سپریم کورٹ میں ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران وکیل حامد خان کا کہنا تھا کہ اصل مقصد جسٹس سرفراز ڈوگر کو لانا تھا، باقی 2 ججز کا ٹرانسفر تو محض دکھاوے کیلئے کیا گیا، آرٹیکل 200 کا استعمال اختیارات کے غلط استعمال کیلئے کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ میں ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں ٹرانسفر پر جج کی رضا مندی آئینی تقاضا ہے، بھارت میں ٹرانسفر پر جج کی رضامندی نہیں لی جاتی۔ جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بنچ نے ججز تبادلہ کیس کی سماعت کی۔ وکیل حامد خان نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹس سے ججز کے ٹرانسفر پر بہت سارے نکات پر غور ہونا چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے میں غیر معمولی جلد بازی دکھائی گئی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ انڈیا میں ججز کے ٹرانسفر میں جج کی رضا مندی نہیں لی جاتی بلکہ وہاں ججز ٹرانسفر میں چیف جسٹس کی مشاورت ہے، ہمارے ہاں جج ٹرانسفر پر رضامندی آئینی تقاضا ہے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کا یونیفائیڈ کیڈر ہے، پاکستان میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی کا یونیفائیڈ کیڈر نہیں ہے۔ جسٹس شکیل احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی لسٹ ایک ہی ہے، ججز کے ٹرانسفر پر کسی جج کی سنیارٹی متاثر نہیں ہوتی۔

وکیل حامد خان نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں چیف جسٹس آف پاکستان نے بامعنی مشاورت ہی نہیں کی، جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں مشاورت نہیں بلکہ رضا مندی لینے کی بات کی گئی ہے۔ وکیل حامد خان نے کہا کہ اصل مقصد جسٹس سرفراز ڈوگر کو لانا تھا، باقی 2 ججز کا ٹرانسفر تو محض دکھاوے کیلئے کیا گیا، آرٹیکل 200 کا استعمال اختیارات کے غلط استعمال کیلئے کیا گیا۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف نے اس موقع پر کہا کہ ججز ٹرانسفر کی میعاد کا نوٹیفکیشن میں ذکر نہیں ہے، ججز کو ٹرانسفر کر کے پہلے سے موجود ہائیکورٹ میں ججز کے مابین تفریق پیدا نہیں کی جا سکتی، ججز کے مابین الگ الگ برتاؤ نہیں کیا جا سکتا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں آرٹیکل 25 کو سامنے رکھا جائے۔؟ اگر ججز کا ٹرانسفر 2 سال کیلئے ہوتا تو کیا آپ اس پر مطمئن ہوتے۔؟ اصل سوال سنیارٹی کا ہے۔ بعد ازاں کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی گئی، جس میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر کہ ججز ٹرانسفر کیلئے کیا گیا وکیل حامد خان جج کی رضا کہا کہ ججز کے ججز کا

پڑھیں:

کراچی کی عدالت نے ٹرمپ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر فیصلہ سنادیا

کراچی کی مقامی عدالت نے امریکی صدر ٹرمپ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی امیر الدین رانا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف مقدمہ کے اندراج کی درخواست مسترد کردی۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی امیر الدین رانا کی عدالت کے روبرو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف مقدمہ کے اندراج کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے درخواست گزار جمشید علی خواجہ کے وکیل بیرسٹر جعفر عباس جعفری سے استفسار کیا کہ  پہلے ویانا کنونشن کے بارے میں بتائیں۔

درخواستگزار کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ  امریکہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کا ممبر نہیں ہے، اسی لیے اس عدالت کے پاس آئے ہیں۔ لاکھوں پاکستانی ٹرمپ کے اقدام سے متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہیڈ آف دی اسٹیٹ کیخلاف مقدمہ ہوسکتا ہے البتہ اُسے گرفتار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ استثنیٰ کی وجہ سے ہیڈ آف دی اسٹیٹ کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ نامزد ملزم کو گرفتار کیا جائے ہم یہ نہیں مانگ رہے ہیں صرف مقدمہ درج کیا جائے۔

درخواست گزار کے وکیل نے سرکاری وکیل کے  دلائل دینے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جب تک نوٹس جاری نہیں ہوتے سرکاری وکیل دلائل نہیں دے سکتے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری وکیل کو عدالت کی معاونت کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کا اعتراض مسترد کردیا۔

عدالت نے سرکاری وکیل کو دلائل دینے کی ہدایت کردی جس پر انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کیخلاف جو مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر کی گئی ہے قابل سماعت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویانا کنونشن کے تحت صدر امریکی صدر کو استثنیٰ حاصل ہے۔ پاکستان کا قانون بھی ہیڈ آف دی اسٹیٹ کو استثنیٰ دیتا ہے۔ ڈاکس تھانے سمیت ضلع عربی سمیت پاکستان میں کوئی جرم نہیں ہوا ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ امریکی صدر نے ایران میں جو کیا اس کی اجازت کوئی قانون نہیں دیتا ہے۔ مودی نے پاکستان میں حملہ کیا، مسجدوں پر حملہ کیا درخواست گزار نے کوئی درخواست دائر نہیں کی، ہر ملک کو حملے کا جواب دینے کا حق ہے اپنے ملک کے دفاع کا حق حاصل ہے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ درخواست گزار صرف ملک کی مشکلات میں صرف اضافہ کرانا چاہتے ہیں۔ بم گرا ایران میں اور مقدمہ درج کرانا چاہتے ہیں پاکستان میں؟ اسرائیل نے غزہ پر بم گرائے کسی کو تکلیف نہیں ہوئی۔ قانون کا ہر طالبعلم حیران ہے کہ امریکہ صدر کیخلاف ڈاکس تھانے میں مقدمہ درج کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ درخواست بدنیتی کی بناء پر سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے دائر کی گئی ہے۔ عدالت نے درخواستگزار سے استفسار کیا کہ نیتن یاہو کیخلاف کیوں کوئی درخواست دائر نہیں کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ 11 وارنٹ جاری ہوچکے ہیں نیتن یاہو کے۔ سیکشن 125، 124، 126 اور 228 کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست قابل سماعت ہے ہم ثابت کرچکے ہیں جن سیکشن میں مقدمہ درج ہوگا وہ بھی بتایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری وکیل کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کا دفاع شرمناک ہے۔ دوران سماعت درخواستگزار کے وکیل اور سرکاری وکیل میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔

عدالت نے طرفین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا اور پھر وقفے کے بعد ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی امیر الدین رانا نے فیصلہ سنایا۔

عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ فیصلے میں عدالت نے کہا کہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔  ایران پر بمباری کا حکم ڈونلڈ ٹرمپ نے دیا تھا۔

عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ امریکی عدالت یو ایس فیڈرل لاء کے تحت استثنیٰ حاصل ہے۔ عالمی قوانین کے تحت پاکستان ویانا کنونشن 1961 کے تحت ہیڈ آف دی اسٹیٹ کو استثنیٰ دیتا ہے۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ پاکستان کا کریمنل جسٹس سسٹم اور کوڈ آف کریمنل پروسیجر کے تحت پاکستان کے اندر ہونے والے جرائم کی انکوائری، ٹرائل کرسکتی ہیں۔ 2013 میں پشاور ہائیکورٹ نے یو ایس ڈرون حملے کیخلاف کوئی کا حکم نہیں دیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • سی ڈی اے نے اسلام آباد میں ٹرانسفر فیس سمیت اور زمین کی خریدوفروخت کے حوالے سے عائد چارجز میں اضافہ کر دیا ، نوٹیفکیشن سب نیوز پر
  • سی ڈی اے قائم رہےگایاپھر ختم، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا
  • کویتی خام تیل کی قیمت میں نمایاں کمی، عالمی مارکیٹ میں بھی مندی کا رجحان
  • عدالت نے پی ٹی آئی کے رہنما کی ویگو ڈالہ  کی واپسی کیلئے درخواست منظور کر لی
  • کوئی ایسا حربہ نہیں کریں گے جس سے خیبرپختونخوا کسی بحران میں چلا جائے، عرفان صدیقی
  • عدم اعتماد ایک آئینی اور قانونی چیز ہے، بانی پی ٹی آئی خود اس کا شکار بنے، عرفان صدیقی
  • صدر نے ججز کی سنیارٹی کا ازخود تعین کر لیا، آرٹیکل 200 کے تحت مشاورت کے پابند تھے: جسٹس منصور
  • ریاست اور ادارے خیبر پختونخوا حکومت گراکر دکھائیں: علی امین گنڈاپور کا چیلنج
  • کراچی کی عدالت نے ٹرمپ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر فیصلہ سنادیا
  • صدرمملکت نے جلد بازی میں خود ہی سنیارٹی طے کردی،جسٹس منصور