بیجنگ :  چینی وزارت خارجہ کی  ترجمان ماؤ ننگ نے  یومیہ  پریس کانفرنس میں امریکہ اور روس کے رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ  یوکرین بحران کے معاملے پر چین امن کے لیے سازگار تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور  روس اور یوکرین کے درمیان براہ راست مذاکرات  اور سیاسی حل  کی حمایت کرتا ہے  ۔  چین امید کرتا ہے  کہ تمام فریق بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے ایک منصفانہ، دیرپا اور پابند امن معاہدے تک پہنچ  سکیں گے جو تمام فریقوں کے لیے قابل قبول ہو۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

حماس اور اسرائیل کے درمیان قطر میں جنگ بندی مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مشرقِ وسطیٰ میں جاری شدید کشیدگی کے خاتمے کے لیے قطر میں ہونے والی سفارتی کوششیں ابتدائی مرحلے میں تعطل کا شکار ہو گئیں۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی سے متعلق ہونے والے مذاکرات کسی حتمی نتیجے کے بغیر ختم ہو گئے۔ قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہونے والے اس سفارتی عمل کو امن کی جانب ایک پیش رفت سمجھا جا رہا تھا، لیکن ابتدائی دور کی ناکامی نے امریکا کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔

فلسطینی سفارتی ذرائع کے حوالے سے میڈیا رپورٹس مطابق اسرائیلی وفد اگرچہ بات چیت میں شریک ہوا، تاہم اس وفد کو کسی بھی قسم کے معاہدے پر دستخط یا فیصلہ کرنے کے اختیارات حاصل نہیں تھے۔ اس بات نے فلسطینی فریقین اور ثالث ممالک میں مایوسی کو جنم دیا۔ اسرائیلی وفد کی محدود حیثیت نے مذاکرات کو رسمی سطح سے آگے بڑھنے نہیں دیا۔

یہ صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کچھ ہی دن قبل حماس نے قطر اور امریکا کی طرف سے پیش کیے گئے ایک نئے مجوزہ جنگ بندی منصوبے پر مثبت ردعمل دیا تھا۔ اس ردعمل کے بعد یہ توقع پیدا ہوئی تھی کہ دونوں فریق کسی ممکنہ معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی طرف سے جاری بیانات نے بھی فضا کو کشیدہ رکھا۔ انہوں نے صاف الفاظ میں کہا تھا کہ حماس کے حالیہ مطالبات اسرائیل کے لیے کسی صورت قابل قبول نہیں، تاہم اسرائیل نے قطر مذاکرات میں شرکت کے لیے ایک اعلیٰ سطح وفد بھیجا، مگر اسے فیصلہ کن اختیارات نہ دینا اس بات کا عندیہ ہے کہ اسرائیلی حکومت فی الحال کسی معاہدے کے لیے تیار نہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو اس تنازع میں ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں، نے چند روز قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ اسرائیل 60 دن کی جنگ بندی کے لیے تیار ہو چکا ہے اور قیدیوں کی رہائی کے امکانات بھی روشن ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ رواں ہفتے کے دوران حماس سے ایک معاہدہ طے پا سکتا ہے۔

قطر مذاکرات کی ابتدائی ناکامی نے امریکی دعوؤں کو ایک مرتبہ پھر مشکوک بنا دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک اسرائیل سنجیدہ اور مکمل اختیارات کے حامل وفود کے ساتھ مذاکرات میں شریک نہیں ہوتا، تب تک اس عمل سے کوئی ٹھوس نتیجہ برآمد ہونا ممکن نہیں۔

دوحہ میں موجود سفارتی ذرائع کے مطابق آئندہ چند روز میں مذاکرات کا دوسرا دور متوقع ہے، تاہم یہ اس بات پر منحصر ہے کہ اسرائیل اپنے موقف میں لچک دکھاتا ہے یا نہیں۔ اگر فریقین اس تعطل کو توڑنے میں ناکام رہے تو خطے میں جاری انسانی بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات ناکام
  • حماس اور اسرائیل کے درمیان قطر میں جنگ بندی مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ
  • ایران نے اسرائیل کی اہم 5 فوجی تنصیبات کو براہ راست نشانہ بنایا، ریڈار ڈیٹا میں انکشاف
  • آئینی لغزش: آزاد پھر سے آزاد ہو گئے پی ٹی آئی کی آئینی غلط فہمی اور سنی اتحاد کونسل کی حمایت کی بھاری قیمت
  • مقبوضہ کشمیر میں شراب کی دکانوں کا قیام علاقے کی مذہبی، ثقافتی شناخت پر براہ راست حملہ
  • پاکستان کو چین سے ہماری براہ راست معلومات مل رہی تھیں، بھارتی نائب آرمی چیف
  • چیلنج کرتا ہوں مخالفین ہمارے تین ارکان بھی نہیں توڑ سکتے، جنید اکبر  
  • بھارت کے ساتھ لڑائی میں چین نے پاکستان کی براہ راست مدد کی، بھارتی جنرل
  • پی ٹی آئی میں اختلافات، کوٹ لکھیت جیل کے اسیر رہنماؤں کی مذاکرات کی حمایت ، رکاوٹ صرف عمران خان ہیں: انصار عباسی 
  • اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات نظریہ پاکستان سے غداری ہے، ڈاکٹر صابر ابومریم