UrduPoint:
2025-09-17@23:34:15 GMT

بجٹ سازی میں بھی حکومت کا اختیار محدود ہو گیا

اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT

بجٹ سازی میں بھی حکومت کا اختیار محدود ہو گیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 مئی2025ء) بجٹ سازی میں بھی حکومت کا اختیار محدود ہو گیا، پاکستان کے آئندہ مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ عملے کی سطح پر طے پانے والے معاہدے کے نکات سے مشروط کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت پر زور دیا جا رہا ہے کہ اگلے مالی سال کا وفاقی بجٹ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے اسٹاف سطح کے معاہدے میں طے شدہ نکات اور شرائط کی روشنی میں ہونا چاہیے اور حتمی بجٹ مسودہ اسٹاف سطح کے معاہدے میں طے پانے والے نکات اور شرائط سے مشروط کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کی بجٹ سازی پر اختیار محدود ہو گیا ہے البتہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے مالی سال کے لیے بجٹ کا حجم 17 ہزار 600 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے وزیراعظم کو ٹیکسیشن تجاویز پیش کر دی ہیں اور اگلے مالی سال کے لیے ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14.

07 ٹریلین روپے ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ حکومت پیٹرولیم لیوی میں نمایاں اضافہ کر سکتی ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے انکم ٹیکس ریلیف کو ناکافی قرار دیا ہے اس لیے اب آئی ایم ایف کو ریلیف کے لیے راضی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ریلیف کی صورت میں ہونے والے ریونیو کے نقصان کو متبادل ذرائع سے پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور توقع ہے اس بارے جلد اتفاق رائے ہو جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا جہاد ازعور پاکستان کے دورے پر پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے اہم ملاقات کی ، جبکہ وزیراعظم سے بھی ان کی ملاقات متوقع ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی ایم ایف مالی سال کے لیے

پڑھیں:

یو این چیف کا عالمی مسائل کے حل میں سنجیدگی اختیار کرنے پر زور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے سے قبل سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھائیں۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا ہےکہ دنیا میں پائی جانے والی تقسیم، جنگوں اور بحرانوں نے بین الاقوامی تعاون کے ہر اصول کو اس قدر کمزور کر دیا ہے جس کی گزشتہ دہائیوں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

Tweet URL

ان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ جنرل اسمبلی کے اس ہفتے کو سفارت کاری کا عالمی مقابلہ کہتے ہیں لیکن یہ پوائنٹ سکور کرنے کا موقع نہیں بلکہ مسائل کو حل کرنے کا وقت ہے کیونکہ اس وقت دنیا کا بہت کچھ داؤ پر لگا ہے۔

(جاری ہے)

متلاطم اور ان دیکھے حالات

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ دنیا کو متلاطم اور ان دیکھے حالات کا سامنا ہے۔ جغرافیائی سیاسی تقسیم بڑھ رہی ہے، تنازعات میں شدت آ رہی ہے، موسمیاتی تبدیلی زوروں پر ہے، ٹیکنالوجی سے خطرات لاحق ہیں اور عدم مساوات بڑھتی جا رہی ہے جبکہ یہ تمام مسائل فوری حل کا تقاضا کرتے ہیں۔

جنرل اسمبلی میں آئندہ ہفتے 150 سے زیادہ ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت اور ہزاروں حکام و سفارت کار شرکت کر رہے ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس دوران وہ خود بھی 150 سے زیادہ دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے اور عالمی رہنماؤں سے ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کو کہیں گے تاکہ تقسیم کا خاتمہ ہو، خطرات میں کمی لائی جائے اور مسائل کا حل ڈھونڈا جا سکے۔جنرل اسمبلی کے مرکزی موضوعات

سیکرٹری جنرل نے امن، موسمیات، ذمہ دارانہ اختراع، صنفی مساوات، ترقیاتی مالیات اور اقوام متحدہ میں اصلاحات کو اس ہفتے کے مرکزی موضوعات قرار دیا۔

انہوں نے غزہ، یوکرین، سوڈان اور دیگر علاقوں میں جنگیں روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات پر زور دیا اور مشرق وسطیٰ میں فلسطینی مسئلے کے دو ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ و پائیدار امن قائم کرنےکی ضرورت کو دہرایا۔

موسمیاتی مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد سے نیچے رکھنے کے لیے مضبوط قومی منصوبے پیش کریں۔

سیکرٹری جنرل نے مصنوعی ذہانت کے انتظام پر عالمگیر مکالمہ شروع کرنے کا اعلان بھی کیا تاکہ جدید ٹیکنالوجی کا انسانیت کے فائدے کے لیے استعمال یقینی بنایا جا سکے۔

محض وعدے نہیں، ٹھوس پیش رفت

جنرل اسمبلی کے اس اعلیٰ سطحی ہفتے میں منعقد ہونے والی پہلی دو سالہ کانفرنس میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے حکام اور عالمی رہنما پائیدار ترقی کے ا ہداف کی تکمیل کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کے وعدے کریں گے کہ فی الوقت ان میں تمام اہداف کا حصول ممکن دکھائی نہیں دیتا۔

علاوہ ازیں اس موقع پر صنفی مساوات پر تاریخی بیجنگ کانفرنس کی 30ویں سالگرہ کی مناسبت سے اجلاس بھی ہوں گے۔

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ اجلاسوں کی فہرست بہت طویل ہے کیونکہ ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ موجودہ عالمی بحران خالی خولی باتوں اور محض وعدوں کے بجائے ایسی قیادت کا تقاضا کرتے ہیں جو ٹھوس پیش رفت کے لیے پرعزم ہو۔

متعلقہ مضامین

  • پارلیمنٹ میں قرآن و سنت کے منافی قانون سازی عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے، حافظ نصراللہ چنا
  • یو این چیف کا عالمی مسائل کے حل میں سنجیدگی اختیار کرنے پر زور
  • حکومت بلوچستان کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم، بحران کا خدشہ
  • پنجاب حکومت کا جی ایچ کیو حملہ کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس
  • محکمہ خوراک کے پاس ذخیرہ ختم، بلوچستان میں گندم کا بحران شدت اختیار کر گیا
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • 375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • عمرہ زائرین کو جعل سازی سے بچانے کے لیے 113 مصدقہ عمرہ کمپنیوں کی فہرست جاری
  • حکومت کا 2600 ارب کے قرضے قبل از وقت واپس اور سود میں 850 ارب کی بچت کا دعویٰ