ہسپانوی پارلیمنٹ میں اسرائیل کو اسلحے کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کی قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ہسپانوی پارلیمنٹ میں بائیں بازو اور قوم پرست جماعتوں کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو 176 میں سے 171 ووٹ ملے۔ اسلام ٹائمز۔ ہسپانوی پارلیمنٹ نے اسرائیل کو اسلحے کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کے لیے قرارداد منظور کر لی۔ مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ہسپانوی پارلیمنٹ میں بائیں بازو اور قوم پرست جماعتوں کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو 176 میں سے 171 ووٹ ملے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ کنزرویٹو پیپلز پارٹی (پی پی) اور انتہائی دائیں بازو کی ووکس پارٹی نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔ رپورٹ کے مطابق ہسپانوی قانون سازوں نے بھی اس قرارداد کو سراہا جس میں ہسپانوی حکومت پر زور دیا گیا کہ اسرائیل کو اس طرح کے کسی بھی مواد کی فروخت نہ کی جائے جو اسرائیلی فوج کو مضبوط کر سکے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس قرارداد میں اسپین کے غیر ملکی تجارت کے قانون میں اصلاحات کی سفارش بھی کی گئی تاکہ اسرائیل جیسی کسی بھی ریاست کے ساتھ فوجی معاہدوں پر پابندی لگائی جا سکے جس پر نسل کشی یا انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام ہو۔ یاد رہے کہ ہسپانوی پارلیمنٹ میں اس قرارداد کی منظوری سے قبل ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے اپنے ایک بیان میں غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کی بین الاقوامی ثقافتی تقریبات میں شرکت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ پیڈرو سانچیز نے کہا تھا کہ جس طرح یوکرین پر حملے کے بعد روس کو بین الاقوامی تقریبات میں شرکت سے روکا گیا اسی طرح اسرائیل کو بھی روکا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہسپانوی پارلیمنٹ میں اسرائیل کو پر پابندی
پڑھیں:
اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی 72 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں منظم انداز میں قتلِ عام کیا، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں، فلسطینیوں کو جبری بے دخل کیا اور حتیٰ کہ ایک فَرٹیلیٹی کلینک کو بھی تباہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی افواج گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کر رہی ہیں، جس میں نصف سے زائد جاں بحق افراد خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔
رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نہ صرف نسل کشی کی بلکہ دانستہ طور پر وہاں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کی کوشش بھی کی، اسرائیلی حکام اور فوج فلسطینی عوام کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے کے ارادے سے نسل کشی کر رہے ہیں۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اور سابق وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات واضح شواہد فراہم کرتے ہیں کہ یہ اقدامات ریاستی پالیسی کے تحت کیے گئے، اس لیے اسرائیل کو اس نسل کشی کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بائیکاٹ کیا تھا اور اب رپورٹ سامنے آنے کے بعد اسے ’’جھوٹا اور توہین آمیز‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 64 ہزار 905 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔