بھارت کیساتھ غیرجانبدار مقام پر کشمیر، پانی، تجارت اور دہشتگردی پر بات ہوگی: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت میں زمانہ امن کی پوزیشن پر واپس آنے پر اتفاق رائے ہوگیا. دونوں ممالک کے سیکیورٹی ایڈوائزر غیر جانبدار مقام پر بات چیت کریں گے۔ سینئر صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بات چیت میں پاکستان کی طرف سے 4 اہم نکات شامل ہوں گے، بھارت سے کشمیر، پانی، تجارت اور دہشت گردی پر بات ہوگی۔انہوں نے کہا کہ کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسیاں ہیں.
یاد رہے کہ ڈان اخبار میں آج شائع ہونے والی خبر میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان اور بھارت نے رواں ماہ کے آخر تک لائن آف کنٹرول (ایل او سی) سے افواج کو پرانی پوزیشن پر واپس بلانے پر اتفاق کرلیا ہے۔پاکستان کے ساتھ کشیدگی میں کمی کی علامت کے طور پر بھارت نے سرحد پر روزانہ جھنڈا اتارنے کی تقریب دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کر دیا، رواں ماہ کے آغاز میں اس تقریب کو معطل کر دیا گیا تھا۔یہ اقدام ایٹمی ہتھیاروں سے لیس دونوں حریف ممالک کے درمیان کئی دہائیوں میں ہونے والی سنگین جھڑپ کے بعد سامنے آیا تھا۔ایک سینئر پاکستانی سیکیورٹی اہلکار نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ دونوں ہمسایہ ممالک نے حالیہ تنازع کے دوران تعینات کی گئی اضافی افواج کو امن کے وقت کی پوزیشنز پر واپس بلانے پر بھی اتفاق کیا ہے. یہ اقدام مئی کے اختتام تک مکمل کیا جائے گا۔سینئر سیکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اضافی فوجی رواں ماہ کے آخر تک تنازع سے پہلے کی پوزیشنز پر واپس آجائیں گے۔اہلکار نے بتایا تھا کہ دونوں ممالک نے اضافی افواج اور اسلحہ (جو زیادہ تر پہلے سے ہی سخت نگرانی والے لائن آف کنٹرول پر تعینات تھا) کو مرحلہ وار واپس بلانے پر اتفاق کیا ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہ پاکستان اور بھارت پوزیشن پر واپس نے پر اتفاق کی پوزیشن نے کہا کہ بھارت کی
پڑھیں:
پاکستان اور بھارت زمانہ امن کی پوزیشن پر واپس آگئے، وزیراعظم شہباز شریف
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے خاتمے اور امن کی جانب واپسی کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان اتفاق رائے ہوگیا ہے، اور دونوں ممالک اب “زمانہ امن” کی پوزیشن پر واپس آ چکے ہیں۔وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ جنگ کے دوران بھارت کو اسرائیل کی بھرپور مدد حاصل تھی، جس میں اسرائیلی ہتھیاروں اور فوجی ایڈوائزرز کی شمولیت کے واضح شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سری نگر اور دیگر مقامات پر بھارت کی جانب سے اسرائیلی اسلحہ استعمال کیا گیا۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے سیکیورٹی ایڈوائزرز جلد ایک غیر جانبدار مقام پر ملاقات کریں گے، جہاں پاکستان کی جانب سے چار اہم نکات — کشمیر، پانی، تجارت، اور دہشتگردی — پر گفتگو کی جائے گی۔ وزیراعظم نے زور دیا کہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ ہے، اور پاکستان کے پاس بھارتی دہشتگردی کے ثبوت موجود ہیں، جنہیں جلد عالمی برادری کے سامنے رکھا جائے گا۔وزیراعظم نے جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے سے متعلق قیاس آرائیوں کی بھی تصدیق کی اور کہا کہ یہ فیصلہ مکمل طور پر سول حکومت کا ہے، جس میں نواز شریف کی مشاورت بھی شامل تھی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ فوج کا انفرادی فیصلہ نہیں بلکہ ایک مشترکہ حکومتی اقدام ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان، خطے میں پائیدار امن کا خواہاں ہے، لیکن اپنی خودمختاری اور سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
Post Views: 2