کراچی کی مقامی عدالت نے امریکی صدر ٹرمپ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی امیر الدین رانا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف مقدمہ کے اندراج کی درخواست مسترد کردی۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی امیر الدین رانا کی عدالت کے روبرو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف مقدمہ کے اندراج کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے درخواست گزار جمشید علی خواجہ کے وکیل بیرسٹر جعفر عباس جعفری سے استفسار کیا کہ  پہلے ویانا کنونشن کے بارے میں بتائیں۔

درخواستگزار کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ  امریکہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کا ممبر نہیں ہے، اسی لیے اس عدالت کے پاس آئے ہیں۔ لاکھوں پاکستانی ٹرمپ کے اقدام سے متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہیڈ آف دی اسٹیٹ کیخلاف مقدمہ ہوسکتا ہے البتہ اُسے گرفتار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ استثنیٰ کی وجہ سے ہیڈ آف دی اسٹیٹ کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ نامزد ملزم کو گرفتار کیا جائے ہم یہ نہیں مانگ رہے ہیں صرف مقدمہ درج کیا جائے۔

درخواست گزار کے وکیل نے سرکاری وکیل کے  دلائل دینے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جب تک نوٹس جاری نہیں ہوتے سرکاری وکیل دلائل نہیں دے سکتے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری وکیل کو عدالت کی معاونت کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کا اعتراض مسترد کردیا۔

عدالت نے سرکاری وکیل کو دلائل دینے کی ہدایت کردی جس پر انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کیخلاف جو مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر کی گئی ہے قابل سماعت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویانا کنونشن کے تحت صدر امریکی صدر کو استثنیٰ حاصل ہے۔ پاکستان کا قانون بھی ہیڈ آف دی اسٹیٹ کو استثنیٰ دیتا ہے۔ ڈاکس تھانے سمیت ضلع عربی سمیت پاکستان میں کوئی جرم نہیں ہوا ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ امریکی صدر نے ایران میں جو کیا اس کی اجازت کوئی قانون نہیں دیتا ہے۔ مودی نے پاکستان میں حملہ کیا، مسجدوں پر حملہ کیا درخواست گزار نے کوئی درخواست دائر نہیں کی، ہر ملک کو حملے کا جواب دینے کا حق ہے اپنے ملک کے دفاع کا حق حاصل ہے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ درخواست گزار صرف ملک کی مشکلات میں صرف اضافہ کرانا چاہتے ہیں۔ بم گرا ایران میں اور مقدمہ درج کرانا چاہتے ہیں پاکستان میں؟ اسرائیل نے غزہ پر بم گرائے کسی کو تکلیف نہیں ہوئی۔ قانون کا ہر طالبعلم حیران ہے کہ امریکہ صدر کیخلاف ڈاکس تھانے میں مقدمہ درج کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ درخواست بدنیتی کی بناء پر سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے دائر کی گئی ہے۔ عدالت نے درخواستگزار سے استفسار کیا کہ نیتن یاہو کیخلاف کیوں کوئی درخواست دائر نہیں کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ 11 وارنٹ جاری ہوچکے ہیں نیتن یاہو کے۔ سیکشن 125، 124، 126 اور 228 کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست قابل سماعت ہے ہم ثابت کرچکے ہیں جن سیکشن میں مقدمہ درج ہوگا وہ بھی بتایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری وکیل کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کا دفاع شرمناک ہے۔ دوران سماعت درخواستگزار کے وکیل اور سرکاری وکیل میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔

عدالت نے طرفین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا اور پھر وقفے کے بعد ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی امیر الدین رانا نے فیصلہ سنایا۔

عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ فیصلے میں عدالت نے کہا کہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔  ایران پر بمباری کا حکم ڈونلڈ ٹرمپ نے دیا تھا۔

عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ امریکی عدالت یو ایس فیڈرل لاء کے تحت استثنیٰ حاصل ہے۔ عالمی قوانین کے تحت پاکستان ویانا کنونشن 1961 کے تحت ہیڈ آف دی اسٹیٹ کو استثنیٰ دیتا ہے۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ پاکستان کا کریمنل جسٹس سسٹم اور کوڈ آف کریمنل پروسیجر کے تحت پاکستان کے اندر ہونے والے جرائم کی انکوائری، ٹرائل کرسکتی ہیں۔ 2013 میں پشاور ہائیکورٹ نے یو ایس ڈرون حملے کیخلاف کوئی کا حکم نہیں دیا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مقدمہ درج کرنے کی درخواست ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف مقدمہ ٹرمپ کیخلاف مقدمہ درج درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کے وکیل نے انہوں نے کہا کہ سرکاری وکیل امریکی صدر عدالت نے نہیں کی کے تحت

پڑھیں:

ملتان کی ثانیہ زہرا کے قتل کا فیصلہ جج نے سنادیا، مقتولہ کے شوہر علی رضا کو سزائے موت 

 مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیر سماعت رہا۔  اسلام ٹائمز۔ ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔

مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ٹی ایل پی کیخلاف دیگر صوبوں میں بھی پنجاب جیسی کارروائی کیلئے وفاق سے درخواست کا فیصلہ، کسی شہر میں وال چاکنگ برداشت نہیں کی جائیگی: مریم نواز
  • سندھ ہائیکورٹ‘ جامعہ کراچی میں طلبہ یونین انتخابات سے متعلق نوٹس
  • ملتان کی ثانیہ زہرا کے قتل کا فیصلہ جج نے سنادیا، مقتولہ کے شوہر علی رضا کو سزائے موت 
  • عمران خان سے ملاقات کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • عظمیٰ بخاری کی فیک نازیبا ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے مقدمے میں ملزم کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • لاہور ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے مقدمات یکجا کرنے کی درخواست عدم پیروی پر خارج
  • پنچاب ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کی مستقلی کی درخواست، ملازمین کو وکیل کرنے کی مہلت
  • وفاقی آئینی عدالت کا پہلا بڑا فیصلہ، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کیخلاف درخواست نمٹا دی
  • جسٹس اقبال کی پی پی 98 میں ضمنی انتخاب کیخلاف درخواست پر سماعت سے معذرت
  • انسانیت کے خلاف جرائم کا مقدمہ، بنگلہ دیشی عدالت حسینہ واجد کے خلاف فیصلہ کل سنائے گی