سپریم کورٹ کا نور مقدم قتل کیس میں اپیلوں پر آج ہی فیصلہ دینے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ کا نور مقدم قتل کیس میں اپیلوں پر آج ہی فیصلہ دینے کا عندیہ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں اپیلوں پر آج ہی فیصلہ دینے کا عندیہ دے دیا ہے، جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اپیل ابتدائی سماعت کیلئے منظور کی اور پھر کیس نہ سنا جائے، 10، 10 سال تک لوگ ڈیتھ سیل میں رہتے ہیں، اب ایسا نہیں ہوگا، ریلیف بنتا ہوا تو دے دیں گے ورنہ شہید کر دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نور مقدم قتل کیس میں اپیلوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت مجرم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا ملزم کی 2013 سے آج تک کی میڈیکل ہسٹری عدالت میں پیش کر دی ہے۔
وکیل نے بتایا کہ ملزم کو قتل پر سزائے موت، ریپ پر عمر قید اور اغوا پر 10 سال سزا سنائی گئی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریپ پر عمر قید سے بڑھا کر سزائے موت کر دی، ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ عمر قید یعنی کم سزا دینے کی وجوہات ٹرائل کورٹ نے نہیں بتائیں، ابتدائی ایف آئی آر صرف قتل کی تھی، دیگر جرائم بعد میں شامل کیے گئے، وقوعہ کے 22 دن بعد اغوا اور ریپ کی دفعات شامل کی گئیں۔
وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ ملزم کا گھر تھا اس کے شواہد پیش نہیں کیے گئے، ریکارڈ کے مطابق رات 10 بجے واقعہ ہوا، ساڑھے 11 بجے قتل کا مقدمہ درج ہوا، پوسٹ مارٹم صبح ساڑھے 9 بجے ہوا جس کے مطابق نور مقدم کا انتقال رات 12 بج کر 10 منٹ پر ہوا، واقعے کے ایک زخمی امجد کو پولیس نے گواہ کے بجائے ملزم بنا دیا۔
وکیل نے دلائل میں مزید کہا کہ پولیس کا انحصار سی سی ٹی وی فوٹیج پر ہے، ملزم کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ بھی کروایا گیا۔
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کے نو مئی مقدمے کابھی تذکرہ ہوا، سلمان صفدر نے کہا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کا ذکر کچھ دن پہلے ایک اور کیس میں بھی آیا تھا۔
دوران سماعت سلمان صفدر نے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس فیصلے کا حوالہ دیا جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ جسٹس آصف کھوسہ کے ویڈیو اور آڈیو کی تصدیق سے متعلق فیصلے پر انحصار کر رہے ہیں، اب پیرامیٹرز پر انحصار کریں تو خانہ کعبہ میں کھڑے ہوکر کچھ بات کریں، وہ بھی ثابت کرنا مشکل ہو جائے گا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے وہ فیصلہ تو آپ کے حق میں کر دیا تھا، سلمان صفدر نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آلہ قتل ایک چھوٹا سا چاقو ہے جس پر ملزم کے فنگر پرنٹس بھی موجود نہیں، مدعی شوکت مقدم کے علاوہ تمام گواہ سرکاری تھے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ واقعے کا کوئی چشم دید گواہ نہیں، تمام شواہد واقعاتی ہیں، ریلیف بنتا ہوا تو دے دیں گے ورنہ شہید کر دیں گے، جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ججز کو تھوڑی بہت پین لینا چاہیے، ایسا نہیں ہونا چاہیے اپیل ابتدائی سماعت کے لیے منظور کی اور پھر کیس نہ سنا جائے، 10،10 سال تک لوگ ڈیتھ سیل میں رہتے ہیں، اب ایسا نہیں ہوگا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ساڑھے 11 بجے مخصوص نشستوں والا کیس ہے، اگر بینچ ٹوٹ گیا تو بارہ کے قریب نور مقدم کا مقدمہ سن لیں گے، اگر مخصوص نشستوں والا بینچ نہ ٹوٹا تو ایک بجے مزید سماعت ہوگی۔ عدالت نے کیس میں وقفہ کردیا۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ سابق سفارت کار شوکت مقدم کی صاحبزادی 27 سالہ نور مقدم کو 20 جولائی 2021 کو دارالحکومت کے پوش علاقے سیکٹر ایف- 7/4 میں ایک گھر میں قتل کیا گیا تھا، اسی روز ظاہر جعفر کے خلاف واقعے کا مقدمہ درج کرتے ہوئے اسے جائے وقوعہ سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
واقعے کا مقدمہ مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 (منصوبہ بندی کے تحت قتل) کے تحت درج کیا گیا تھا۔
عدالت نے 14 اکتوبر کو ظاہر جعفر سمیت مقدمے میں نامزد دیگر 11 افراد پر فرد جرم عائد کی تھی۔
ملزمان میں ظاہر جعفر کے والدین، ان کے تین ملازمین افتخار (چوکیدار)، جان محمد (باغبان) اور جمیل (خانسامہ)، تھیراپی ورکس کے سی ای او طاہر ظہور اور ملازمین امجد، دلیپ کمار، عبدالحق، وامق اور ثمر عباس شامل تھے۔
قتل کے مقدمے کی باقاعدہ سماعت 20 اکتوبر کو شروع ہوئی تھی اور ٹرائل 4 ماہ 8 روز جاری رہا جس کے دوران 19 ملزمان کے بیانات قلمبند کیے گئے۔
اس دوران ظاہر جعفر نے خود کو ذہنی بیمار بھی ثابت کرنے کی کوشش کی تاہم میڈیکل ٹیسٹ میں اسے مکمل فٹ قرار دیا گیا تھا۔
24 فروری 2022 کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی نور مقدم کے بہیمانہ قتل سے متعلق کیس میں ظاہر جعفر کو سزائے موت سنادی تھی۔
عدالت نے مختصر فیصلے میں ظاہر جعفر کو قتل عمد کے سلسلے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت سزائے موت سنائی تھی اور نور مقدم کے ورثا کو 5 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
فیصلے میں بتایا گیا تھا کہ ملزم کی سزائے موت کی توثیق اسلام آباد ہائی کورٹ کرے گی۔
بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم کے بہیمانہ قتل سے متعلق کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کی جانب سے ظاہر جعفر کو سزائے موت سنانے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے سزا کے خلاف اپیلیں مسترد کر دی تھیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی سزا کے خلاف اپیل پر وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ 21 دسمبر 2022 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا اور چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے فیصلہ سنایا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظاہر جعفر کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کر تے ہوئے شریک مجرمان محمد افتخار اور جان محمد کی سزا کے خلاف اپیلیں بھی خارج کر دی تھیں جنہیں ٹرائل کورٹ نے 10، 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظاہر جعفر کی ریپ کے جرم میں 25 سال قید کی سزا بھی سزائے موت میں تبدیل کردی تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظاہر جعفر کو 2 مرتبہ سزائے موت کا فیصلہ سنایا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کی معیشت کی دباؤ کے باوجود اپریل میں مسلسل ترقی نیشنل سروس انڈسٹری پراڈکشن انڈیکس میں سال بہ سال 6.0 فیصد کا اضافہ روسی سفارتکار کو خفیہ معلومات دینے کا الزام؛ اسلام آباد پولیس کے افسر کی سزا کالعدم پاک بھارت کشیدگی: بی سی سی آئی کا ایشیا کپ سے دستبرداری کا فیصلہ پاکستان اور چین کا دفاعی تعاون جنگی برتری میں تبدیل، عالمی میڈیا کا بھی اعتراف قوم اپنے ہیرو کو سلام پیش کرتی ہے: سربراہ پاک فضائیہ کا اسکواڈرن لیڈر عثمان یوسف شہید کے گھر جا کر فاتحہ، سی ایم... پاکستان سفارتی محاذ پر بھی سرگرم، اسحاق ڈار 3 روزہ دورے پر چین روانہ بھارت اسرائیل ہے اور نہ پاکستان فلسطین، جارحیت کا بے رحمانہ جواب دیں گے، ترجمان پاک فوج
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ دینے کا
پڑھیں:
کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
کراچی:گجر، اورنگی اور محمود آباد کے نالہ متاثرین نے حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر حربے آزمانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اس معاملے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گجر، اورنگی، محمود آباد کے نالہ متاثرین نے کہا کہ پلاٹ کی الاٹمنٹ تک ہر خاندان کو 30 ہزار روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے اور ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہوسکے ۔
نالہ متاثرین نے متاثرین نے سپریم کورٹ سے عدالتی حکم کے باوجود حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ نہ دینے، تعمیراتی رقم میں اضافے اور پلاٹ کی الاٹمنٹ تک کرائے کی ادائیگی کے مطالبات کردیے اور کہا کہ انہیں اب تک ان کا حق نہیں دیا گیا اور حکومت کی غفلت، افسران کی بدعنوانی اور انصاف کی نفی کے خلاف عدالت عظمیٰ سےنوٹس لینے کی اپیل کردی۔
کراچی بچاؤ تحریک کے تحت خرم علی نیئر، عارف شاہ اور دیگر نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سال قبل 2020 کی تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے بعد کراچی کو جو نقصان پہنچا، اس کا گزشتہ برسوں کے دوران سارا ملبہ کچی آبادیوں پر ڈالا گیا، 2021 میں گجر، اورنگی اور محمودآباد نالوں کے اطراف کے ہزاروں مکان مسمار کیے گئے اور تقربیاً 9 ہزار سے زائد گھروں کی تباہی سے 50 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گجر نالے کے عوام کے بھرپور احتجاج کی وجہ سے کم سے کم عدالت نے ان متاثرین کو دوبارہ آباد کرنے کا فیصلہ دیا اور جب تک انہیں آباد نہیں کیا جاتا انہیں کرایہ فراہم کرنے کا حکم جاری کیا تھا مگر متاثرین کو فقط دسمبر 2023 تک کرائے جاری کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے آخری حکم نامے میں ہر متاثرہ خاندان کو ہر مسمار مکان کے عوض 80 گز کا پلاٹ اور تعمیراتی رقم جاری کرنے کا حکم دیا گیا تھا مگر حکومت سندھ نے محض معمولی تعمیراتی رقم جاری کی، جس سے ایک کمرہ بنوانا مشکل تھا جبکہ پلاٹ 2027 تک دینے کا بھی کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
متاثرین نے مطالبہ کیا کہ فی خاندان30 ہزار روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے، جب تک پلاٹ الاٹ اور تعمیر ممکن نہ ہو اس وقت تک ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہو سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو دو ہزار سے زائد شکایات خارج کی گئیں ان کا فوری اندراج کیا جائے اور اندراج کا عمل مکمل طور پر شفاف اور عوامی نگرانی میں ہو، نیز پلاٹس 90 دن کے اندر الاٹ کیے جائیں اور متبادل اراضی فراہم کی جائے۔
متاثرین نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کا فوری نفاذ یقینی بنایا جائے، عدالت نے جو 80 گز پلاٹ اور تعمیراتی معاوضہ طے کیا تھا، اس میں کسی قسم کی تاخیر یا من مانی قبول نہیں ہوگی۔
مزید کہا کہ جو لوگ بے گھر ہونے کے نتیجے میں دل کے دورے پڑنے یا حادثات میں ہلاک ہوئے، ان کے لواحقین کو مناسب معاوضہ اور سرکاری امداد دی جائے اور تمام چیک کا اجرا، پلاٹ الاٹمنٹ اور اندراج کا عمل آن لائن شفاف ریکارڈ میں ڈال دیا جائے اور متاثرین اور سول سوسائٹی کی مستقل نگرانی ممکن بنائی جائے۔
متاثرین نے کہا کہ اگر ان مطالبات کو ایک ہفتے تک پورا نہیں کیا گیا تو کراچی بچاؤ تحریک متعلقہ قانونی راستوں کے ساتھ ساتھ پر امن مگر سخت عوامی احتجاج، دھرنے اور سڑکوں پر مؤثر تحریک شروع کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم عدالت عظمیٰ کے سامنے بھی اپیل کریں گے کہ وہ فوری طور پر عملی اقدام کرے اور حکومت اور بیوروکریسی کو نوٹس جاری کرے۔