سپریم کورٹ: 6 ماہ میں سزائے موت کے ریکارڈ مقدمات کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان نے 6 ماہ میں سزائے موت کے ریکارڈ مقدمات کا فیصلہ کیا۔
ایس سی پی اعلامیے کے مطابق عدالت عظمیٰ نے 6 ماہ میں 238 سزائے موت کی زیر التوا اپیلوں پر فیصلے کیے ہیں۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے عہدہ سنبھالنے کے وقت سپریم کورٹ میں سزائے موت کی 410 اپیلیں تھیں، 6 ماہ کے دوران مزید 44 اپیلیں دائر ہونے سے مجموعی تعداد 454 ہوگئی تھی۔
اعلامیے کے مطابق گزشتہ برس اسی مدت میں سپریم کورٹ نے 26 سزائے موت کی اپیلوں کے فیصلے کیے۔
ایس سی پی اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے فوجداری مقدمات نمٹانے کیلئے 3 مستقل بینچ تشکیل دیے، خصوصی بینچوں نے کئی ہفتے مسلسل کام کرکے سزائے موت کے مقدمات نمٹائے۔
اعلامیے کے مطابق پہلا بینچ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس شہزاد ملک پر مشتمل تھا۔
دوسرا بینچ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل تھا۔
تیسرا بینچ جسٹس نعیم افغان کی سربراہی میں جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل تھا۔
ایس سی پی اعلامیے کے مطابق عدالت عظمیٰ نے 2024 ءتک دائر سزائے موت کی تمام اپیلیں نمٹادیں، اگلے مرحلے میں عمرقید کی سزاؤں کےخلاف اپیلوں کو ترجیح دی جائے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اعلامیے کے مطابق سزائے موت کی سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ، پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)پولیس نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس آف پاکستان کے چیمبر میں جانے سے روک دیا۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں اس وقت ہلکی کشیدگی دیکھنے میں آئی جب پولیس نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر کی طرف جانے سے روک دیا۔(جاری ہے)
پولیس حکام کے مطابق بغیر اجازت کسی کو بھی آگے جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اس موقع پر وکیل سردار لطیف کھوسہ نے مؤقف اختیار کیا کہ علیمہ بی بی سائلہ ہیں اور وہ بانی پی ٹی آئی کا خط چیف جسٹس کو دینا چاہتی ہیں، اس لیے انہیں آگے جانے دیا جائے۔پولیس اہلکاروں نے کہا کہ رجسٹرار آفس کے نمائندوں کی اجازت کے بغیر کسی کو آگے نہیں جانے دیا جا سکتا ،جبکہ چیف جسٹس کی عدالت بھی ختم ہو چکی ہے۔