روایتی جنگ میں کامیابی حاصل کرنے کی طاقت نہ رکھنے والے بزدل دشمن نے بچوں پروارکیا، وزیراطلاعات
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مئی2025ء)وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بزدل دشمن نے اسکول کے بچوں پر وار کیا کیونکہ یہ روایتی جنگ میں کامیابی حاصل کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ دشمن کی کوشش ہے کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں فتنہ الخوارج کی سپورٹ سے دہشتگردی کرائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ بزدل دشمن نے اسکول کے بچوں پر وار کیا، دشمن یہ طاقت اور جرات نہیں رکھتا کہ وہ روایتی جنگ میں کوئی کامیابی حاصل کرسکے کیونکہ اسے شکست فاش ہوئی۔اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویزاشرف نے کہا کہ بھارت نے بچوں پر حملہ کرکے جنگ کے اصول بھی پامال کردیے، جنگ کی طرح بھارت کو دہشتگردی میں بھی شکست دیں گے۔(جاری ہے)
پیپلزپارٹی رکن اسمبلی شازیہ مری نے اسکول بس پر حملہ افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں بھارت سے جنگ کی طرح دہشتگردی کے خلاف بھی یک زبان ہونا ہے، اگرکوئی دہشتگردی کے خلاف خاموشی اختیار کرے گا تو وہ دشمن کیمقاصد پورا کرے گا۔
وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے معصوم بچوں کو نشانہ بنانا افسوس ناک قرار دیتے ہوئے اس عزم ظاہر کیا کہ دہشتگردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا کہ بچوں کی کوئی سرحدیں نہیں ہوتیں، بلوچستان میں جو واقعہ پیش آیا ہے انتہائی افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچے وزیرستان کے ہوں یا بلوچستان کے یا کہیں اور کے، بچے سانجھے ہوتے ہیں۔شیر افضل مروت نے کہا کہ افواجِ پاکستان نے بھارت سے جنگ جیتی ہے ہم نے ستائش کی، افواج پاکستان کو دہشت گردی کو بھی ختم کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ معصوم بچوں کو بچانا سب سے اولین ذمے داری ہے کیونکہ یہ مستقبل ہے، قوم فوجیوں کے ماتھے چومے گی جب وہ دہشت گردی ختم کریں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا کہ بچوں پر
پڑھیں:
استاد امانت علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 51 برس گزر گئے
برصغیر کے عظیم کلاسیکل گلوکار اور پٹیالہ گھرانے کے معروف فنکار اُستاد امانت علی خان کو دنیا سے رخصت ہوئے 51 برس بیت چکے ہیں، مگر ان کی گائی ہوئی غزلیں اور نغمے آج بھی سامعین کے دلوں کو چھو لیتے ہیں۔
1922 میں ہوشیار پور (برصغیر) میں پیدا ہونے والے امانت علی خان نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد اُستاد اختر حسین خان سے حاصل کی۔ وہ پٹیالہ گھرانے کے بانی علی بخش جرنیل کے پوتے اور اُستاد فتح علی خان کے بھائی تھے۔ ان دونوں بھائیوں نے ایک ساتھ پرفارمنس دے کر بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔
قیام پاکستان کے بعد امانت علی خان لاہور منتقل ہوئے اور ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہوگئے، جہاں انہوں نے کلاسیکل و نیم کلاسیکی گائیکی میں منفرد مقام حاصل کیا۔ ان کے معروف گیتوں میں ’ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام ہی آئے‘، ’چاند میری زمیں پھول میرا وطن‘ اور ’یہ آرزو تھی تجھے گل کے روبرو کرتے‘ شامل ہیں۔
استاد امانت علی خان کو تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ استاد امانت علی خان 17 ستمبر 1974 کو 52 برس کی عمر میں وفات پا گئے، لیکن ان کا فن آج بھی زندہ ہے اور مداحوں کے دلوں میں گھر کیے ہوئے ہے۔