نورمقدم قتل کیس؛ ظاہر جعفر کی اپیل مسترد کردی گئی، سزائے موت برقرار
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 مئی 2025ء ) سپریم کورٹ نے نورمقدم قتل کیس میں ظاہر جعفر کی اپیل مسترد کرتے ہوئے سزائے موت برقرار رکھی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کی اپیل مسترد کرتے ہوئے سزائے موت برقرار رکھنے کا فیصلہ سنا دیا، اس حوالے سے جسٹس ہاشم کاکڑ نے مختصر فیصلہ سنایا جب کہ سپریم کورٹ میں جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے نور مقدم قتل کیس میں ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔
بتایا گیا ہے کہ ظاہِر جعفر کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے، نور مقدم کے والد سابق سفارتکار شوکت مقدم کی جانب سے ایڈووکیٹ شاہ خاور نے عدالت میں کیس کی پیروی کی، ملزم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر نے سماعت میں دلائل دیئے کہ ’پراسیکیوشن کا سارا کیس سی سی ٹی وی فوٹیج اور ڈی وی آر پر ہے، اپیل کنندہ کے خلاف شواہد کا شک و شبہ سے بالاتر ہونا ضروری ہے، عدالت بطور شواہد پیش فوٹیجز سے باہر نہیں جا سکتی، اسلام آباد ہائیکورٹ میں پراسیکیوشن کی فوٹیج چلائی گئی لیکن وہ چل نہ سکی، اسلام آباد ہائیکورٹ میں وکیل کی فراہم کردہ یو ایس بی سے ویڈیو چلائی گئی‘۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ وکیل سلمان صفدر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد شریک ملزم چوکیدار اور مالی کے وکیل نے اپنے دلائل میں مؤقف اختیار کیا کہ ’دونوں ملزموں کو 10، 10 قید کی سزا سنائی گئی، ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے مقتولہ کو جانے سے روکا‘، اس پر جسٹس باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ ’اگر مجرمان مقتولہ کو نہ روکتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا‘، جس پر ملزمان کے وکیل نے کہا کہ ’مالی اور چوکیدار کا گھر میں موجودگی کے علاوہ اور کوئی جرم نہیں‘، جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ کہ ’تنخواہ سے زیادہ کام کرنے کی کیا ضرورت تھی‘، بعدازاں چوکیدار اور مالی کے ویل نے دلائل مکمل کرلیے جس کے بعد نور مقدم کے والد کے وکیل شاہ خاور نے دلائل کا آغاز کیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مقدم قتل کیس ظاہر جعفر کے وکیل
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا
اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے نور مقدم قتل کیس میں ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی، ظاہِر جعفر کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نور مقدم کے والد سابق سفارتکار شوکت مقدم کی جانب سے ایڈووکیٹ شاہ خاور عدالت میں موجود تھے۔
ملزم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر نے سماعت کے آغاز میں دلائل کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن کا سارا کیس سی سی ٹی وی فوٹیج اور ڈی وی آر پر ہے، اپیل کنندہ کیخلاف شواہد کا شک و شبہ سے بالاتر ہونا ضروری ہے۔
وکیل سلمان صفدر نے مزید کہا کہ عدالت بطور شواہد پیش فوٹیجز سے باہر نہیں جا سکتی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں پراسیکیوشن کی فوٹیج چلائی گئی لیکن وہ چل نہ سکی، اسلام آباد ہائیکورٹ میں وکیل کی فراہم کردہ یو ایس بی سے ویڈیو چلائی گئی۔
ملزم ظاہر جعفر کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد شریک ملزم چوکیدار اور مالی کے وکیل نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ دونوں ملزموں کو 10، 10 قید کی سزا سنائی گئی، ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے مقتولہ کو جانے سے روکا۔
جسٹس باقر نجفی نے کہا کہ اگر مجرمان مقتولہ کو نہ روکتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا جس پر ملزمان کے وکیل نے کہا کہ مالی اور چوکیدار کا گھر میں موجودگی کے علاوہ اور کوئی جرم نہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ تنخواہ سے زیادہ کام کرنے کی کیا ضرورت تھی۔
بعدازاں چوکیدار اور مالی کے وکیل نے دلائل مکمل کر لئے جس کے بعد نور مقدم کے والد کے وکیل شاہ خاور نے دلائل کا آغاز کر دیا، تاہم عدالت نے سماعت میں مختصر وقفہ کر دیا۔
لاہور پولیس عمران خان کا پولی گرافک ٹیسٹ لینے اڈیالہ جیل پہنچ گئی