چیئرمین کشمیر کونسل ای یو کی طرف سے ترک صدر کی تنازعہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
علی رضا سید نے ایک بیان میں صدر اردوگان کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا ایسا پرامن حل تلاش کیا جانا چاہیے جو کشمیری عوام کی بھارتی تسلط سے آزادی اور دیرپا امن کی خواہشات کے مطابق ہو۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوگان کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ثالثی کی پیش کش کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ترک صدر اردوگان نے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ اپنی حالیہ گفتگو کے دوران بھارت اور پاکستان کے مابین مسئلہ کشمیر پر ثالث کا کردار ادا کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ علی رضا سید نے ایک بیان میں صدر اردوگان کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا ایسا پرامن حل تلاش کیا جانا چاہیے جو کشمیری عوام کی بھارتی تسلط سے آزادی اور دیرپا امن کی خواہشات کے مطابق ہو۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کونسل ای یو کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور ترکیہ کے اصولی موقف کی تعریف کرتی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ مزید ممالک بھی مسئلہ کشمیر پر اسی طرح کا موقف اختیار کریںگے اور کشمیریوں کی امن و انصاف کی آرزو اور ان کے حق خودارادیت کی وکالت کریں گے تاکہ بھارت پر انسانی حقوق کی پامالیاں رکوانے اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے دبائو ڈالا جا سکے۔
علی رضا سید نے کہا کہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کروائے جن میں کشمیری عوام کو ان کے حق خودارادیت کی ضمانت فراہم کی گئی ہے۔ دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھارتی حکام کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور ظلم و ستم کا سامنا ہے، جن میں غیر قانونی گرفتاریاں، ماورائے عدالت قتل اور بنیادی شہری آزادیوں پر پابندیاں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو کشمیریوں پر بھارتی ظلم و ستم پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ ہم عالمی رہنمائوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی عالمی اداروں بشمول اقوام متحدہ، یورپی یونین اور او آئی سی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق کشمیر کے مسئلے کے پرامن حل کے لیے فعال کردار ادا کریں۔ مسئلہ کشمیر کا ایک منصفانہ اور پرامن حل بین الاقوامی ثالثی، مکالمے، انسانی حقوق کے احترام اور حق خودارادیت کے ذریعے ممکن ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علی رضا سید نے مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کے مطابق کشمیر کے کہا کہ
پڑھیں:
تنازعہ کشمیر جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے مستقل خطرہ ہے، مقررین
ذرائع کے مطابق فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل نے "نیوکلیئر فلیش پوائنٹ، دی کشمیر کنفلیکٹ” کے عنوان سے ایک ویبینار کا انعقاد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل نے "نیوکلیئر فلیش پوائنٹ، دی کشمیر کنفلیکٹ” کے عنوان سے ایک ویبینار کا انعقاد کیا۔ ذرائع کے مطابق ویبنار میں سینیٹر زرقا سہروردی تیمور، فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل کی چیئرپرسن غزالہ حبیب، آر آئی اے جے کی صدر اور سینئر صحافی عابد عباسی، سینٹر فار انٹرنیشنل سٹریٹجک سٹڈیز طیبہ خورشید اور فرینڈز آف کشمیر کے وائس چیئرمین عبدالحمید لون شریک تھے۔ مقررین نے تنازعہ کشمیر کو جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے ایک مستقل خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 کی یکطرفہ منسوخی نہ صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ دو جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستوں، پاکستان اور بھارت کے درمیان تزویراتی غلط فہمی کے امکانات کو بھی بڑھاتا ہے۔ سینیٹر زرقا سہروردی نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری علامتی بیانات سے آگے بڑھ کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خودارادیت پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے تعمیری کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں امریکی صدور نے ثالثی کی پیشکش کی ہے، اب اس پیشکش پر عمل درآمد کا وقت آ گیا ہے۔
فرینڈز آف کشمیر کی چیئرپرسن غزالہ حبیب نے مسئلہ پر پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا اور بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ طیبہ خورشید نے آپریشن بنیان مرصوص کے کامیاب اختتام پر سب کو مبارکباد دی اور پاکستان کی بہادر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا۔ عابد عباسی نے اس موقع پر کہا کہ میڈیا کو کشمیر کے اصل حقائق دنیا تک پہنچانے کے لیے اپنا موثر کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی پارلیمانی کمیٹی کو نہ صرف قانون سازی کرنی چاہیے بلکہ عالمی فورمز پر بھرپور سفارتی مہم بھی چلانی چاہیے۔
فرینڈز آف کشمیر کے وائس چیئرمین عبدالحمید لون نے کہا کہ کشمیری عوام بھارتی مظالم کے خلاف پرعزم ہیں اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ کشمیر کمیٹی کو بیرون ملک مقیم کشمیریوں کے ساتھ مربوط روابط اور بین الاقوامی قانون سازوں کے ساتھ سفارتی بات چیت کو ترجیح دینی چاہیے۔ مقررین نے واضح کیا کہ تنازعہ کشمیر کا وہی حل دیرپا ثابت ہو گا جس میں کشمیریوں کی مرضی و منشا شامل ہو۔