سعودی حکام کی جانب سے کئی افراد گرفتار، وجہ بھی سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
حج قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سعودی حکام نے سزائیں سنادیں۔
رپورٹ کے مطابق سعودی وزارتِ داخلہ نے حج قوانین کی خلاف ورزی پر 12 غیر ملکیوں سمیت 8 سعودی شہریوں کو سزا سنادی۔ یہ افراد بغیر اجازت نامے کے 60 افراد کو حج کرانے کی کوشش میں مکہ مکرمہ کے داخلی راستوں پر تعینات حج سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہوئے۔
وزارت نے ان افراد کے خلاف انتظامی فیصلے جاری کیے ہیں جن میں غیر قانونی طور پر افراد کو مکہ منتقل کرنے والے ٹرانسپورٹرز، ان کے ساتھیوں اور سفر کی سہولت حاصل کرنے والوں کو شامل کیا گیا ہے۔
ملزمان پر عائد کردہ سزاؤں میں قید، زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ ریال (SR100,000) جرمانہ، غیر قانونی نقل و حمل میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کی ضبطی، غیر ملکیوں کی ملک بدری، اور سزا مکمل ہونے کے بعد 10 سال کے لیے سعودی عرب میں دوبارہ داخلے پر پابندی شامل ہے۔
وزارتِ داخلہ نے تمام شہریوں اور رہائشیوں پر زور دیا ہے کہ وہ حج کے ضوابط اور ہدایات کی مکمل پابندی کریں تاکہ حجاج کرام کی سلامتی اور حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے اور وہ سہولت اور اطمینان کے ساتھ اپنے مناسکِ حج ادا کر سکیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شہر قائد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 5 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے بھاری جرمانوں پر مبنی ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کو باقاعدہ طور پر سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے بعد دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی اس نظام کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے، جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک ہی ملک میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر مختلف شہروں میں جرمانوں کی شرح میں ناانصافی قابلِ قبول نہیں ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اس کیس کا جائزہ لے کر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔
دوسری جانب ماہرین قانون نے بھی اس نظام پر کئی بنیادی اور تکنیکی سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ جدید نظام ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو اسٹریٹ کرمنلز کو کیوں نہیں پکڑا جا سکتا؟ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ نظام شہریوں کی حفاظت کے بجائے حکومت کی آمدنی بڑھانے کا ایک ذریعہ ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ماہرین نے اس چالان نظام کے تحت آن لائن فراڈ شروع ہونے کی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور جرمانوں کے خلاف اپیل کے مشکل طریقہ کار پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ ای چالان سے حاصل ہونے والا ریونیو کہاں خرچ کیا جائے گا، اس بارے میں عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔