بھارتی حکومت کی بائیکاٹ مہم پر پاکستان کا آذربائیجان سے اظہار یکجہتی
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اسلام آباد:
بھارتی حکومت کی بائیکاٹ مہم پر پاکستان نے آذربائیجان سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے آذربائیجان کے سفارت خانے جاکر سفیر خضر فرہادوف سے ملاقات کی اور پاکستان کا ساتھ دینے پر آذربائیجان کا شکریہ ادا کیا۔
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے آذربائیجان کے سفیر سے گفتگو میں کہا کہ سیاحتی ویزے منسوخ کرنا اور سوشل میڈیا مہم چلانا بھارتی ہیجان کی عکاسی ہے، آذربائیجان کو صرف پاکستان سے دوستی کے باعث نشانہ بنایا گیا۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستان بھی آذربائیجان کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملاکر چلے گا، آذربائیجان کی بزنس کمیونٹی کے لئے اسلام آباد میں چیمبر آف کامرس بنایا ہے، پاکستان سے ڈائریکٹ فلائٹ کے آذربائیجان کی سیاحت پر مثبت اثرات ہونگے۔
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے سفیر آذربائیجان خضر فرہادوف سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ممالک گہرے مذہبی، ثقافتی اور دوستانہ تعلقات سے جڑے ہوئے ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہونے پر فخر ہے۔
سفیر آذربائیجان خضر فرہادوف نے عبدالعلیم خان سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان نے اصولی موقف اپناتے ہوئے پاکستان کا ساتھ دیا، 10 مئی کی کامیابی پر آذربائیجان کے عوام میں جوش و خروش دیدنی تھا، بھارتی حکومت پاکستان دشمنی کیلئے شوبز انڈسٹری کا سہارا لے رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عبدالعلیم خان نے آذربائیجان کے کہا کہ
پڑھیں:
وزیر مواصلات عبدالعلیم خان سے قازقستان کے سفیرکی ملاقات
اسلام آباد(خبر نگار )قازقستان کے سفیر یرزہان کستافن نے وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ، تجارتی تعاون اور دو طرفہ روابط کے مزید استحکام دینے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان اور قازقستان کے مابین براہ راست پروازوں کے آغاز، بزنس کمیونٹی کے لئے سہولیات اور دونوں ممالک کے چیمبر آف کامرس کے اشتراک پر بات چیت ہوئی۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستان اور قازقستان کی پہلی ترجیح باہمی رابطوں کو بڑھانا ہے تاکہ تجارتی حجم میں نمایاں اضافہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ قازقستان کی بزنس کمیونٹی کو پاکستان کیلئے 24 گھنٹے میں دوسال کا ویزا جاری کیا جائے گا جبکہ چیمبر آف کامرس کے ارکان کے لئے پانچ سالہ ملٹی پل ویزہ دینے کی تجویز بھی زیر غورہو سکتا ہے تا کہ کاروباری افراد بلا رکاوٹ دونوں ممالک میں آ جا سکیں۔