بھارت: پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں ایک اور شخص گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مئی 2025ء) پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے لیے مبینہ طور پر جاسوسی کرنے کے الزام میں ٹریول بلاگر جیوتی ملہوترا کی ہریانہ پولیس کے ذریعہ گرفتاری کے چند دنوں بعد اتوار کو اتر پردیش پولیس کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے شہزاد نامی ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔
جی 20 پر پاکستان کے لیے جاسوسی کرنے والے بھارتی ملازم کی گرفتاری
اے ٹی ایس کا کہنا ہے کہ شہزاد کو پاکستان کی انٹیلیجنس ایجنسی کے لیے مبینہ جاسوسی کرنے اور سرحد پار سے سامان اسمگل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق انہیں اطلاع ملی تھی کہ بھارت-پاکستان سرحد پر کام کرنے والا ایک شخص پاکستانی ایجنسی کی پشت پناہی سے سامان اسمگل کر رہا ہے۔
(جاری ہے)
مخبر نے بتایا کہ وہ پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلیجنس آئی ایس آئی کے لیے بھی مبینہ طور پر جاسوسی کر رہا تھا اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث تھا۔
پاکستانی جیل میں 28 برس گزارنے کے بعد بھارتی شہری وطن واپس
اے ٹی ایس نے ایک بیان میں کہا، "پولیس نے شہزاد کو اتوار کو مراد آباد سے گرفتار کیا۔
" اس کے خلاف بھارت کی خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کو خطرے میں ڈالنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یو ٹیوبر جیوتی ملہوترا جیل میںہریانہ میں مقیم یوٹیوبر جیوتی ملہوترا کو پاکستانی انٹیلی جنس اہلکاروں کو مبینہ حساس معلومات فراہم کرنے کے الزام میں جمعے کے روز گرفتار کیا گیا تھا۔
33 سالہ جیوتی ملہوترا، جو ' ٹریول ود جے او' کے نام سے ایک یوٹیوب چینل چلاتی ہیں اور اس کے تین لاکھ سے زیادہ سبسکرائبرز ہیں، مبینہ طور پر دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں کام کرنے والے پاکستانی عملے سے رابطے میں تھیں۔
بھارت اور پاکستان میں اب ایک نئی سفارتی جنگ
انہوں نے اپنے دورہ پاکستان کی کچھ ویڈیوز بھی اپنے یوٹیوب چینل پراپ لوڈ کیں، مثلاﹰ 'انڈین گرل ان پاکستان'، 'انڈین گرل ایکسپلورنگ لاہور'، 'انڈین گرل ایٹ کٹاس راج مندر' اور 'انڈین گرل رائڈز لگژری بس ان پاکستان' وغیرہ۔
یہ گرفتاریاں بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے پہلگام میں حملے، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے درمیان ہوئی ہیں۔
ہریانہ کے حصار کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ششانک کمار ساون نے اتوار کو کہا کہ پاکستانی انٹیلیجنس آپریٹیو (پی آئی او) اسے 'اثاثہ' بننے کے لیے تیار کر رہے تھے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ملہوترا نے کئی بار پاکستان کا دورہ کیا، جس میں پہلگام دہشت گردانہ حملے سے پہلے کا دورہ بھی شامل تھا، اور چین کا بھی سفر کیا تھا۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، ساون نے کہا کہ مرکزی ایجنسیوں نے ہریانہ پولیس کو مطلع کیا ہے کہ پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسیاں نرم بیانیے کو فروغ دینے کے لیے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو فعال طور پر بھرتی کر رہی ہیں۔
ملہوترا کو پانچ دن کے لیے پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔
'ناپسندیدہ شخصیت'پولیس کا دعویٰ ہے کہ جیوتی ملہوترا دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں پاکستانی اہلکار دانش سے متعدد بار ملیں۔ ایف آئی آر میں مزید الزام لگایا گیا ہے کہ ملہوترا ہریانہ اور پنجاب میں کام کرنے والے وسیع تر جاسوسی نیٹ ورک کا حصہ تھیں، جس میں ایجنٹ، مخبر اور مالیاتی ہینڈلرز شامل تھے۔
بھارتی حکومت نے دانش کو تیرہ مئی کو ان کی سفارتی حیثیت سے متصادم سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر "ناپسندیدہ شخصیت" قرار دیا اور 24 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
دریں اثنا دو روز قبل پنجاب پولیس نے ایک خاتون سمیت دو افراد کو مالیرکوٹلہ سے ایک کیس میں گرفتار کیا تھا جن کا تعلق دانش سے بھی بتایا جاتا ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جیوتی ملہوترا کے الزام میں گرفتار کیا انڈین گرل کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
بھارت میں پاکستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر دوبارہ پابندی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جولائی 2025ء) بھارت نے جمعرات کے روز پاکستان کی بیشتر نامور شخصیات کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو پھر سے بلاک کر دیا، جو بدھ کے روز بھارتی صارفین کے لیے دستیاب تھے۔
اداکارہ ہانیہ عامر، ماہرہ خان، کرکٹر شاہد آفریدی، ماورا حسین اور فواد خان جیسی پاکستان کی مشہور شخصیات کے انسٹاگرام اور ٹوئٹر پروفائلز جمعرات کی صبح سے ایک بار پھر بھارتی صارفین کے لیے ناقابل رسائی ہو گئے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 22 اپریل کو پہلگام حملے کے بعد بھارت نے جب پاکستان پر حملے کیے، تو اس وقت مودی حکومت نے پاکستانی میڈیا اور ملک کی سلیبریٹیز کے سوشل میڈیا اکاؤٹنس کر بلاک کر دیا تھا۔ تاہم دو جولائی بدھ کے روز پاکستان کی نامور شخصیات کے بیشتر یوٹیوب چینلز اور انسٹاگرام اکاؤنٹس بھارت میں دوبارہ قبال رسائی تھے۔
(جاری ہے)
بھارت: پاکستان کے درجنوں چینلز اور ویب سائٹ پر پابندی کا حکم
گزشتہ روز صبا قمر، ماورا حسین، فواد خان، شاہد آفریدی، احد رضا میر، یمنی زیدی اور دانش تیمور سمیت پاکستان کی متعدد معروف شخصیات کے انسٹاگرام اکاؤنٹس بھارتی صارفین کے لیے دوبارہ دستیاب ہونے لگے۔ اس کے ساتھ ہی ہم ٹی وی، اے آر وائی ڈیجیٹل اور ہر پل جیو جیسے پاکستانی یوٹیوب چینلز بھی دوبارہ قابل رسائی ہو گئے تھے۔
پاکستانی شخصیات کے مداحوں نے ان پروفائلز تک دستیابی کو نوٹ کیا اور میڈیا نے بھی اطلاعات دیں کہ بھارت نے یہ "پابندی" خاموشی سے واپس لے لی ہے۔
تاہم جمعرات کے روز جب صارفین نے انسٹاگرام پر پاکستانی مشہور شخصیات کے پروفائلز کو تلاش کیا، تو پاپ اپ میسج ظاہر ہوئے، جس میں لکھا تھا: "اکاؤنٹ بھارت میں دستیاب نہیں ہے۔ ایسا اس لیے ہے کہ ہم نے اس مواد کو محدود کرنے کی بھارت کی قانونی درخواست کی تعمیل کی ہے۔
"قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس پابندی کی بحالی کے بارے میں حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
نئی دہلی کی وزارت اطلاعات و نشریات نے پابندی کے بعد بھارت میں پاکستانی چینلز اور مشہور شخصیات کے اکاؤنٹس کے دوبارہ دستیاب ہونے اور پھر اچانک ان کے غائب ہونے پر ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
بھارت: پاکستان کے ساتھ تصادم میں جنگی طیاروں کے نقصان کا 'اعتراف‘
تاہم بعض بھارتی میڈیا اداروں نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ شاید "تکنیکی وجوہات" کے سبب ایسا ہوا ہے اور چونکہ ابتدائی طور پر ایسی پابندی کی مدت یکم جولائی تک تھی، اس لیے وہ بذات خود ہٹ گئی، جسے اب دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔
مئی کے اوائل میں بھارتی حکومت نے تمام اوور دی ٹاپ، یا او ٹی ٹی پلیٹ فارمز، میڈیا اسٹریمنگ سروسز اور ڈیجیٹل انٹرمیڈیریز کو ہدایت کی تھی کہ وہ پاکستان سے نشر ہونے والی تمام ویب سیریز، فلمیں، گانے، پوڈ کاسٹ اور دیگر میڈیا مواد کو مکمل طور پر بند کر دیں۔
بھارت کا شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار
حکومت نے اپنی ایڈوائزری میں یہ بھی کہا تھا کہ "اس بات کو یقینی بنائیں کہ نشر ہونے والا کوئی بھی مواد بھارت کی خودمختاری، سالمیت، عوامی سلامتی یا نظم و نسق کے لیے خطرہ نہ بننے پائے۔"
پابندی کا مطالبہبدھ کے روز جب متعدد پاکستانی اکاؤنٹس منظر عام پر آنے لگے، تو آل انڈیا سنے ورکرز ایسوسی ایشن (اے آئی، سی ڈبلیو اے) نے فوری طور پر وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی اور مطالبہ کیا کہ "تمام پاکستانی شہریوں، فنکاروں، اثر و رسوخ والی شخصیات کے سوشل میڈیا چینلز اور تفریحی اداروں پر بھارت میں مکمل پابندی لگائی جائے۔
"بھارتی فلمی صنعت میں پاکستانی فنکاروں کی مخالفت کا نیا تنازعہ کیا ہے؟
بھارت کے فلمی ادارے نے پاکستانی شخصیات کے اکاؤنٹس کی موجودگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ "ہمارے شہید فوجیوں کی قربانی کی توہین ہے اور ہر بھارتی پر جذباتی حملہ ہے۔"
ادارت: جاوید اختر