ورلڈ ہیلتھ اسمبلی نے تائیوان سے متعلق نام نہاد تجویز مسترد کردی ، چین کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
ورلڈ ہیلتھ اسمبلی نے تائیوان سے متعلق نام نہاد تجویز مسترد کردی ، چین کا خیرمقدم WhatsAppFacebookTwitter 0 19 May, 2025 سب نیوز
بیجنگ :
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے 78 ویں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں تائیوان سے متعلق تجویز کو مسترد کرنے پر ایک بیان جاری کیا ہے۔
پیر کے روز چینی میڈیا نے بتایا کہ
78 ویں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کی جنرل کمیٹی اور کل رکنی سیشن نے اسمبلی کے ایجنڈے میں انفرادی ممالک کی جانب سے پیش کردہ “تائیوان کو ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں بطور مبصر شرکت کی دعوت دینے” کی نام نہاد تجویز کو واضح طور پر مسترد کرنے کا فیصلہ کیا، جو مسلسل نواں سال ہے جب ورلڈ ہیلتھ اسمبلی نے نام نہاد تائیوان سے متعلق تجویز کو مسترد کیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت سمیت بین الاقوامی تنظیموں کی سرگرمیوں میں تائیوان کی شرکت کے معاملے پر چین کا موقف مستقل اور واضح ہے، یعنیٰ اسے ایک چین کے اصول کے تناظر میں دیکھا جائے ، جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2758 اور ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کی قرارداد 25.
چین کی مرکزی حکومت تائیوان کے ہم وطنوں کی صحت اور فلاح و بہبود کو بہت اہمیت دیتی ہے۔ ایک چین کے اصول کی بنیاد پر ، چینی مرکزی حکومت تائیوان کو ڈبلیو ایچ او کے متعلقہ تکنیکی اجلاسوں میں شرکت کی اجازت دیتی ہے۔ انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز کے فریم ورک کے تحت، تائیوان خطے اور ڈبلیو ایچ او اور دیگر ممالک کے درمیان معلومات کے تبادلے کا طریقہ کار ہموار اور جامع ہے۔
اس سے بالکل واضح ہوتا ہے کہ چینی مرکزی حکومت تائیوان کے ہم وطنوں کے لئے صحت کے مسائل کو حل کرنے میں مخلص ہے، اور یہ کہ تائیوان کے لوگوں کے صحت کے حق کی ضمانت موجود ہے.
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرلاہور تا پنڈی بلٹ ٹرین چلانے کے منصوبے پر عمل درآمد ممکن نہیں کتنے بھارتی طیارے تباہ ہوئے؟ اپوزیشن لیڈر نے اپنا سوال پھر دہرا دیا اسرائیلی بربریت حدود سے تجاوز کر گئی،نیتن یاہو کا غزہ پر مکمل قبضے کا اعلان پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر تنازع ایٹمی جنگ کا سبب بن سکتا ہے: برطانوی پارلیمنٹ عالمی دباؤ پر اسرائیل کا غزہ میں امداد کی فراہمی کیلئے ناکہ بندی ختم کرنے کا فیصلہ بھارت کا سیٹلائٹ ای او ایس زیرو نائن کا تجربہ ناکام ہوگیا اسرائیلی فورسز کی غزہ پر صبح سویرے بمباری، 12 گھنٹے میں 119 فلسطینی شہیدCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تائیوان سے متعلق نام نہاد
پڑھیں:
چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
چینی صدر شی جن پنگ نے ہفتے کے روز ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپیک) کے رہنماؤں کے اجلاس میں نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی نگرانی کے لیے ایک عالمی ادارہ قائم کرنے کی تجویز پیش کی، جس کے ذریعے چین خود کو تجارت کے میدان میں امریکا کے متبادل کے طور پر پیش کر رہا ہے۔
نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ صدر شی کے اس منصوبے کے بارے میں پہلے تبصرے تھے، جسے بیجنگ نے اس سال متعارف کرایا ہے، جب کہ امریکا نے بین الاقوامی اداروں کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے ضابطے بنانے کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔
ایپیک 21 ممالک پر مشتمل ایک مشاورتی فورم ہے، جو دنیا کی نصف تجارت کی نمائندگی کرتا ہے، جن میں امریکا، چین، روس اور جاپان شامل ہیں، اس سال کا سربراہی اجلاس جنوبی کوریا میں منعقد ہوا ہے، جس پر بڑھتی ہوئی جیو پولیٹیکل کشیدگی اور جارحانہ معاشی پالیسیوں (جیسے کہ امریکی محصولات اور چین کی برآمدی پابندیاں) کے سائے چھائے رہے جنہوں نے عالمی تجارت پر دباؤ ڈال رکھا ہے۔
شی جن پنگ نے کہا کہ ’ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوآپریشن آرگنائزیشن‘ کے قیام سے نظم و نسق کے اصول طے کیے جا سکتے ہیں، اور تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے، تاکہ مصنوعی ذہانت کو ’بین الاقوامی برادری کے لیے عوامی مفاد‘ بنایا جا سکے۔
یہ اقدام بیجنگ کو خاص طور پر تجارتی تعاون کے میدان میں واشنگٹن کے متبادل کے طور پر پیش کرتا ہے۔
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ’شِنہوا‘ کے مطابق، شی نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے، اور اسے تمام ممالک اور خطوں کے لوگوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
چینی حکام نے کہا ہے کہ یہ تنظیم چین کے تجارتی مرکز شنگھائی میں قائم کی جا سکتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایپیک سربراہی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، بلکہ شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد سیدھا واشنگٹن واپس چلے گئے۔
دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے نتیجے میں ایک سالہ معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت تجارت اور ٹیکنالوجی پر عائد کچھ پابندیاں جزوی طور پر ہٹائی جائیں گی، جنہوں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیا تھا۔
جہاں کیلیفورنیا کی کمپنی ’این ویڈیا‘ کے جدید چپس مصنوعی ذہانت کے عروج کی بنیاد بنے ہیں، وہیں چین کی کمپنی ’ڈیپ سِیک‘ نے کم لاگت والے ماڈلز متعارف کرائے ہیں، جنہیں بیجنگ نے ’الگورتھمک خودمختاری‘ کے فروغ کے لیے اپنایا ہے۔
شی نے ایپیک کو ’گرین ٹیکنالوجی کی آزادانہ گردش‘ کو فروغ دینے پر بھی زور دیا، ایسی صنعتیں جن میں بیٹریز سے لے کر سولر پینلز تک کے شعبے شامل ہیں، اور جن پر چین کا غلبہ ہے۔
ایپیک کے رکن ممالک نے اجلاس میں ایک مشترکہ اعلامیہ اور مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ آبادی کے چیلنج پر معاہدے کی منظوری دی۔
چین 2026 میں ایپیک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، جو شینزین میں منعقد ہو گا، یہ شہر ایک بڑا صنعتی مرکز ہے، جو روبوٹکس سے لے کر برقی گاڑیوں کی تیاری تک کے میدان میں نمایاں ہے۔
شی نے کہا کہ یہ شہر، جس کی آبادی تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ ہے، کبھی ایک ماہی گیر بستی تھا، جو 1980 کی دہائی میں چین کے پہلے خصوصی اقتصادی زونز میں شامل ہونے کے بعد تیزی سے ترقی کر کے یہاں تک پہنچا ہے۔