شیخ وقاص اکرم کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور رابطوں کی تردید
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور رابطوں کی تردید کردی، شیخ وقاص اکرم نے سڑکوں پر نکلنے کا عندیہ دے دیا لیکن موبلائزیشن میں وقت لگنے کا بھی کہہ دیا جبکہ حکومت کے خلاف اپوزیشن کے گرینڈ اپوزیشن الائنس کو دھچکا لگنے کا بھی انکشاف کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے حکومت مخالف تحریک کے لیے ایک بار پھر سڑکوں پر آنے کا عندیہ دے دیا اور کہا کہ موجودہ سیاسی صورتِ حال اور ماحول کا جائزہ لے کر احتجاج کی کال دی جائے گی تاہم اس کے لیے مناسب موبلائزیشن وقت درکار ہوگا۔
پارٹی نے احتجاجی تیاریوں کے سلسلے میں صوبائی صدور کو خصوصی ٹاسک سونپ دیا جبکہ صدر پی ٹی آئی خیبرپختونخوا جنید اکبر دیگر صوبوں کی قیادت سے رابطے میں ہیں، قیادت کی جانب سے جلد احتجاجی شیڈول کا باقاعدہ اعلان متوقع ہے۔
اس وقت اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کے ساتھ کسی قسم کا بیک ڈور رابطہ موجود نہیں، 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد معاملات میں غیرمعمولی سست روی دیکھنے میں آئی ہے، جس سے سیاسی عمل متاثر ہو رہا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کی جانب سے گرینڈ اپوزیشن الائنس کے قیام کی کوششوں کو بھی دھچکا لگا پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ساتھ کئی نشستیں ہوچکی ہیں لیکن ہر بار جے یو آئی نے پارٹی شوریٰ سے مشورہ کرنے کے لیے وقت مانگا۔
اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ شاید جے یو آئی گرینڈ اپوزیشن الائنس کا حصہ نہیں بننا چاہتی۔
پارٹی حلقوں کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کے خلاف عوامی رابطہ مہم تیز کرے گی اور آئندہ دنوں میں احتجاجی سرگرمیوں کا شیڈول جاری کیا جا سکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شیخ وقاص اکرم پی ٹی ا ئی کے ساتھ
پڑھیں:
تنزانیہ میں الیکشن تنازع شدت اختیار کرگیا، مظاہروں میں 700 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تنزانیہ میں عام انتخابات کے نتائج نے ملک کو شدید سیاسی بحران میں دھکیل دیا ہے، جہاں اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر سمیعہ صولوہو حسن نے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی، تاہم اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ ان کے مرکزی رہنماؤں کو قید میں ڈال دیا گیا یا انہیں انتخابی عمل میں حصہ لینے سے روک دیا گیا، جس کے باعث نتائج مشکوک بن گئے ہیں۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے نتائج کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کردیا ہے اور دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں، جہاں مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اپوزیشن ذرائع کے مطابق پولیس اور فوج کی فائرنگ اور تشدد کے نتیجے میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک جب کہ سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
مظاہرین نے کئی علاقوں میں سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں، گاڑیوں کو آگ لگائی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، لاٹھی چارج اور فائرنگ کا استعمال کیا۔ دوسری جانب حکومت نے دارالحکومت سمیت ادیگر حساس شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے، انٹرنیٹ سروسز بھی معطل ہیں جب کہ فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کو عوام کے خلاف غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اب تک کم از کم 100 ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔