’غزہ جنگ بند نہ کی تو امریکی حمایت کھو دوگے‘: ٹرمپ کا نیتن یاہو کو پیغام
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
’غزہ جنگ بند نہ کی تو امریکی حمایت کھو دوگے‘: ٹرمپ کا نیتن یاہو کو پیغام WhatsAppFacebookTwitter 0 20 May, 2025 سب نیوز
نیویارک:بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو سخت پیغام دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بند نہ کی گئی تو اسرائیل کو امریکہ کی حمایت سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ سخت موقف خلیجی ممالک کی بھرپور سفارتی کوششوں کے بعد سامنے آیا ہے، اور اطلاعات ہیں کہ اسرائیل ایک حتمی معاہدے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ واشنگٹن کی جانب سے اسرائیل پر دباؤ اب واضح اور شدت اختیار کر چکا ہے، جس کے نتیجے میں نیتن یاھو کے دفتر میں شدید اضطراب پایا جا رہا ہے۔
امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت واشنگٹن نہ صرف قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بالواسطہ بلکہ حماس سے براہ راست بھی بات چیت کر رہا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے پیر کے روز دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کے قریبی معاونین نے اسرائیلی حکام کو صاف الفاظ میں پیغام دیا ہے، ’اگر جنگ بند نہ کی گئی تو امریکہ اپنی حمایت واپس لے لے گا۔‘
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اگرچہ نیتن یاہو کو اسرائیلی پارلیمان (کنیسٹ) اور عوام کی حمایت حاصل ہے، لیکن وہ سیاسی عزم کے فقدان کا شکار ہیں۔
اتوار کی شب نیتن یاہو نے غزہ میں محدود غذائی امداد داخل کرنے کی اجازت دے دی، جو اسرائیلی زمینی کارروائی کے اعلان کے کچھ گھنٹوں بعد کا فیصلہ تھا۔ اسرائیلی وزرا کے مطابق یہ فیصلہ امریکی دباؤ کا نتیجہ تھا۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ جدعون ساعر نے تصدیق کی کہ امریکی صدر کی جانب سے پابندیوں کی دھمکی نے اس فیصلے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اسرائیلی چینل 12 کے مطابق واشنگٹن کا دباؤ غیر معمولی سطح پر پہنچ چکا ہے۔
اسی دوران اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر نے امداد کی منظوری پر ووٹنگ کا مطالبہ کیا، جسے مسترد کر دیا گیا۔ انہوں نے اس فیصلے کو ’سنگین غلطی‘ قرار دیا، جب کہ قومی سلامتی کے مشیر زاحی ہَنگبی نے بن گویر پر اشتعال انگیزی کا الزام عائد کیا۔
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امدادی سامان کی ایک مخصوص مقدار کو غزہ جانے کی اجازت دی گئی ہے، تاہم یہ امداد صرف اُن علاقوں تک پہنچائی جائے گی جہاں جھڑپیں کم ہیں، اور اس پر حماس کا کنٹرول روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
بیان کے مطابق 24 مئی سے ایک امریکی سکیورٹی کمپنی امداد کی تقسیم کی نگرانی سنبھالے گی۔ اس وقت تک امداد صرف انسانی بنیادوں پر مخصوص علاقوں میں پہنچائی جائے گی۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ میں تمام قسم کی امداد کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی تھی تاکہ حماس پر دباؤ بڑھایا جا سکے اور یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہو۔
ادھر ٹرمپ کی جانب سے غزہ کے شہریوں تک انسانی امداد پہنچانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف ایران سے مذاکرات اور یمن میں حوثیوں کے ساتھ جنگ بندی جیسے معاملات پر بھی ٹرمپ اور نیتن یاھو کے درمیان اختلافات کی خبریں سامنے آ چکی ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان میں ٹرانسفر پر جج کی رضا مندی آئینی تقاضا ہے: آئینی بنچ پاکستان میں ٹرانسفر پر جج کی رضا مندی آئینی تقاضا ہے: آئینی بنچ ’چین پاکستان کا آئرن برادر‘: اسحاق ڈار سے ملاقات میں چینی کمیونسٹ پارٹی کے وزیر کا عزم فرانس نے اسمگل کیے گئے متعدد تاریخی نوادرات پاکستان کو واپس کردیئے اگر بھارت نے پانی روکا تو چینی ٹیکنالوجی سے بھارتی ڈیم تباہ کریں گے، محمد عارف نو مئی ایف آئی آرز کا معاملہ: سپریم کورٹ نے فواد چودھری کا کیس دوبارہ ہائیکورٹ بھجوا دیا بھارت میں پاکستان کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار یوٹیوبر کا تعلق بی جے پی سے نکلاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جنگ بند نہ کی نیتن یاہو کو
پڑھیں:
’’وہ اب خوبصورت نہیں رہی‘‘، ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹیلر سوئفٹ پر ایک اور وار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ پر ایک بار پھر طنز کے تیر چلا دیے۔
مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر کیے گئے ایک تازہ بیان میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ جب سے انہوں نے ٹیلر سوئفٹ کو ناپسند کرنے کا اظہار کیا ہے، تب سے ان کی مقبولیت میں کمی آگئی ہے۔
اپنے پیغام میں ٹرمپ نے لکھا: ’’کیا کسی نے نوٹ کیا کہ جب سے میں نے کہا ’مجھے ٹیلر سوئفٹ سے نفرت ہے‘، تب سے وہ ’ہاٹ‘ نہیں رہی؟‘‘
یاد رہے کہ 2024 کے صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران ٹیلر سوئفٹ نے ڈیموکریٹک امیدوار اور اُس وقت کی نائب صدر کمیلا ہیرس کی حمایت کا اعلان کیا تھا، جس پر ٹرمپ سخت برہم نظر آئے تھے۔
اگرچہ ابتدا میں ان کی ٹیم نے ٹیلر کی حمایت کو نظرانداز کرنے کی کوشش کی، مگر بعد میں ٹرمپ نے کھل کر کہا: ’’مجھے ٹیلر سوئفٹ سے نفرت ہے‘‘۔
ٹرمپ نے صرف ٹیلر پر ہی نہیں، بلکہ معروف گلوکار بروس اسپرنگسٹین پر بھی کمیلا ہیرس کی حمایت کے بعد تنقید کی تھی۔ بروس نے یورپی کنسرٹ کے دوران ٹرمپ کے دورِ صدارت کو ’’آمرانہ رجحانات‘‘ کا حامل قرار دیا تھا۔
ٹرمپ کا یہ انداز ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ جب بات ان کے مخالفین کی ہو، تو چاہے وہ سیاستدان ہوں یا پاپ اسٹارز، کوئی بھی ان کے حملوں سے محفوظ نہیں!
Post Views: 5