پی ٹی آئی کی جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا عہدہ ملنے پر مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا عہدہ ملنے پر مبارکباد دی ہے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سید عاصم منیر کو فیڈ مارشل بنائے جانے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے خلاف مسلح افواج کے کردار کو سراہتے ہیں، پاکستانی افواج کی جانب سے بھارت کے خلاف بہترین حکمت عملی کے ساتھ جواب دیا گیا۔
آپریشن بنیان مرصوص کی اعلیٰ حکمتِ عملی اور دشمن کو شکستِ فاش دینے پر جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپہ سالار نے بھارت کے خلاف موجودہ کشیدگی میں بہترین کردار ادا کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر (نشانِ امتیاز ملٹری) کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عاصم منیر کو فیلڈ مارشل
پڑھیں:
گالیاں دینے، گریبان پکڑنے، حملہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ملک احمد خان
الیکشن کمیشن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ منتخب ہو کر اسمبلی میں آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا جاتا ہے، پھر اسی حلف کی خلاف ورزی کی جاتی ہے، پنجاب اسمبلی کے 26 ارکان کیخلاف ریفرنس دائر کر چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ لوگوں کو گالیاں دینے، ہلڑ بازی کرنے، حملہ کرنے اور گریبان پکڑنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، کوئی بھی سیاسی جماعت یہ کرے، میں آئین کے لئے یہ مقدمہ لڑوں گا۔ الیکشن کمیشن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ آئین کی خلاف ورزی اور حلف کی پاسداری کرنے کا قسم اٹھانا اور پھر اس کی خلاف ورزی کرنا کس زمرے میں آتا ہے۔؟
سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ منتخب ہو کر اسمبلی میں آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا جاتا ہے، پھر اسی حلف کی خلاف ورزی کی جاتی ہے، پنجاب اسمبلی کے 26 ارکان کیخلاف ریفرنس دائر کر چکے ہیں۔ ملک احمد خان نے کہا کہ میں ڈیڑھ سال سے تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہوں، ہاؤس میں مس کنڈکٹ کو جرم سمجھتا ہوں اور یہ جمہوری رویوں کے خلاف ہے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ مجھے اپنے منصب کا حق ادا کرنا ہے، گالیاں دینا جمہوریت نہیں، یہ واحیات رویہ جمہوریت سے دشمنی ہے۔ ملک احمد خان نے کہا کہ اس وقت پارلیمان کی یہ صورتحال ہے کہ کوئی وزیر خزانہ پچھلے 15 برسوں سے بجٹ تقریر تک نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کیا عوام کا یہ حق نہیں کہ وہ جان سکیں کہ بجٹ تقریر میں کیا بولا جا رہا ہے، میں صرف آئین کی پاسداری چاہتا ہوں۔