینے اور زبردستی کرنے والا شخص بھی زیادتی کا مرتکب قرار کہلائے گا۔
نابالغ دلہن یا دلہا کی شادی کرانے پر 5 سے 7 سال قید، 10 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی، شادی کی غرض سے کسی بچے کو ملازمت پر رکھنے، پناہ دینے یا تحویل میں دینے والے شخص کو 3 سال قید مع جرمانہ سزا ہوگی۔
18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی پر والدین اور سرپرست کے لیے بھی سزائیں مقرر کی گئی ہیں، کمسن بچوں کی شادی کے فروغ، بدسلوکی یا شادی کے انعقاد پر والدین کو 3 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا ہوگی، شادی کے لیے کمسن بچوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور یا زبردستی کرنے کے عمل کو بچوں کی اسمگلنگ قرار دیا گیا ہے۔
بچوں کی اسمگلنگ کے مرتکب شخص کو 5 سے 7 سال قید اور جرمانے کی سزائیں ہوں گی، 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی رکوانے کے لیے عدالت کو حکم امتناع دینے کا اختیار ہوگا، عدالت کم عمر بچوں کی شادی سے متعلق مقدمات 90 روز میں نمٹانے کی پابند ہوگی۔
بل وفاقی دارالحکومت میں فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔