UrduPoint:
2025-05-22@06:59:54 GMT

بجٹ سازی میں بھی حکومت کا اختیار محدود ہو گیا

اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT

بجٹ سازی میں بھی حکومت کا اختیار محدود ہو گیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 مئی2025ء) بجٹ سازی میں بھی حکومت کا اختیار محدود ہو گیا، پاکستان کے آئندہ مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ عملے کی سطح پر طے پانے والے معاہدے کے نکات سے مشروط کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت پر زور دیا جا رہا ہے کہ اگلے مالی سال کا وفاقی بجٹ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے اسٹاف سطح کے معاہدے میں طے شدہ نکات اور شرائط کی روشنی میں ہونا چاہیے اور حتمی بجٹ مسودہ اسٹاف سطح کے معاہدے میں طے پانے والے نکات اور شرائط سے مشروط کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کی بجٹ سازی پر اختیار محدود ہو گیا ہے البتہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے مالی سال کے لیے بجٹ کا حجم 17 ہزار 600 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے وزیراعظم کو ٹیکسیشن تجاویز پیش کر دی ہیں اور اگلے مالی سال کے لیے ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14.

07 ٹریلین روپے ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ حکومت پیٹرولیم لیوی میں نمایاں اضافہ کر سکتی ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے انکم ٹیکس ریلیف کو ناکافی قرار دیا ہے اس لیے اب آئی ایم ایف کو ریلیف کے لیے راضی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ریلیف کی صورت میں ہونے والے ریونیو کے نقصان کو متبادل ذرائع سے پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور توقع ہے اس بارے جلد اتفاق رائے ہو جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا جہاد ازعور پاکستان کے دورے پر پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے اہم ملاقات کی ، جبکہ وزیراعظم سے بھی ان کی ملاقات متوقع ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی ایم ایف مالی سال کے لیے

پڑھیں:

بنگلہ دیش ،53 کھرب 57 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی اخراجات کی منظوری

ڈھاکہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2025ء)بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے آئندہ مالی سال کے لئے 19 بلین ڈالر (53 کھرب 57 ارب روپے )کے سالانہ ترقیاتی اخراجات کی منظوری دے دی ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بنگلہ دیشی حکومت کے اعلی ترین اقتصادی پالیسی ساز ادارے نے آئندہ مالی سال (جولائی 2025تا جون 2026) کے لئے تقریبا 19 بلین امریکی ڈالر کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی ) کی منظوری دی ہے۔

یہ رقم رواں مالی سال 25 ۔

(جاری ہے)

2024 کے نظرثانی شدہ اے ڈی پی کے مقابلے میں 6.58 فیصد زیادہ ہے۔اس نئی اے ڈی پی کی منظوری بنگلہ دیشی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر اور این ای سی کے چیئرپرسن محمد یونس کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کے اجلاس میں دی گئی۔اجلاس کے بعد بنگلہ دیشی منصوبہ بندی کے مشیر وحیدالدین محمود نے صحافیوں کو بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لئے 23 کھرب ٹکے کے اے ڈی پی میں سے 14.4 کھرب ٹکے کی رقم مقامی ذرائع سے جبکہ بقیہ 8 کھرب 60 ارب ٹکے کی رقم غیر ملکی پراجیکٹ امداد کے طور پر آئے گی۔

متعلقہ مضامین

  • کے پی حکومت کا صحت کارڈ کے بعد عوام کو ایک اور بڑا ریلیف
  • رواں مالی سال اقتصادی ترقی 2.7 فیصد رہی، نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی
  • حکومت نے یو اے ای کے تین بینکوں سے ایک ارب ڈالر قرض مانگ لیا
  • آئی ایم ایف مذاکرات: آئندہ مالی سال فی لیٹر پیٹرولیم لیوی 100 روپے سے زائد کرنے کی تجویز
  • رواں مالی سال حکومت جی ڈی پی گروتھ کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام
  • اسلام آباد میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا
  • آئندہ بجٹ کی تیاریاں جاری، نان فائلرز کے لیے بُری خبر آگئی
  • پاکستان میں نئے مالی سال کا بجٹ 2 جون کو پیش ہوگا
  • بنگلہ دیش ،53 کھرب 57 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی اخراجات کی منظوری