اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں ججز تبادلہ اورسنیارٹی کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں ٹرانسفر پر جج کی رضا مندی آئینی تقاضا ہے۔ بھارت میں ٹرانسفر پر جج کی رضامندی نہیں لی جاتی۔ حامد خان نے  کہا کہ ہائیکورٹس سے ججز کے ٹرانسفر پر بہت سارے نکات پر غور ہونا چاہیے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے میں غیر معمولی جلد بازی دکھائی گئی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ انڈیا میں ججز کے ٹرانسفر میں جج کی رضا مندی نہیں لی جاتی بلکہ وہاں ججز ٹرانسفر میں چیف جسٹس کی مشاورت ہے۔ ہمارے ہاں جج ٹرانسفر پر رضامندی آئینی تقاضا ہے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کا یونیفائیڈ کیڈر ہے، پاکستان میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی کا یونیفائیڈ کیڈر نہیں ہے۔ جسٹس شکیل احمد نے  کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی لسٹ ایک ہی ہے، ججز کے ٹرانسفر پر کسی جج کی سنیارٹی متاثر نہیں ہوتی۔ حامد خان نے کہا کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں چیف جسٹس آف پاکستان نے بامعنی مشاورت ہی نہیں کی، جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں مشاورت نہیں بلکہ رضا مندی لینے کی بات کی گئی ہے۔ حامد خان نے کہا کہ اصل مقصد جسٹس سرفراز ڈوگر کو لانا تھا، باقی 2 ججز کا ٹرانسفر تو محض دکھاوے کیلئے کیا گیا، آرٹیکل 200 کا استعمال اختیارات کے غلط استعمال کیلئے کیا گیا۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف نے کہا کہ ججز ٹرانسفر کی میعاد کا نوٹیفکیشن میں ذکر نہیں ہے، ججز کو ٹرانسفر کر کے پہلے سے موجود ہائیکورٹ میں ججز کے مابین تفریق پیدا نہیں کی جا سکتی، ججز کے مابین الگ الگ برتاؤ نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں آرٹیکل 25 کو سامنے رکھا جائے؟ اگر ججز کا ٹرانسفر دو سال کیلئے ہوتا تو کیا آپ اس پر مطمئن ہوتے؟ اصل سوال سنیارٹی کا ہے۔ بعد ازاں کیس کی سماعت آج صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کہ ججز ٹرانسفر نے کہا کہ علی مظہر ججز کے

پڑھیں:

جِلد سے ٹیٹو کو مٹانے والی جدید کریم

نووا اسکوٹیا میں ڈیل ہاؤسی یونیورسٹی کے ایک پی ایچ ڈی طالب علم نے جلد پر سے ٹیٹو مٹانے کے لیے ایک کریم تیار کی ہے جسے Bisphosphonate Liposomal Tattoo Removal کریم کہتے ہیں۔

طالب علم اور ریسرچر کا نام Alec Falkenhamایلک فالکنہیم ہے جو پیتھالوجی ڈیپارٹمنٹ میں کام کرتے ہیں۔

دراصل ٹیٹو کا رنگ جلد میں سفید خلیات (macrophages) میں جذب ہوتا ہے۔ کچھ خلیات جلد میں سرگرم رہتے ہیں اور کچھ غیرفعال ہوتے ہیں جو ٹیٹو کی واضح تصویر بناتے ہیں۔ 

یہ جدید کریم liposomes استعمال کرتی ہے جن میں bisphosphonate شامل ہے۔ یہ اُن macrophages کو ٹارگٹ کرتا ہے جن پر ٹیٹو کا رنگ چڑھ گیا ہوتا ہے۔ 

اس کریم سے جب نئے macrophages آتے ہیں تو وہ liposome کو کھا کر رنگدار  macrophages کو ختم کردیتے ہیں اور اس طرح ٹیٹو کا رنگین مواد جلد سے نکل جاتا ہے۔ 

اس کریم کا فائدہ سب سے بڑا یہ ہے کہ یہ کم دردناک ہے۔ روایتی طریقہ لیزر کا ہوتا ہے جو بہت تکلیف دہ امر اور نشان چھوڑنے والا ہوتا ہے۔ یہ مہنگا بھی ہوتا ہے۔

کریم کا استعمال کم لاگت والا بھی ہے۔ اگر خام مال اور تیاری مناسب ہو تو علاج کی قیمت نسبتاً کم ہے۔

اس میں جسمانی نقصان بھی کم ہوتا ہے۔ جلد کی اوپری تہہ کو براہِ راست نقصان پہنچانے کے بجائے صرف خلیوں کا ہدف ہوتا ہے جس سے نشان پڑنے کا امکان کم ہوجاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سیلاب کی تباہ کاریاں اور حکمران طبقہ کی نااہلی
  • مشاہد حسین سید کا پاکستان کو بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے کا مشورہ
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • ایشیا کپ  کھیلنا ہے یا نہیں؛ پی سی بی آج فیصلہ کرےگا
  • بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ
  • کیا بھارت آپریشن سندور جیت گیا تھا؟ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ اپنی ہی ٹیم کے کھلاڑیوں پر برس پڑے
  • ڈکی بھائی کی طرح انڈیا کے نامور اداکار اور سابق کرکٹرز بھی آن لائن جوئے کی تشہیر پر گرفت میں آگئے
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ 
  • گورو نانک برسی، بھارت نے سکھ یاتریوں کو آنے کی اجازت نہ دی
  • جِلد سے ٹیٹو کو مٹانے والی جدید کریم