ججز ٹرانسفر کیس؛میرا دل تو اس درخواست کو جرمانے کیساتھ خارج کرنے کا ہے،جسٹس شاہد بلال حسن کے ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں ججز ٹرانسفر کیس میں جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ میرا دل تو اس درخواست کو جرمانے کیساتھ خارج کرنے کا ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی کے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ایگزیکٹو کی وجہ سے سارا مسئلہ پیدا ہوا، پورا عمل خفیہ رکھا گیا،ججز سنیارٹی کے معاملےکو ایگزیکٹو نے خراب کیا، جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہاکہ ججز ٹرانسفر آئینی اختیار ہے تو ایگزیکٹو نے کیسےسنیارٹی خراب کی۔
لاہور میں خواجہ سرا کے قتل کی شرمناک وجہ سامنے آگئی، ملزم گرفتار
جسٹس شاہد بلال نے بانی پی ٹی آئی کےوکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ درخواست کا پیرا گراف نمبرچار پڑھیں آپ نے لکھا کیا ہے،کیا ملکی تاریخ میں کسی سیاسی لیڈر نے کبھی ایسی درخواست دائر کی ہے، ادریس اشرف نے کہاکہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ دباؤ قبول نہ کرنے پر ججز کو نشانہ بنایاگیا، یہ بھی لکھا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو ریلیف دینے پر ججز کو نشانہ بنایا گیا، جسٹس شاہد بلال حسن نے کہاکہ میرا دل تو اس درخواست کو جرمانے کیساتھ خارج کرنے کا ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس شاہد بلال
پڑھیں:
بھارت؛ کم عمر طالبعلم کیساتھ جنسی تعلقات استوار کرنے پر 40 سالہ خاتون ٹیچر گرفتار
بھارتی شہر ممبئی کے اسکول میں انگریزی پڑھانے والی ٹیچر کو نازیبا حرکات پر گرفتار کرلیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ اسکول کے سالانہ فنکشن کے لیے طلبا کا ایک ڈانس گروپ بنایا گیا تھا۔
پولیس نے مزید بتایا کہ اس گروپ کی تیاری کے دوران خاتون ٹیچر نے طالب علم کو نازیبا اشارے کیے اور پھر مختلف مواقع پر متعدد بار جنسی استحصال کیا۔
خاتون ٹیچر کے اس جنسی تعقات استوار کرنے کی کوششوں سے طالب علم پریشان رہنے لگا تھا اور اپنے والدین سے شکایت بھی کی۔
والدین نے بدنامی سے بچنے کے لیے خاموشی اختیار کرتے ہوئے سوچا کہ آخری سال ہے، بچہ جب دسویں پاس کرلے گا تو پھر رابطہ ہی ختم ہوجائے گا۔
تاہم جب طالبعلم کالج پہنچا تو خاتون ٹیچر نے پھر رابطہ کیا اور طالبعلم کو ملنے کے لیے مجبور کیا۔
جس پر طالبعلم شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوگیا اور اب والدین کے صبر بھی جواب دے گیا۔ انھوں نے پولیس میں شکایت درج کرادی۔
متاثرہ بچے کے والدین کا کہنا ہے کہ خاتون ٹیچر نے ایک برس کے دوران کئی مرتبہ ان کے بیٹے کو جنسی ہراساں کیا۔ اسکول انتظامیہ نے شکایت کرنے پر کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ خاتون ٹیچر شادی شدہ اور بچوں ماں ہیں۔ جن کے خلاف بچوں کے جنسی استحصال سے تحفظ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے بقول خاتون پر لگی چارج شیٹ سے متعلق اسکول انتظامیہ سے رابطہ کیا تاہم کوئی جواب نہیں دیا گیا۔