بھارت جھوٹے بیانیے کی بنیاد پر آگ سے کھیل رہا ہے، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 مئی 2025)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت جھوٹے بیانیے کی بنیاد پر آگ سے کھیل رہا ہے، دنیا بھی اب بھارت کو جان چکی ہے بھارتی موقف بے بنیاد تھا، پاکستان نے بہت بالغ نظری سے ردعمل دیا،بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اصل تنازع اپنی جگہ موجود ہے اور اس میں چنگاری کسی بھی وقت ڈالی جاسکتی ہے۔
10 مئی کے بعد کتنے دن گزر چکے ہیں مگر بھارت میں جو بیانیہ چلایا جا رہا ہے وہ اب بھی جاری ہے۔پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن بھارت جھوٹے بیانیے کی بنیاد پر آگ سے کھیل رہا ہے۔ ہم ہمیشہ جنگ کیلئے تیار ہیں اگر جنگ چاہیے تو جنگ سہی۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی ریاستیں ہیں۔(جاری ہے)
فوجی تصادم ایک انتہائی بیوقوفانہ بات ہے۔ایٹمی جنگ دونوں ممالک کیلئے باہمی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔
ایٹمی جنگ ناقابل تصور اور نا معقول خیال ہونا چاہیے۔ بھارت ایسی صورتحال بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ شدت پسندی کے واقعے میں پاکستانی کے ملوث ہونے کے ثبوت ہیں تو ہمیں دئیے جائیں ہم خود کارروائی کریں گے۔ ہم امن کو ترجیح دیتے ہیں امن سے محبت کرتے ہیںہم اس وقت پاکستان میں امن کا جشن منا رہے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہر چند سال بعد ایک جھوٹا بیانیہ گھڑا جاتا ہے۔ بھارت کا یہ بیانیہ پرانا ہو چکا ہے۔ بھارتی سپانسرڈ فتنہ الخوارج نہ صرف شریعت بلکہ انسانی قوانین کی بھی مسلسل خلاف ورزی میں ملوث ہیں۔ یہ فتنہ الخوارج مساجد کو پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ان کا تقدس پامال کرتے ہیں۔ بھارتی سپانسرڈ فتنہ الخوارج یہ جانتے ہیں کہ مساجد کی حرمت کے پیش نظر فورسز جوابی کارروائی نہیں کریں گی۔ انہوں نے ہمیشہ سے مقدس مقامات اور معصوم لوگوں کو اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کیلئے شیلڈ کے طور پر استعمال کرتے آئے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارتی سپانسرڈ فتنہ الخوارج مسجد میں جوتے پہن کرگھومتے ہیں اور اندر سے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ بھی کرتے ہیں، سکیورٹی فورسز کے محاصرے میں آنے پر مساجد کو ڈھال بنا لیتے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارتی سپانسرڈ فتنہ الخوارج مذہبی لبادے کی آڑ میں دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ فتنہ الخوارج مذہب کے نام پر دہشتگردی اور مساجد کی بے حرمتی میں ملوث ہیں۔بھارت جس طرح بات کر رہا ہے وہ اپنی داخلی سیاست کو بہتر کرنے کی کوشش لگتی ہے۔ کیا آپ کو بھارت میں کسی ذمہ دار سیاسی قیادت کی جھلک دکھائی دیتی ہے؟۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری بھارتی سپانسرڈ فتنہ الخوارج کہا کہ رہا ہے
پڑھیں:
بھارت اپنے بیانیے کی وجہ سے آگ سے کھیل رہا ہے، اگر جنگ چاہیے تو جنگ سہی:ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت اپنے بیانیے کی وجہ سے آگ سے کھیل رہا ہے. پاکستان امن پسند ملک ہے لیکن اگر بھارت کو جنگ چاہیے، تو پھر جنگ ہی سہی اور ہم اس کے لیے تیار ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے (بی سی سی) کو انٹریو دیتے ہوئے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایٹمی جنگ بیوقوفی ہوگی، یہ ایک ایسا راستہ ہے جو دونوں ممالک کے لیے باہمی تباہی کا باعث بن سکتا ہے. لہذا جوہری جنگ ’ناقابل تصور اور نامعقول خیال‘ ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ پاکستان امن کا خواہاں ہے اور ہم امن کو ترجیح دیتے ہیں، اس وقت بھی پاکستان میں امن کا جشن منا رہے ہیں، تاہم اگر بھارت جنگ چاہتا ہے تو پھر جنگ ہی سہی، اگر جنگ مسلط کی جاتی ہے تو پاکستان ہر وقت اس کے لیے تیار ہے۔جنگ کے آپشن سے متعلق سوال پر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اصل تنازع اب بھی موجود ہے کیوں کہ 10 مئی کے بعد سے بھارت اب تک جس بیانیے کو فروغ دے رہا ہے. دراصل وہ آگ سے کھیل رہا ہے جس میں ’چنگاری کسی بھی وقت ڈالی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ درحقیقت ہندوستان جس انداز میں یہ بیانیہ چلارہا ہے اس سے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی داخلی سیاست کو بہتر کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور انڈیا دونوں ایٹمی ریاستیں ہیں، ان کے درمیان فوجی تصادم ایک انتہائی بیوقوفانہ بات ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے سے بھارت ایک ایسی صورتحال بنانے کی کوشش کر رہا ہے جہاں فوجی تصادم کے لیے گنجائش پیدا کی جاسکے، اور بھارت کی جانب سے کچھ سالوں بعد ایک جھوٹا بیانیہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن یہ بیانیہ اور طریقہ اب پرانا ہوچکا ہے، دنیا اب جان چکی ہے کہ بھارت کا پہلے دن سے موقف بے بنیاد تھا۔ان کا کہنا تھا کہ حالیہ حالات پر نظر ڈالیں تو پاکستان نے بہت محتاط رویہ اختیار کیا اور کشیدگی کو بڑھنے سے روکا، بھارتی دعویٰ سے متعلق انہوں نے کہا کہ اگر شدت پسندی کے کسی واقعے میں کسی پاکستانی شہری کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں تو ’ہمیں ثبوت دیے جائیں، ہم خود اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت میں پہلگام واقعے سے متعلق کوئی بھی سخت سوالات نہیں کررہا، کوئی یہ جاننے کی کوشش نہیں کررہا ہے کہ آخر اتنا بڑا سکیورٹی لیپس کیسے ہوا اور نہ وہ ان آوازوں کو سننے میں دلچسپی رکھتے ہیں جو ظلم وزیادتی کی بات کررہے ہیں، یہ واقعات اسی ناانصافی کا نتیجہ ہیں جو وہ خود انجام دے رہے ہیں۔دونوں ممالک کے درمیان بیک ڈور رابطوں سے متعلق ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ اس سوال کا جواب وزارت خارجہ دے سکتی ہے کیوں کہ سیاست اور سفارتکاری کے معاملات ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس تنازع میں بہت محتاط اور ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا. 6 اور 7 مئی کی رات ہم نے اپنا بھرپور دفاع کیا اور بھارت کے 6 طیارے گرائے، ہم زیادہ بھی گراسکتے تھے .لیکن قیادت نے بہت ذمہ داری سے فیصلے کیے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایک چھوٹا لیکن نہایت مؤثر رد عمل دیا جس کے نتیجے میں بھارت پیچھے ہٹنا شروع کیا اور اچانک وہ کشیدگی کم کرنے کی خواہش کا اظہار کرنے لگا۔سیز فائر سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 6 اور 7 مئی کی رات حملوں کے بعد ہندوستان کے ڈی جی ملٹری آپریشنز نے ہم سے رابطہ کیا اور بات چیت کی خواہش کا اظہار کیا. لیکن ہم نے واضح کر دیا کہ ہم صرف اسی وقت بات کریں گے جب اپنا جواب دے چکے ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا جواب 10 مئی کی صبح آیا جس کے بعد سب نے دیکھا کہ بھارتی فوج کا ترجمان آن ریکارڈ یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ وہ جنگ کو مزید بڑھانا نہیں چاہتے بشرطیکہ پاکستان مزید حملے نہ کرے۔ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کریڈٹ دینا چاہیے، اس میں جو بیرونی قوتیں ملوث تھیں وہ بھی یہی چاہتی تھیں اور پھر بھارتی فریق نے بھی عوامی سطح پر کہا کہ وہ مزید کشیدگی نہیں چاہتے. جس پر ہم نے کہا ’کیوں نہیں‘۔
خیال رہے کہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی جانب سے چند روز قبل ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے پاکستان میں میزائل حملوں سے قبل پاکستانی حکومت کو آگاہ کیا تھا کہ شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو ٹارگٹ کیا جائے گا۔برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے ڈی جی آئی ایس پی آر سے جب یہ سوال کیا گیا تو انہوں نے واضح کیا ’یہ بھارتی میڈیا کا ایک مزاحیہ بیانیہ ہے، ایسا کچھ نہیں ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج اپنی انٹیلیجنس کے لیے انڈین ذرائع پر انحصار نہیں کرتے. ہم میڈیا کو پہلے ہی دکھا چکے ہیں جب بھی ان کا کراس سیکشن ریڈار ڈرون داخل ہوتا ہے. ہمیں فوراً معلوم ہو جاتا ہے کہ وہ کہاں سے آ رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دراصل بھارت حد سے زیادہ خود اعتماد ہے، وہ سمجھتا ہے کہ پاکستان ایک کمزور ملک ہے لہذا وہ جو چاہیں کرسکتے ہیں .لیکن ہم نے ان کے اس تکبر کو توڑ دیا ہے جب کہ میں انہیں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ہمیں بھارت کی طرف سے کسی اطلاع کی ضرورت نہیں، ہمیں معلوم ہے آپ کس قسم کے حریف ہیں اور آپ کی صلاحیتیں کیا ہیں. ہم ہمیشہ چوکنا اور تیار رہتے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردی سے نفرت کرتے ہیں اور ہماری نظر میں دہشتگردوں کا کوئی مذہب یا عقیدہ نہیں ہوتا جب کہ کوئی بھی کسی پاکستانی شہری کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا ثبوت دیتا ہے، تو ہم خود کارروائی کریں گے۔بھارتی حملوں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ہندوستان پاکستان میں کسی بھی جگہ بم گرائے اور پھر یہ دعوی کرے کہ وہاں جیش محمد کے لوگ تھے، ایسا نہیں ہوسکتا، اس کے لیے بھارت ہمیں کوئی ثبوت دے اور ثابت کریں کہ بہاولپور میں دہشت گردوں کا کوئی تربیتی کیمپ موجود ہے۔
واضح رہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی محاذ آرائی کا آغاز اس وقت ہوا جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کیا تھا۔
بعد ازاں 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب نئی دہلی نے پاکستان پر فضائی حملوں کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا جس کے جواب میں پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کیا۔
10 مئی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی ہو گئی ہے۔