بھارتی وزارت تجارت نے بنگلہ دیش سے زمین کے راستے آںے والی بعض اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کر دی  ۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابقبھارت کے اس فیصلے سے برآمدات پر انحصار کرنے والی بنگلہ دیشی معیشت بحران کا شکار ہو سکتی ہے۔
دونوں پڑوسی ملکوں میں تعلقات گزشتہ برس اُس وقت خراب ہوئے جب سابق وزیراعظم حسینہ واجد کی حکومت کا احتجاج کے نتیجے میں خاتمہ ہوا۔
حسینہ واجد کوبھارت کا بہت قریبی اتحادی اور حامی سمجھا جاتا ہے اور وہ خودساختہ جلاوطنی اختیار کرنے کے بعد انڈیا میں قیام پذیر ہیں۔
بھارت کی طرف سے کئے گئے اعلان کے مطابق بنگلہ دیش سے تیار ملبوسات زمینی سرحدی راستے سے درآمد نہیں کیے جا سکتے، جبکہ کچھ دیگر اشیا بشمول کپاس، پراسیسڈ فوڈز اور لکڑی کے فرنیچر کو شمال مشرقی انڈیا میں کم از کم چھ داخلی مقامات سے روک دیا گیا ہے۔
یہ اعلان بنگلہ دیش کی جانب سے گزشتہ ماہ انہی زمینی راستوں سے انڈیا سے سُوت اور چاول کی درآمد پر پابندی کے بعد سامنے آیا  ۔
انڈیا کی حکومت کے ایک ذریعے نے ملبوسات یا گارمنٹس کی درآمد پر نئی پابندی کو ایک ’باہمی اقدام‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے ’دونوں ممالک کے لیے مساوی مارکیٹ تک رسائی بحال ہو جائے گی۔
ڈھاکہ میں ایک حکومتی ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ اُن کو تازہ ترین پابندیوں کے بارے میں باضابطہ طور پر مطلع نہیں کیا گیا تھا۔
وزارت تجارت کے مشیر شیخ بشیر الدین نے بتایا کہ ’ہمیں نوٹیفکیشن کی کوئی باضابطہ کاپی موصول نہیں ہوئی۔ ایک بار جب ہمیں دستاویزات مل جائیں تو پھر ہم اس کا جائزہ لینے کے بعد اپنا فیصلہ لے سکتے ہیں۔‘
بنگلہ دیش کے بڑے بزنس گروپ پران-آر ایف ایل نے اے ایف پی کو بتایا کہ تازہ ترین اقدام ایک ’بڑا خطرہ’ ہے۔ یہ گروپ انڈیا کو سالانہ تقریبا 60 ملین ڈالر کا سامان برآمد کرتا ہے۔
گروپ کے ڈائریکٹر قمر زمان کمال نے کہا کہ ’انڈیا پران-آر ایف ایل گروپ کے پراسیسڈ فوڈز، پلاسٹک کی مصنوعات، فرنیچر، اور پی وی سی سے تیار شدہ اشیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔‘
قمر زمان کمال نے انڈیا کے ساتھ دو طرفہ تجارتی مسائل کے حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’تازہ ترین پابندیوں سے ہماری مصنوعات کی تقریباً ہر قسم متاثر ہو رہی ہے۔ یہ کمپنی اور ملک کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔
بنگلہ دیش گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے رقیب العالم چودھری نے کہا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت اس اقدام سے عارضی طور پر متاثر ہو گی۔
بنگلہ دیش نٹ ویئر مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد حاتم نے بھی نئی دہلی کے اس اقدام کی مذمت کی اور کہا کہ سرحدی تجارت کو ’دھچکا‘ لگے گا  تاہم ان کا خیال تھا کہ گارمنٹ ایکسپورٹرز ’اثرات پر نکلنے کے قابل ہو جائیں گے۔
اپریل کے آغاز میں بھارت نے 2020 کے ٹرانس شپمنٹ معاہدے کو منسوخ کر دیا تھا جس کے تحت بنگلہ دیش کو انڈیا کی زمینی سرحدوں کے ذریعے تیسرے ممالک کو کارگو برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش کہا کہ

پڑھیں:

ائر انڈیا آیندہ برس سے چین کے لیے پروازیں شروع کرے گی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی ائرلائن نے کہا ہے کہ وہ فروری 2026 ء میں 6سال بعد نئی دہلی سے چین کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرے گی ۔ ائر انڈیا کے مطابق وہ آیندہ سال کے آخر میں ممبئی شنگھائی روٹ شروع کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ گزشتہ ماہ چین کے گوانگزو بائیون بین الاقوامی ائرپورٹ نے دونوں ممالک کے درمیان پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا جس سے 5سال سے زائد عرصے کا تعطل ختم ہوا اور دوطرفہ تناؤ میں محتاط نرمی کا اشارہ ملاتھا۔ ائر انڈیا نے ایک بیان میں کہاکہ شنگھائی کے لیے ائر انڈیا کی خدمات کی بحالی بھارت اور چین کے حالیہ سفارتی معاہدوں کے بعد ہوئی ہے ۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • ائر انڈیا آیندہ برس سے چین کے لیے پروازیں شروع کرے گی
  • بنگلہ دیش میں انصاف کی فتح‘ بھارت کے علاقائی تسلط کی ناکامی 
  • حسینہ واجد کی سزائے موت دنیا کیلئے عبرت ناک سبق ،حافظ نعیم
  • بھارت حسینہ واجد کو بنگلہ دیش کے حوالے کرے گا یا نہیں؟ دہلی کا ردعمل آگیا
  • بینک ڈپازٹ کیلئے خریدے جانیوالے زرمبادلہ کیلئے بینک کے ذریعے ادائیگی کی شرط عائد
  • بنگلادیش نے بھارت سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کردیا
  • بنگلہ دیش کا بھارت سے مفرور ملزمان کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا
  • سزائے موت سنائے جانے کے بعد بھارت شیخ حسینہ واجد کو بھارت کے حوالے کرنے کا پابند
  • اگر پابندی نہیں ہٹی تو بنگلہ دیش میں الیکشن نہیں ہونے دیں گے، حسینہ واجد کے بیٹے کی دھمکی
  • مالدیپ تمباکو نوشی پر پابندی عائد کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا